جسٹس عائشہ ملک اورجسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ میں بینچ کی تشکیل کو عدالتی اصولوں کے منافی قرار دیا۔ فوٹوز سپریم کورٹ 

سپریم کورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا اختلافی نوٹ جاری کردیا۔

اختلافی نوٹ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی نے تحریر کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ ن لیگ، پیپلز پارٹی اور الیکشن کمیشن کی نظرثانی درخواستیں مسترد کی جاتی ہیں، تینوں نظر ثانی درخواستیں 9 جولائی 2024 کے مختصر فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھیں، صرف الیکشن کمیشن نے تفصیلی فیصلے کی بنیاد پر اضافی درخواستیں جمع کروائیں۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ تمام دلائل تفصیلی فیصلے میں پہلے ہی نمٹائے جا چکے ہیں، وکلا نے مقدمہ دوبارہ دلائل کے ذریعے کھولنے کی کوشش کی،  نظرثانی کا دائرہ محدود ہوتا ہے، نیا مقدمہ نہیں کھولا جا سکتا، صرف وہ فیصلے نظرثانی کے قابل ہوتے ہیں جن میں واضح قانونی غلطی ہو، معمولی بے ضابطگی یا اختلافِ رائے نظرثانی کی بنیاد نہیں بن سکتا۔

مخصوص نشستوں کے نظرثانی کیس کا 12ججز کے دستخط سے حکم نامہ جاری کیا جائے، سنی اتحاد کونسل

درخواست میں کہا گیا کہ جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کے دستخط 27 جون کے مختصر فیصلے میں موجود نہیں، یہ معاملہ بنیادی حقوق اور مفاد عامہ کا ہے۔

نوٹ میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے حتمی اور غور و فکر کے بعد دیے جاتے ہیں، نظرثانی اپیل کی طرح نہیں ہوتی، اسے معمول کی کارروائی نہیں بنایا جا سکتا، ہر فریق اگر عدم اطمینان پر نظرثانی لے آئے تو نظام عدل کا توازن بگڑ جائے گا، اکثر نظرثانی درخواستیں محض عدم اطمینان کی بنیاد پر دائر کر دی جاتی ہیں، موجودہ درخواستیں بھی ایسی ہی ہیں جن میں کوئی ٹھوس قانونی بنیاد پیش نہیں کی گئی۔

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے تفصیلی فیصلے پر کوئی مخصوص اعتراض نہیں اٹھایا، ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے صرف مختصر فیصلے کو چیلنج کیا، درخواستیں 13 جولائی 2024 کو دائر ہوئیں، جبکہ تفصیلی فیصلہ 23 ستمبر کو جاری ہوا، طویل وقفے کے باوجود کوئی نیا مؤقف پیش نہیں کیا گیا۔

مخصوص نشستوں پر کامیابی کے نوٹیفکیشن کے باوجود حلف نہ اٹھانے پر اراکین ووٹ نہیں ڈال سکتے، الیکشن کمیشن

خط میں کہا گیا کہ خیبر پختونخوا میں سینیٹ انتخابات کی تاریخ 21 جولائی 2025 مقرر کی گئی ہے، عدالتوں میں مقدمات اور تاخیر کے باعث حلف کا عمل مکمل نہیں ہو سکا۔

جسٹس عائشہ ملک اورجسٹس عقیل عباسی نے اختلافی نوٹ میں بینچ کی تشکیل کو عدالتی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب اصل مقدمہ 13 رکنی بینچ نے سنا تھا تو ان میں سے 5 ججز موجودہ بینچ میں شامل نہیں، موجودہ بینچ میں شامل نہ ہونے والے ججز میں فیصلے کے مصنف جج بھی شامل ہیں، بینچ کی یہ تبدیلی آئین کے آرٹیکل 191 اے کے تحت کی گئی، آرٹیکل 191 اے کو 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے آئین کا حصہ بنایا گیا، ترمیم کے بعد جوڈیشل کمیشن آف پاکستان آئینی بینچ کے ججز نامزد کرتا ہے، جوڈیشل کمیشن میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اراکین بھی شامل کیے گئے ہیں، آئینی ترمیم کے نتیجے میں جوڈیشل کمیشن میں اکثریت حکومت اور سیاسی جماعتوں کی ہوگئی، جوڈیشل کمیشن میں سیاسی اکثریت نے عدالتی غیرجانبداری اور شفافیت پر سوال اٹھائے۔

جو جماعت پارلیمنٹ میں نہ ہو اس میں آزاد کیسے شامل ہوسکتے ہیں؟ سنی اتحاد کونسل مخصوص نشستوں کی حقدار نہیں: ججز آئینی بینچ

آئینی بینچ کے ججز نے مخصوص نشستوں کے کیس کی سماعت.

..

اختلافی نوٹ میں کہا گیا کہ موجودہ بینچ کی تشکیل بظاہر مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کی اکثریت کی بنیاد پر کی گئی، ایسی تشکیل عدلیہ کی آزادی کے اصول کے خلاف ہے، آئین کے تحت جوڈیشل کمیشن اور اس کی کمیٹی کا فرض ہے وہ غیر جانبدار بینچ تشکیل دیں، عدالتی بینچز کا قیام آئینی تقاضوں اور شفافیت کے اصولوں کے مطابق ہونا چاہیے، اگر بینچ کی تشکیل، شفافیت پر سوال اٹھے تو پورا عدالتی عمل مشکوک ہو جاتا ہے۔

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی مخصوص نشستوں کے اختلافی نوٹ میں بینچ کی تشکیل جوڈیشل کمیشن پیپلز پارٹی کی بنیاد کی گئی

پڑھیں:

پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کی سزا کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر

لاہور (نیوز ڈیسک)لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعجاز چودھری کی 10 سال قید کی سزا کے خلاف دائر اپیل سماعت کے لیے مقرر کر دی۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس سید شہباز علی رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ 7 اکتوبر کو اعجاز چودھری کی درخواست پر سماعت کرے گا، عدالت نے فریقین کے وکلاء کو دلائل کے لیے طلب کر رکھا ہے۔

خیال رہے کہ اعجاز چودھری کو لاہور میں شیرپاؤ پل پر جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں 10 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا تفصیلی اختلافی نوٹ جاری
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے کیخلاف حکومتی اپیل مسترد کرنے کا کیس،جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ سامنے آ گیا
  • مخصوص نشستوں کے فیصلے پر نظرثانی درخواستیں مسترد: جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی کا اختلافی نوٹ جاری
  • عمران خان کی جیل ٹرائل منتقلی اور ویڈیو لنک کیخلاف دائر درخواست پر سماعت نہ ہوسکی
  • زیرِ حراست ملزمان کے انٹرویو کرنے اور اعترافی بیان میڈیا پر جاری کرنے پرپابندی عائد
  • لاہور ہائیکورٹ نے زیر حراست ملزمان کے انٹرویو کرنے، اعترافی بیان جاری کرنے پر پابندی عائد کردی
  • لاہورہائیکورٹ ، زیرحراست ملزمان کے اعترافی بیانات نشرکرنے پرپابندی عائد
  • پی ٹی آئی رہنما اعجاز چودھری کی سزا کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
  • سپریم کورٹ؛ سپر ٹیکس کا مطلب ہی اضافی ٹیکس ہے، واضح کرنے کی کیا ضرورت، آئینی بینچ