اقوام متحدہ نے ایک بار پھر پاک بھارت کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, May 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان پر زور دیا کہ وہ دو جنوبی ایشیائی پڑوسیوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان کشیدگی کو کم کریں۔
اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان عزیز حق نے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹرز میں دوپہر کی معمول کی بریفنگ کے دوران بھارت اور پاکستان کے درمیان صورتحال کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا ہمارا تبصرہ وہی ہے جو ہم کہہ رہے ہیں اور جو سیکریٹری جنرل نے اس ہفتے کے آغاز میں آپ پر واضح کیا تھا۔ کہ دنیا ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ایک اور تنازعہ کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے اپنے اچھے عہدوں کی پیشکش کی ہے، لیکن یقینی طور پر، ہم حالات کو کم کرنے کے لیے تمام کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں اور ہندوستان اور پاکستان دونوں کو زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کرنے کی ترغیب دیتے ہیں۔
انتونیو گوتریس کا یہ فون ایسے وقت آیا جب امریکی اعلیٰ سفارت کار مارکو روبیو نے جمعرات کو ہندوستان اور پاکستان کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ان کے تعطل کو فوری طور پر کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
سکریٹری آف اسٹیٹ روبیو نے پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف اور ہندوستانی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی – پیر کے بعد سے دونوں رہنماؤں کے ساتھ ان کی دوسری بات چیت۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے ایک بار پھر بھارت اور پاکستان سے تناؤ بڑھنے پر کشیدگی کم کرنے کا مطالبہ کیا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے اور پاکستان پاکستان کے کے درمیان
پڑھیں:
شامی جنگ میں لاپتہ ہونے والے بعض افراد زندہ ہیں، اقوام متحدہ کا انکشاف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
استنبول: اقوام متحدہ کی ایک سینئر عہدیدار نے انکشاف کیا ہے کہ شام کی جنگ کے دوران لاپتہ ہونے والے متعدد افراد کے زندہ ہونے کے قابلِ تصدیق شواہد موجود ہیں،سیکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش کے لیے کوششوں میں تیزی لائی جا رہی ہے۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق اقوام متحدہ کے قائم کردہ ادارے انڈیپنڈنٹ انسٹی ٹیوشن فار مسنگ پرسنز اِن سیریا کی چیئرپرسن کارلا کوئنٹانا نے استنبول میں ہونے والے TRT ورلڈ فورم 2025 کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کچھ لاپتہ افراد جنسی غلامی اور انسانی اسمگلنگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ادارہ مختلف زاویوں سے تحقیقات کر رہا ہے جن میں شامی حکومت کی تحویل میں لاپتہ افراد، داعش کے ہاتھوں اغوا ہونے والے شہری، لاپتہ بچے اور ہجرت کے دوران گمشدہ مہاجرین شامل ہیں،دس ماہ قبل تک ہم یہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ شام میں جا کر لاپتہ افراد کی تلاش ممکن ہوگی مگر اب ہمیں ملک کے اندر کام کرنے کی اجازت مل چکی ہے، ہم اس وقت سینکڑوں ہزاروں لاپتہ شامی شہریوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل شام کے اندر رہ کر مقامی سطح پر شروع کیا جانا چاہیے، تاہم بین الاقوامی تعاون ناگزیر ہے، ادارہ اس وقت شام کی حکومت کے ماتحت قائم نیشنل کمیشن فار دی سرچ آف دی مسنگ کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے، جس کی سربراہی ریٹا یالی کر رہی ہیں۔
کوئنٹانا نے کہا کہ یہ دنیا کی پہلی مثال ہے کہ ایک ہی وقت میں بین الاقوامی اور قومی سطح پر دو ادارے لاپتہ افراد کی تلاش کر رہے ہیں، اس وقت ادارے کے پاس تقریباً 40 ملازمین ہیں، لیکن بحران کی شدت کو دیکھتے ہوئے عالمی سطح پر مزید تعاون ضروری ہے،کوئی ادارہ اکیلا یہ کام نہیں کر سکتا، ہمیں اقوام متحدہ کے دیگر اداروں، رکن ممالک، شامی سول سوسائٹی اور لاپتہ افراد کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر کام کرنا ہوگا۔
کارلا کوئنٹانا کاکہناتھا کہ فارنزک سائنس اور جدید ٹیکنالوجی لاپتہ افراد کی شناخت کے لیے بنیادی حیثیت رکھتی ہیں،جب ہم فارنزک سائنس کی بات کرتے ہیں تو یہ صرف مردہ افراد کے لیے نہیں، بلکہ زندہ افراد کی شناخت میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تمام فریقین کے درمیان اعتماد سازی سب سے اہم مرحلہ ہے، اگر خاندان، حکومت اور عالمی ادارے ایک دوسرے پر اعتماد نہ کریں تو لاپتہ افراد کا سراغ لگانا ناممکن ہو جائے گا،ہم پہلے ہی بہت تاخیر کر چکے ہیں، مزید تاخیر کی صورت میں ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کے بارے میں جاننے کا حق ہمیشہ کے لیے کھو سکتے ہیں، ہم شام ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں لاپتہ افراد کی تلاش میں پہلے ہی تاخیر کر چکے ہیں۔ خاندانوں کو سچ جاننے کا حق فوری طور پر حاصل ہے، مگر یہ ایک طویل اور پیچیدہ عمل ہے۔