ترکیہ میں 700مقامات پر زمین دھنسنے کے واقعات
اشاعت کی تاریخ: 14th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترکیہ کے وسطی زرعی علاقوں میں زمین مسلسل دھنسنے کے واقعات نے ملک کے اہم گندم اگانے والے علاقوں میں خطرے کی گھنٹی بجادی۔ خاص طور پر خشک سالی سے متاثرہ کونیا کے ہموار میدانوں میں یہ سنک ہولز اچانک نمودار ہو رہے ہیں، جس سے زرعی زمینیں اور مقامی انفراسٹرکچر شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ حالیہ سرکاری جائزے کے مطابق اب تک 684 بڑے سنک ہولز ریکارڈ کیے جا چکے ہیں، جبکہ ڈرون تصاویر یہ واضح کرتی ہیں کہ زمین کے دھنسنے کی رفتار تشویشناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ ماہرین اور حکام کے مطابق اس غیر معمولی مظہر کے پیچھے کئی عوامل ہیں، جن میں اہم یہ ہے کہ زمین کی اندرونی تہیں پتھریلی ساخت رکھتی ہیںاور دہائیوں سے جاری زرخیز زمین کے لیے زیر زمین پانی کا غیر محتاط استعمال ہورہاہے ۔ زمین کے نیچے ایسی چٹانیں ہیں جو پانی میں گھل جاتی ہیں، جیسے کاربونیٹ اور جپسم۔ یہ چٹانیں صدیوں میں قدرتی خلا اور بہت سے غار بنا دیتی ہیں، اور جب زیر زمین پانی کم ہو جاتا ہے تو یہ خلا زمین کے اچانک دھنسنے کا سبب بنتے ہیں۔ کونیا جوکہ ہموار میدان پر مشتمل ہے اور جسے کونیا کلوزڈ بیسن بھی کہا جاتا ہے، قدرتی طور پر ایسی ہی چٹانی زمین سے بنا ہے جس میں کیلشیم کاربونیٹ اور جپسم کی پرتیں ہیں جو صدیوں میں قدرتی غار اور خلا پیدا کرتی ہے اور زیر زمین پانی کی سطح میں مسلسل کمی کے باعث یہ خلا اپنا استحکام کھو بیٹھتے ہیں اور اچانک زمین میں دھنسنے کی کیفیت پیدا کر دیتے ہیں۔ بعض اوقات سینکڑوں مربع میٹر کے بڑے گڑھے بن جاتے ہیں۔ ماحولیاتی تبدیلی اور خشک سالی کی شدت بھی اس مسئلے کو بڑھا رہی ہے۔ سیٹلائٹ تصاویر اور قومی ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے کہ وسطی ترکیہ کے زیر زمین ذخائر اور آبی ذخائر میں نمایاں کمی ہوئی ہے۔ رپورٹس کے مطابق 2021 ء تک پانی کی سطح گزشتہ 15 سال میں سب سے کم ہو گئی تھی۔ کم بارش زیر زمین پانی کے ذخائر کو دوبارہ بھرنے کا موقع نہیں دیتی، جس سے زمین کے دھنسنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔اس کے علاوہ ایسی فصلیں بھی ہیں جنہیں زیادہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے،جیسے چینی کے بیٹ اور مکئی کے لیے زیرِ زمین پانی کے استعمال کی حد سے زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔کونیا بیسن میں ہونے والی تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ گذشتہ چند دہائیوں میں زیر زمین پانی کی سطح کئی دہائیوں میں کئی میٹر کم ہو گئی ہے، بعض علاقوں میں 1970ء کے بعد یہ کمی 60 میٹر سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔ قانونی اور غیر قانونی ہزاروں کنویں مسلسل پانی نکال رہے ہیں، جس سے زمین کمزور ہو رہی ہے اور اچانک سنک ہولز کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ ترکیہ کی ڈیزاسٹر ایجنسی (اے ایف اے ڈی) کے مطابق کونیا کلوزڈ بیسن میں تقریباً 700 سنک ہولز موجود ہیں، جن میں خاص طور پر کاراپنار اور اس کے ارد گرد کے اضلاع شامل ہیں، اور یہ کرمان اوراکسرے کی جانب بھی بڑھ رہے ہیں۔کئی گڑھے 30 میٹر سے زیادہ گہرے ہیں، جس سے کھیت، سڑکیں اور بعض اوقات عمارتیں بھی متاثر ہو رہی ہیں، اور کچھ کسان اپنے خطرناک کھیت چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: زیر زمین پانی کے مطابق سنک ہولز رہے ہیں زمین کے پانی کی
