سعودی عرب کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز کی صدارت مل گئی
اشاعت کی تاریخ: 3rd, November 2025 GMT
سعودی عرب نے انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز (انٹوسائی ) کی صدارت حاصل کر کے عالمی سطح پر مالی نگرانی اور احتساب کے شعبے میں اپنی قائدانہ حیثیت کو مستحکم کر لیا ہے۔
یہ اعلان مصر کے شہر شرم الشیخ میں منعقدہ انٹوسائی کی 25ویں جنرل اسمبلی کے دوران کیا گیا، جو مصری صدر عبدالفتاح السیسی کی سرپرستی میں منعقد ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے سعودی عرب کا عالمی اعزاز، 2031 سے ’انٹوسائی‘ کی صدارت سنبھالے گا
جنرل اسمبلی نے اعلان کیا کہ سعودی عرب، جس کی نمائندگی جنرل کورٹ آف آڈٹ (GCA) نے کی، 2031 سے تین سالہ مدت کے لیے انٹوسائی کی صدارت سنبھالے گا۔ اس موقع پر سعودی عرب 195 سے زائد ممالک کے اعلیٰ آڈٹ اداروں کے سربراہان کی میزبانی کرے گا، جو عالمی سطح پر شفافیت، گورننس اور سرکاری کارکردگی کو فروغ دینے کی سمت میں ایک اہم سنگِ میل ہے۔
ڈاکٹر حسام العنقری کا بیانجی سی اے کے صدر ڈاکٹر حسام العنقری نے اس موقع پر خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز آل سعود اور ولی عہد و وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کو مبارکباد پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ کامیابی ان کی مسلسل سرپرستی اور تعاون کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا ’یہ اعزاز مملکتِ سعودی عرب کے بین الاقوامی مقام اور عالمی اعتماد کا مظہر ہے، جو اسے دنیا بھر میں احتساب اور آڈٹنگ کے فروغ میں قائدانہ کردار ادا کرنے کے قابل بناتا ہے۔‘
ڈاکٹر العنقری نے مزید کہا کہ سعودی عرب میں ادارہ جاتی آزادی، تکنیکی استعداد، انسانی وسائل کی ترقی اور جدید آڈٹ طریقہ کار میں جو اصلاحات کی گئی ہیں، وہ اس عالمی کامیابی کی بنیاد ہیں۔
 انہوں نے مزید کہا ’سعودی عرب 2031 میں دنیا کو ریاض میں خوش آمدید کہے گا تاکہ ہم مل کر شفافیت، اچھی حکمرانی اور مؤثر حکومتی نظام پر مبنی مستقبل تشکیل دیں۔‘
سعودی عرب کی جی سی اے کا انٹوسائی کے ساتھ تعلق 1977 سے ہے، جب وہ تنظیم کی رکن بنی۔ اس کے بعد سے سعودی عرب نے مختلف بین الاقوامی فورمز پر نمایاں کردار ادا کیا ہے، جن میں:
عرب تنظیم برائے اعلیٰ آڈٹ ادارے (عربوسائی) کی دو مسلسل مدتوں (2022 سے) تک صدارت۔
ایشین تنظیم برائے اعلیٰ آڈٹ ادارے (ایسوسائی) کی آئندہ 2027 سے صدارت شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیے سعودی خواتین کے تخلیقی جوہر اجاگر کرنے کے لیے فورم آف کریئٹیو ویمن 2025 کا آغاز
جی سی اے نے انٹوسائی کے مختلف کمیٹیوں اور منصوبوں کی قیادت بھی کی ہے، جن کا مقصد ترقی پذیر ممالک کے آڈٹ اداروں کی صلاحیت سازی اور کارکردگی میں بہتری لانا ہے، جو سعودی عرب کے عالمی احتساب کے فروغ کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
انٹوسائی گزشتہ 70 سال سے زیادہ عرصے سے دنیا کی سب سے بڑی اور باوقار بین الاقوامی تنظیم ہے جو 195 سے زائد ممالک کے اعلیٰ آڈٹ اداروں کو متحد کرتی ہے۔
 اس کا مقصد شفافیت، گورننس، مالی احتساب اور عوامی شعبے کی کارکردگی میں بہتری کو فروغ دینا ہے تاکہ دنیا بھر میں شہریوں کی زندگی کے معیار کو بہتر بنایا جا سکے۔
یہ کامیابی سعودی عرب کے لیے نہ صرف عالمی سطح پر ایک اعتماد کی سند ہے بلکہ مملکت کے 2030 وژن کے تحت شفافیت اور مؤثر طرزِ حکمرانی کے عزم کی عملی تعبیر بھی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انٹوسائی سعودی عرب.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انٹوسائی بین الاقوامی کی صدارت کے لیے
پڑھیں:
سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہوگا، ہم حل نکال لیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ
امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں گفتگو کے دوران دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر سعودی عرب کے ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کا امکان ظاہر کر دیا۔ امریکی ٹی وی پروگرام 60 منٹس میں اینکر نے سوال کیا کہ کیا سعودی عرب فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا۔؟ اینکر کے سوال پر صدر ٹرمپ نے جواب دیا کہ انہیں لگتا ہے کہ سعودی عرب ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ہم حل نکال لیں گے۔ دو ریاستی حل پر بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین نہیں کہ آیا یہ دو ریاستی حل ہوگا، کیونکہ یہ اسرائیل اور مجھ پر منحصر ہے۔
 
 دوسری جانب وائٹ ہاؤس حکام نے تصدیق کی ہے کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان 18 نومبر کو  وائٹ ہاؤس کا دورہ کریں گے۔ حکام نے بتایا کہ سعودی ولی عہد اور صدر ٹرمپ کی ملاقات کے دوران دوطرفہ تعلقات اور علاقائی معاملات پر گفتگو  ہوگی۔ امریکی میڈیا کے مطابق یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے، جب صدر ٹرمپ سعودی عرب پر ابراہیمی معاہدے میں شامل ہونے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔ یاد رہے کہ ابراہم اکارڈز 2020ء میں طے پانے والے معاہدوں کا ایک سلسلہ ہے، اس معاہدے کے تحت متحدہ عرب امارات، بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کیے۔