مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں دو ججز کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں دو ججز کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا WhatsAppFacebookTwitter 0 9 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی کیس میں جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آگیا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ نظر ثانی درخواستوں میں کسی غلطی کی نشاندہی نہیں کی گئی۔ججز کا اختلافی نوٹ میں کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی اور ن لیگ نے صرف مختصر حکمنامے پر نظرثانی دائر کی تھی، تفصیلی فیصلہ آئے 7 ماہ گزر چکے ہیں اور دونوں جماعتوں نے تفصیلی فیصلہ چیلنج نہیں کیا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے فریق نہ ہونے کا نکتہ ہی اٹھایا، اس اعتراض کا جواب تفصیلی فیصلے میں دیا جاچکا ہے اور فیصلے میں ووٹرز کے حقوق کے تحفظ کے زیادہ وسیع مسئلے پر بھی بات کی گئی ہے۔ججز نے کہا کہ بینچ کی تشکیل پر بھی ہمارے تحفظات موجود ہیں اور مصنف جج سمیت اصل بینچ کے 5 ممبران کو شامل نہیں کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن میں حکومت اور سیاسی جماعتوں کی اکثریت ہے۔دونوں ججز نے 6 مئی کے مختصر آرڈر پر بھی اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ مختصر آرڈر میں کہا گیا تھا کہ ہماری رائے حتمی فیصلے میں گنی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ نہایت احترام کے ساتھ ہم اس آبزرویشن سے متفق نہیں لہذا مخصوص نشستوں پر نظرثانی درخواستیں ہم خارج قرار دیتے ہیں۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ سیاست میں سے تقسیم کو ختم کرنا ہوگا، ہم آہنگی کی بھی بات ہونی چاہیے، اعظم نذیر تارڑ شاہینوں کے ہاتھوں رافیل کی تباہی، فضائی جھڑپ عالمی افواج کیلئے کیس اسٹڈی بن گئی، برطانوی میڈیا لاہور میں بھارتی سرویلنس ڈرون کی پاکستانی حدود میں دراندازی کی کوشش ناکام بنا دی گئی پرائیویٹ اسکیم کے تحت حج کے خواہشمند مزید 2078پاکستانیوں کو اجازت مل گئی اسلام آباد کی تمام بڑی عمارتوں پر ہنگامی سائرن نصب کر دیئے گئے، ڈپٹی کمشنر مودی کا فالس فلیگ آپریشنز، غیورسکھوں کا بھارت کیخلاف کھڑے ہونے کا اعلانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: کا اختلافی نوٹ مخصوص نشستوں
پڑھیں:
فپواسا نے اساتذہ و محققین کی ٹیکس ریبیٹ ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ آئی پی اے۔ 23 جون 2025ء ) فپواسا اور آسا نے ٹیکس ریبیٹ بحال کرنے اور وزیر اعلی مریم نواز سے جامعات کا بجٹ بڑھانے کا مطالبہ کر دیا ۔ پریس کانفرنس میں پنجاب یونیورسٹی آسا کے صدر ڈاکٹر امجد مگسی، فپواسا پنجاب کے صدر ڈاکٹر محمد اسلام نے شرکت کی۔ پریس کانفرنس میں فپواسا بلوچستان کے صدر ڈاکٹر کلیم اللہ بڑیچ نے بھی خصوصی شرکت کی۔ ڈاکٹر امجد مگسی نے کہا کہ پنجاب میں 51 یونیورسٹیوں کے لئے 18 ارب کی ریکرنگ گرانٹ رکھی گئی۔ بسوں اور چھوٹے چھوٹے منصوبوں پر کئی سو ارب روپے خرچے جا رہے ہیں، سندھ میں 42 ارب روپے کی ریکرنگ گرانٹ 31 یونیورسٹیوں کودی جا رہی ہے، اسلام آباد میں ذاتی پسند پر اربوں روپے دانش یونیورسٹی کے لئے وقف کئے گئے۔(جاری ہے)
ملک میں اعلی تعلیم کا شعبہ تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا گیا ہے۔
ڈاکٹر محمد اسلام نے کہا کہ حکمران جھوٹے اور مکار ہیں، یہ یونیورسٹیاں بند کرنے جا رہے ہیں۔ ڈاکٹر کلیم اللہ نے کہا کہ بلوچستان میں یونیورسٹیاں بند ہونے کے قریب ہیں۔ فپواسا نے اساتذہ و محققین کی ٹیکس ریبیٹ ختم کرنے کے حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا۔ فپواسا نے کہا کہ ٹیکس ریبیٹ کا خاتمہ اعلیٰ تعلیم و تحقیق پر سنگین حملہ ہے۔ اساتذہ تحقیقاتی اخراجات اپنی جیب سے ادا کرتے ہیں، ٹیکس ریبیٹ تحقیق کے اخراجات کم کرنے کا واحد ذریعہ تھی، ایف بی آر نے اربوں کی گاڑیاں خریدیں، آئی ایم ایف کو اعتراض نہیں، اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں 600 فیصد اضافہ، اس پر کوئی اعتراض نہیں، 75 فیصد ٹیکس ریبیٹ 2006 میں دی گئی، 2013 میں کم، 2025 میں ختم کر دی گئی۔ ن لیگ نے 2013 میں ٹیکس ریبیٹ کم کی، اب مکمل ختم کر دی، اساتذہ کا استحصال بند کیا جائے، ٹیکس ریبیٹ بحال کی جائے۔ ٹیکس ریبیٹ کے خاتمے سے تحقیق کا معیار اور مقدار متاثر ہو گی۔ وفاقی بجٹ 5.9 ٹریلین سے 17.5 ٹریلین تک بڑھا، مگر اعلیٰ تعلیم کا بجٹ منجمد 126 سے 160 جامعات ہو گئیں، مگر ٹیکس ریبیٹ اور بجٹ میں اضافہ نہیں ہوا۔ اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان صرف 0.8 فیصد تعلیم پر خرچ کر رہا ہے جبکہ اعلیٰ تعلیم پر اس بھی کم، یونیسکو کی سفارش 4 سے 6 فیصد، ہم 0.8 فیصد بھی نہ دے سکے، تحقیقی بجٹ میں اضافہ نہ ہوا تو جامعات کا نظام بیٹھ جائے گا، انتخابی منشور میں وعدے کیے، مگر عمل صفر، اساتذہ کو عزت دیجیے، ٹیکس ریبیٹ مت چھینیے۔ حکومت نے مطالبات پورے نہ کیے تو ملک گیر احتجاج ہو گا۔