غزہ جنگ بندی کے فیصلے کی گھڑی آن پہنچی، حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج ہوں گے WhatsAppFacebookTwitter 0 6 October, 2025 سب نیوز

غزہ میں جاری خونریز جنگ کے خاتمے اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اہم ترین سفارتی کوششیں آج مصر میں ہونے والے مذاکرات میں داخل ہو رہی ہیں، جہاں حماس اور اسرائیل کے درمیان بالواسطہ بات چیت متوقع ہے۔

مذاکرات مصر کے ساحلی شہر شرم الشیخ میں ہو رہے ہیں جس میں فریقین کے وفود کے علاوہ امریکہ کی نمائندگی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر اور خصوصی ایلچی اسٹیووٹکوف کریں گے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی وفد بھی مذاکرات کے لیے آج مصر روانہ ہو رہا ہے۔ جبکہ حماس کی قیادت خلیل الحیہ کر رہے ہیں، جو وفد کے ہمراہ پہلے ہی قاہرہ پہنچ چکے ہیں۔

مذاکرات کا مرکزی محور یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی فوج کا غزہ سے ممکنہ انخلا اور جنگ بندی کے مستقل انتظامات ہوں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ غزہ میں یرغمال بنائے گئے افراد بہت جلد رہا کر دیے جائیں گے کیونکہ ثالثی کی کوششیں فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرنواز شریف کے حق میں بیان حلفی، سابق چیف جج گلگت کے خلاف توہین عدالت کیس ختم گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان اسرائیل سے ڈی پورٹ ہوکر اسپین پہنچ گئے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کے خدشات میں کمی، مسلسل معاشی بہتری دکھانے والا واحد ملک بن گیا، بلومبرگ فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے عالمی نگرانی میں ہتھیار ڈالنے پر اتفاق کرلیا پاک سعودی تاریخی دفاعی معاہدے کے بعد ایک اور بڑی پیشرفت، اعلی سطح پر کمیٹی قائم وزیراعظم سرکاری دورے پر ملائیشیا پہنچ گئے، مختلف معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط متوقع چیئرمین سینیٹ نے پی ٹی آئی ارکان کے استعفوں کی منظوری سے متعلق کارروائی روک دی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

پڑھیں:

قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقع

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 05 اکتوبر 2025ء) اسرائیل اور حماس کے مابین یرغمالیوں اور قیدیوں کے تبادلے کے لیے مذاکرات پیر کو متوقع، مصر

قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقع

مصر نے اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کے نمائندوں کو پیر کے روز مذاکرات کے لیے مدعو کیا ہے، جن میں غزہ میں اسرائیلی یرغمالیوں کے بدلے اسرائیلی جیلوں میں موجود فلسطینی قیدیوں کے ممکنہ تبادلے پر بات چیت کی جائے گی۔

مصری وزارت خارجہ کی جانب سے ہفتے کے روز جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ یہ بالواسطہ مذاکرات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے امن منصوبے سے پیدا ہونے والی ’’علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت میں تیزی‘‘ کو آگے بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

مذاکرات میں کئی متنازع امور زیرِ بحث آنے کی توقع ہے۔

حماس نے جمعے کی شب ٹرمپ کے منصوبے میں شامل اپنے غیر مسلح ہونے کے مطالبے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔ تنظیم کے ذرائع کے مطابق یہ نکتہ اس کے لیے سب سے مشکل شرط ہے۔ مذاکرات میں ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کے عملی نفاذ کے مراحل اور ان کے جغرافیائی و وقتی پہلوؤں پر بھی بات ہوگی۔

میڈیا رپورٹس میں مذاکرات کے مقام کے بارے میں مختلف اطلاعات سامنے آئی ہیں، ان میں سے کچھ نے غزہ کے قریب سینائی کے شہر العریش اور بعض نے شرم الشیخ کا نام لیا ہے۔

اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف بھی مذاکرات میں شریک ہوں گے۔

صدر ٹرمپ نے ہفتے کو ایک بیان میں خبردار کیا، ’’حماس کو تیزی سے آگے بڑھنا ہوگا، ورنہ تمام امکانات ختم ہو جائیں گے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’میں کسی تاخیر کو برداشت نہیں کروں گا اور نہ کسی ایسے نتیجے کو قبول کیا جائے گا جس میں غزہ دوبارہ خطرہ بنے۔

"

ذرائع کے مطابق حماس کا وفد اتوار کی شام قاہرہ پہنچے گا، جب کہ اسرائیلی ٹیم بھی ایک روز کے اندر مصر روانہ ہوگی۔ حماس نے کہا ہے کہ وہ تمام زندہ اور ہلاک یرغمالیوں کی حوالگی پر اصولی طور پر آمادہ ہے لیکن یہ اسرائیلی جیلوں میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور زمینی حالات کی مناسبت پر منحصر ہے۔

اس وقت حماس کے قبضے میں 48 یرغمالی موجود ہیں، جن میں جرمن شہری بھی شامل ہیں۔

اسرائیلی معلومات کے مطابق ان میں سے 20 زندہ ہیں۔

صدر ٹرمپ نے کہا، ’’جیسے ہی حماس غزہ میں اسرائیلی فوج کے انخلا کی متعین لائن پر رضامندی ظاہر کرے گی، جنگ بندی فوراً نافذ ہو جائے گی۔‘‘ ان کے مطابق اسرائیل نے پہلے ہی ابتدائی لائن کی منظوری دے دی ہے۔ ادھر اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے کہا کہ فوج غزہ کے اہم اسٹریٹیجک مقامات پر کنٹرول برقرار رکھے گی۔

ان کا کہنا تھا، ’’حماس کو غیر مسلح کرنا اور علاقے کو عسکریت سے پاک کرنا ناگزیر ہے،خواہ سفارتی طریقے سے، یا فوجی کارروائی سے۔‘‘

نیتن یاہو نے ہفتے کو ایک ویڈیو بیان میں کہا، ’’ہم ایک بڑی کامیابی کے قریب ہیں۔ مجھے امید ہے کہ خدا کے فضل سے ہم آنے والے دنوں میں، عیدِ سوکوت کے دوران، تمام یرغمالیوں کی واپسی کی خوشخبری دے سکیں گے۔‘‘

یہودیوں کا تہوار سوکوت پیر کی شام سے شروع ہوگا اور 13 اکتوبر تک جاری رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • گلوبل صمود فلوٹیلا کے مزید 29 ارکان اسرائیل سے ڈی پورٹ ہوکر اسپین پہنچ گئے
  • مصر: اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی مذاکرات، قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت متوقع
  • حماس اسرائیل بالواسطہ مذاکرات آج: یرغمالیوں کی رہائی اور جزوی انخلا پر معاہدے کا امکان
  • غزہ میں جنگ بندی نہیں، آپریشنل صورتحال میں تبدیلی ہو رہی ہے، اسرائیلی آرمی چیف
  • قیدیوں کے تبادلے پر اسرائیل-حماس مذاکرات پیر کو متوقع
  • غزہ امن منصوبے کے پہلے مرحلے پر عملدرآمد کیلئے مصر میں بالواسطہ مذاکرات آج
  • غزہ جنگ بندی کے قریب پہنچ چکے، فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، وزیراعظم
  • حماس نے  قیدیوں کی رہائی اور اسرائیلی انخلا بدلے جنگ بندی کی شرط مان لی
  • حماس کا امریکی جنگ بندی منصوبہ مسترد کرنے کا عندیہ