آزادی مارچ کیس، عمران خان کیخلاف اسلام آباد پولیس کا انوکھا کارنامہ
اشاعت کی تاریخ: 28th, October 2025 GMT
بری ہونے کے باوجود چالان جمع ،عدالت نے ٹرائل کیلئے کارروائی بھی شروع کردی
پی ٹی آئی کے وکلا نے بانی کی کیس میں بریت کی نشاندہی کردی،کارروائی ممکن نہیں
سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف کیس میں اسلام آباد پولیس کا انوکھا کارنامہ سامنے آگیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق کیس میں بری ہونے کے باوجود اسلام آباد پولیس نے عمران خان کے خلاف چالان جمع کرادیا۔اسلام آباد کی مقامی عدالت نے عمران خان کے ٹرائل کے لئے کارروائی بھی شروع کردی تاہم پی ٹی آئی کے وکلا نے بانی پی ٹی آئی کی اس کیس میں بریت کی نشاندہی کردی۔عدالت کے رو برو عمران خان کے وکلا نے کہا کہ 27 فروری 2024 کو جوڈیشل مجسٹریٹ شبیر بھٹی نے بریت کا فیصلہ دیا تھا، عدالت نے بانی پی ٹی آئی و دیگر کو آزادی مارچ کیس میں بری کر دیا تھا اس لیے عمران خان کے خلاف کارروائی ممکن نہیں۔تھانہ ترنول میں درج مقدمہ کا نمبر 627 ہے جس میں بانی پی ٹی آئی بری ہوئے تھے، پولیس کی جانب سے تھانہ ترنول مقدمہ نمبر 627 میں بانی کے خلاف چالان جمع کرایا گیا۔
.ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: عمران خان کے اسلام ا باد کیس میں بری پی ٹی ا ئی کے خلاف
پڑھیں:
لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی کی اجازت کے خلاف درخواست مسترد کردی
لاہور:ہائی کورٹ نے پتنگ بازی سے متعلق کائٹ فلائنگ آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔
لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دئیے۔ دوران سماعت پنجاب حکومت کی جانب سے اسسٹنٹ ایڈووکیٹ جنرل انوار حسین پیش ہوئے۔
عدالت نے آرڈیننس پر عمل درآمد روکنے کی استدعا مسترد کردی۔ جسٹس ملک اویس خالد نے کہا کہ لوگوں کی جانوں کی سیفٹی بہت ضروری ہے، پتنگ بازی چائنہ میں ڈھائی ہزار سال پہلے شروع ہوئی، پوری دنیا میں کائٹ فلائنگ ہوتی ہے مگر سیفٹی بہت ضروری ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چائنہ جاپان میں ڈور نہیں بنتی، لوگ پیچے نہیں لگاتے۔
اس پر جج نے سرکاری وکیل سے پوچھا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کو ریگولیٹ کیسے کریں گے؟ درخواست گزار کا موقف صرف یہ ہے کہ سیفٹی بہت ضروری ہے،
عدالت نے کہا کہ بسنت منانے کی اتنی جلدی کیوں ہے؟ آرڈی ننس جاری کرنے کی نوبت کیوں آئی؟ درخواست گزار کا یہ موقف ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ اسمبلی سیشن کے دوران آرڈیننس نہیں آسکتا۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ آپ یہ بتائیں کہ سیفٹی کا ذمہ دار کون ہے؟
سرکاری وکیل نے جواب جمع کروانے کے لیے مہلت مانگ لی۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو 22 دسمبر کو ہدایت لے کر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔
واضح رہے کہ درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ بسنت سے کئی قیمتی جانوں کا ضیاع ہوا، عدالت بسنت آرڈی ننس کالعدم قرار دے، پٹیشن کے حتمی فیصلے تک بسنت آرڈنینس پر عمل درآمد روکا جائے۔