پڑھیں:
سینیٹ ہاؤسنگ کمیٹی نے زمین کے تنازعات، ملازمین کے واجبات اور لفٹ کی تنصیب پر فوری کارروائی کا حکم دے دیا
سینیٹ کی ہاؤسنگ اور ورک کمیٹی نے آج اہم اجلاس میں زمین کے تنازعات، ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی اور شہیدِ ملت ہاؤسنگ پروجیکٹ میں لفٹ کی تنصیب سے متعلق فوری اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔ کمیٹی نے متعلقہ حکام کو مسائل کے جلد از جلد حل کے لیے ہدایات جاری کیں تاکہ وزارت کے کاموں کی روانی اور شفافیت کو یقینی بنایا جا سکے۔
زمین کے تنازعات پر توجہکمیٹی کے چیئرمین سینیٹر ناصر محمود نے کہا کہ اس سال وزارت ہاؤسنگ میں 5 سیکرٹری تبدیل ہو چکے ہیں، جس سے وزارت کی کارکردگی متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک افسر کو کافی مدت تک برقرار رکھا جانا چاہیے تاکہ کام میں تسلسل اور موثر نتائج حاصل کیے جا سکیں۔
یہ بھی پڑھیں:مسلم لیگ (ن) کے عابد شیر علی بلامقابلہ سینیٹر منتخب
کمیٹی نے لاہور میں پک پی ڈبلیو ڈی کی زمین اور کنسٹینشیا لاج، مری کے تنازعات پر بھی غور کیا۔ لاہور میں 496 کنال زمین میں سے 296 کنال عدالت کی طرف سے کالعدم قرار دی گئی، جبکہ 132 کنال بورڈ آف ریونیو نے حاصل کر کے ہاؤسنگ سوسائٹی قائم کی۔ چیئرمین نے بورڈ آف ریونیو کے ممبر کو ہدایت کی کہ یہ معاملہ جلد از جلد حل کیا جائے۔
مری میں وزارت کی ملکیت والی 37 کنال زمین میں سے سات کنال قبضہ مافیا سے واپس حاصل کی گئی ہیں، اور کیسز زیر سماعت ہیں۔
ملازمین کے واجبات اور حکومتی ہاؤسنگکمیٹی نے لاہور کے سینٹرل سول ڈویژن-1 کے 15 نچلے درجے کے ملازمین کی پچھلے 5 ماہ کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سخت تحفظات کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ ملازمین کو فوری تنخواہیں ادا کی جائیں اور مالی امور کا بروقت حل یقینی بنایا جائے۔ مزید 162 ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی بھی زیر غور ہے۔
لفٹ کی تنصیب اور ہاؤسنگ پروجیکٹس
کمیٹی نے شہیدِ ملت پروجیکٹ میں لفٹ کی تنصیب پر بھی غور کیا۔ پروجیکٹ کی لاگت 94 ملین روپے ہے، جس میں سے 8 ملین روپے جاری کیے جا چکے ہیں۔ 2 لفٹس کی مرمت ہو چکی ہے جبکہ 2 کو مکمل تبدیلی کی ضرورت ہے۔ کمیٹی نے ہدایت دی کہ لفٹس کی تنصیب دو ہفتوں کے اندر مکمل کی جائے۔
اسلام آباد جیل پروجیکٹکمیٹی کو بتایا گیا کہ اسلام آباد جیل کے پروجیکٹ کی کل لاگت 7.4 ارب روپے ہے، جس میں سے 4 ارب روپے جاری ہو چکے ہیں۔ باراکس اور اسپتال کا 90 فیصد کام مکمل ہو چکا ہے، تاہم باقی رقم کی فوری فراہمی کے لیے کمیٹی نے پلاننگ ڈویژن کو ہدایت دی کہ اضافی 2.6 ارب روپے جنوری میں جاری کیے جائیں تاکہ پروجیکٹ بروقت مکمل ہو سکے۔
کمیٹی نے اجلاس میں تاکید کی کہ زمین کے تنازعات، ملازمین کے واجبات اور ہاؤسنگ پروجیکٹس میں تاخیر فوری طور پر ختم کی جائے اور متعلقہ حکام اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کریں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
سینیٹ سینیٹ ہاؤسنگ کمیٹی قائمہ کمیٹی