کے الیکٹرک کے بجلی بلوں میں میونسپل ٹیکس سے کتنے ارب وصول ہوئے؟ وکیل کا عدالت میں انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
کراچی:
سندھ ہائیکورٹ نے بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست پر کے ایم سی کے وکیل کی استدعا پر سماعت ملتوی کر دی۔
ہائیکورٹ میں بجلی کے بلوں میں میونسپل ٹیکس کی وصولی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل طارق منصور ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ جون 2024 سے اب تک کے الیکٹرک، کے ایم سی کے لیے 2ارب 64 کروڑ روپے جمع کر چکی ہے، 29 مئی 2024 کو ہائیکورٹ قرار دے چکی ہے کہ کے ایم سی کی وصولی عارضی ہے۔ کے ایم سی کی تمام ریزولوشن کا فیصلہ اس پٹیشن میں کیا جائے گا۔ اس پٹیشن کی ترجیحی بنیادوں پر سماعت کی جائے۔
کے ایم سی کے وکیل نے موقف دیا کہ ہمارے سینیئرز آج موجود نہیں ہیں آئندہ کی تاریخ دے دی جائے۔ عدالت نے سماعت 4 دسمبر تک کے لیے ملتوی کر دی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ اس ٹیکس کے خلاف مزید درخواستیں بھی دائر ہوئی ہیں اور اس درخواست کے فیصلے تک دوسری درخواستوں کے فیصلوں پر بھی عمل درآمد نہیں ہو سکتا۔ عدالت قرار دے چکی ہے کہ ٹیکس وصولی کا حتمی فیصلہ اس درخواست کے فیصلے سے مشروط ہوگا۔
درخواست میں موقف تھا کہ ٹیکس کا نفاذ سندھ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2013 کی خلاف ورزی ہے۔ کے ایم سی کے ذریعے ٹیکس وصولی کو نیپرا بھی خلاف قانون قرار دے چکا ہے۔ میئر کراچی مرتضٰی وہاب عدالتی احکامات کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ مئیر کراچی نے نا کمیٹیوں کو بریف کیا اور نہ ہی ایوان میں بحث کرائی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کے ایم سی کے
پڑھیں:
گلستانِ جوہر میں بجلی کی بندش پر علاقہ مکینوں کااحتجاج: کے الیکٹرک کے خلاف نعرے بازی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)گلستانِ جوہر میں طویل بجلی بندش کے خلاف علاقہ مکینوں نے شدید احتجاج کیا اور سڑکیں بند کر کے کے الیکٹرک و حکومت کے خلاف نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو روز سے بلاک فور احمد ہائٹس کے فلیٹس میں بجلی مکمل طور پر معطل ہے، جبکہ کے الیکٹرک حکام کی جانب سے اطلاع دیے بغیر بجلی کاٹ دی گئی ہے۔
مکینوں کے مطابق وہ ہر ماہ باقاعدگی سے بجلی کے بل ادا کرتے ہیں، اس کے باوجود احمد ہائٹس کے فلیٹس کو بجلی کی فراہمی بند کر دینا سراسر زیادتی ہے۔
مشتعل شہریوں نے گلستانِ جوہر بلاک اے ، بی ، اور سی کے مختلف بلاکس میں احتجاج کرتے ہوئے سڑکوں پر رکاوٹیں کھڑی کر دیں، جس کے باعث ٹریفک کی روانی بھی متاثر ہوئی۔
مظاہرین نے کامران چورنگی سے موسمیات اور کراچی یونیورسٹی جانے والی سڑک کو ٹریفک کے لیے مکمل بند کر دیا گیا ہے ، اور کے الیکٹرک کے خلاف شدید نعرے بازی کر ہے ہیں۔
https://jasarat.com/wp-content/uploads/2025/10/WhatsApp-Video-2025-10-27-at-12.33.01-PM.mp4مظاہرین نے الزام عائد کیا کہ کے الیکٹرک کی نااہلی اور غفلت کے باعث شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی عدم دستیابی کے سبب پانی کی فراہمی بھی معطل ہو گئی ہے، جس سے گھریلو نظام درہم برہم ہو گیا ہے۔
شہریوں نے شکوہ کیا کہ کراچی، جو کبھی بین الاقوامی سطح پر ایک ترقی یافتہ شہر سمجھا جاتا تھا، اب بجلی، پانی، گیس، سڑکوں کی تباہ حالی، بے روزگاری، دہشت گردی، لاقانونیت، بدعنوانی، منشیات اور فحاشی جیسے مسائل کی دلدل میں دھنس چکا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہر کی بگڑتی ہوئی صورتحال نے عوام کو ذہنی، جسمانی اور معاشی طور پر مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ کے الیکٹرک فوری طور پر فلیٹس کی بجلی بحال کرے اور طویل لوڈ شیڈنگ و بلاجواز منقطع شدہ کنکشنز کے حوالے سے شفاف تحقیقات کرائی جائیں۔ بصورتِ دیگر احتجاج کا دائرہ وسیع کیا جائے گا۔