جسٹس عائشہ ملک کا اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر شیئر نہ کرنے پر چیف جسٹس کو خط
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
جسٹس عائشہ ملک اور چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی—فائل فوٹوز
مخصوص نشستوں کے کیس میں نظرِ ثانی درخواستیں خارج کرنے کے معاملے پر سپریم کورٹ کی جسٹس عائشہ ملک نے اختلافی نوٹ ویب سائٹ پر شیئر نہ کرنے پر چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو خط لکھ دیا۔
جسٹس عائشہ ملک کے خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ کل دوپہر آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کو فیصلہ اپ لوڈ کرنے کے لیے بھیجا گیا تھا۔
سپریم کورٹ کی جج جسٹس عائشہ ملک نے کسٹم ریگولیٹر ڈیوٹی کیس سننے سے معذرت کر لی۔
خط میں کہا گیا ہے کہ آج صبح بھی فیصلہ اپ لوڈ کرنے کا کہا گیا لیکن آئی ٹی ڈپارٹمنٹ نے نہیں کیا۔
جسٹس عائشہ ملک کے خط کے متن کے مطابق آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کا احکامات پر عمل درآمد نہ کرنا ناقابلِ قبول ہے۔
خط میں جسٹس عائشہ ملک نے چیف جسٹس سے استدعا کی ہے کہ فیصلے کی کاپی فوری اپ لوڈ کی جائے۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک نے چیف جسٹس
پڑھیں:
پسند سے شادی کی، والد دھمکیاں دیتے ہیں، ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کا سپریم کورٹ میں بیان
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 اگست2025ء)سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے اسے اوراس کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈیفنس کی رہائشی لڑکی کے جبری مذہب تبدیل کروانے اور پسند کی شادی کے حوالے سے دائر درخواست کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے بینش کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی۔سپریم کورٹ کے حکم پر اسلام قبول کرنے والی بینش عدالت میں پیش ہوگئی۔(جاری ہے)
چیف جسٹس آف پاکستان نے استفسار کیا کہ کیا دبائو کے تحت زبردستی آپ کا مذہب تبدیل کروایا گیا ہی آپ نے اپنی پسند سے شادی کی ہی شادی کے وقت عمر کیا تھی ۔دوران سماعت بینش نے عدالت کو بتایا کہ میں نے اپنی پسند سے شادی کی اور اس پر کسی قسم کا کوئی دبائو نہیں تھا، شادی کے وقت عمر 28 سال تھی، اپنے شوہر کے ساتھ خوش ہوں، میرے والد دھمکیاں دیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اب کچھ نہیں ہوگا، کوئی دھمکیاں نہیں دے گا، عدالت نے لڑکی کو شوہر کے ساتھ جانے کی اجازت دیتے ہوئے بینش اور اس کی فیملی کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دے دیا۔