جوڈیشل کمیشن کے 3 اجلاسوں کا ایجنڈا جاری، ججز تعیناتی سے متعلق فیصلے کیے جائیں گے
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
چیف جسٹس کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کے اجلاس 2 دسمبر کو ہوں گے، 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن کے تین اجلاس ہوں گے۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے تینوں اجلاسوں کا ایجنڈا جاری کردیا گیا، سپریم کورٹ میں مستقل جج کی تعیناتی، چیف جسٹس سندھ اور بلوچستان ہائیکورٹس کے لیے ناموں کی منظوری دی جائے گی۔
2 دسمبر کو جوڈیشل کمیشن کا پہلا اجلاس 1:30،دوسرا اجلاس 2 بجے جبکہ تیسرا اجلاس 2:30 بجے دوپہر ہو گا۔
ایجنڈے کے مطابق جوڈیشل کمیشن کے پہلے اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ کی تعیناتی پر غور ہوگا، سندھ ہائی کورٹ میں چیف جسٹس کی تعیناتی کیلئے پہلے تین سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا۔
جوڈیشل کمیشن کے دوسرے اجلاس میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی تعیناتی پر غور ہوگا، مستقل چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ کی تعیناتی کیلئے پہلے تین سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا، جوڈیشل کمیشن کے تیسرے اجلاس میں اسلام آباد ہائی کورٹ سے ایک جج کی سپریم کورٹ تقرری تعیناتی پر غور ہوگا۔
سپریم کورٹ میں جج کی تعیناتی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے پہلے تین سینئر ججز کے ناموں پر غور ہوگا، اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین سینئر ججز میں چیف جسٹس سرفراز ڈوگر، جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب شامل ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جوڈیشل کمیشن کے تین سینئر ججز میں چیف جسٹس پر غور ہوگا سپریم کورٹ کی تعیناتی ہائی کورٹ کورٹ میں
پڑھیں:
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق کیس کا فیصلہ جاری کردیا
سپریم کورٹ نے وراثت سے متعلق فیصلہ جاری کرتے ہوئے درخواست گزار عابد حسین کی اپیل خارج اور سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل دو رکنی بینچ نے 7 صفحات پر مشتمل فیصلہ سنایا، جو جسٹس اطہر من اللہ نے اپنے استعفے سے قبل تحریر کیا تھا۔عدالت نے ورثا کو ان کے حقِ وراثت سے تاخیر سے محروم رکھنے پر عابد حسین پر 5 لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا ہے، جو 7 دن کے اندر رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرایا جائے گا، عدالت کے مطابق یہ رقم ورثا میں تقسیم کی جائے گی۔فیصلے میں کہا گیا کہ عابد حسین جائیداد کو تحفہ ثابت کرنے میں ناکام رہا، جب کہ وراثت کا حق خدائی حکم ہے اور عورتوں کو محروم کرنا آئین اور اسلام کی واضح تعلیمات کے منافی ہے۔عدالت نے ریاست کی یہ ذمہ داری بھی واضح کی کہ خواتین کو بلا تاخیر، خوف یا طویل عدالتی کارروائی کے بغیر وراثتی حقوق دلائے جائیں، جبکہ وراثت سے محروم کرنے والوں کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرایا جائے۔سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ جائیداد کی ملکیت مالک کی وفات کے فوراً بعد ورثا کو منتقل ہو جاتی ہے۔
واضح رہے کہ 20 مارچ 2025 کو وفاقی شرعی عدالت (ایف ایس سی) نے اپنے تاریخی فیصلے میں کہا ہے کہ کوئی بھی رسم، جس کی بنیاد پر کسی خاندان کی کسی بھی خاتون رکن کو اس کے وراثت کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے، اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔چیف جسٹس اقبال حمید الرحمٰن، جسٹس خادم حسین ایم شیخ اور جسٹس امیر محمد خان پر مشتمل 4 رکنی بینچ نے 21 صفحات پر مشتمل یہ فیصلہ ضلع بنوں کے کچھ حصوں میں رائج چادر یا پرچی کے رواج کے خلاف دائر درخواست پر سنایا، جس میں خواتین کو قرآن و سنت کے ذریعے دیے گئے وراثت کے حق سے محروم رکھا گیا تھا، یا انہیں جرگوں کے ذریعے اپنی وراثت سے کم قیمت کا حصہ قبول کرنے پر مجبور کیا گیا۔