اگر حماس سے مذاکرات ناکام ہوئے تو جنگ پھر شروع کردیں گے، اسرائیلی فوجی سربراہ
اشاعت کی تاریخ: 6th, October 2025 GMT
تل ابیب: اسرائیلی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ایال ضمیر نے خبردار کیا ہے کہ اگر حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے جاری مذاکرات ناکام ہوئے تو اسرائیل غزہ میں فوجی کارروائیاں دوبارہ شروع کر دے گا۔
جنرل ضمیر نے اپنی فوجی کمانڈروں سے خطاب میں کہا کہ موجودہ وقت جنگ بندی نہیں بلکہ "آپریشنل صورتحال میں تبدیلی" ہے اور مذاکرات ناکامی کی صورت میں آپریشنز پھر بحال کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی کارروائیوں سے حاصل ہونے والی فیلڈ میں کامیابیاں سیاسی مذاکرات میں وزن دے رہی ہیں، مگر اگر سیاسی راستہ ناکافی رہا تو فورسز کو دوبارہ میدان میں لانا پڑے گا۔ یہ بیان اس وقت آیا ہے جب حماس اور بین الاقوامی ثالث یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے معاملات پر بات چیت کر رہے ہیں۔
بعد ازاں امریکی صدارت کی جانب سے بھی اشارہ دیا گیا تھا کہ حماس اگر غزہ کا کنٹرول چھوڑنے سے انکار کرے تو سخت نتیجے بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔ عسکری اور سیاسی قیادت کی یہ پیشین گوئیاں مذاکراتی عمل اور کشیدگی دونوں کے لیے اہم ثابت ہو سکتی ہیں۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیرپر امن منصوبے کی شرائط ختم کرنےکےلیے ٹرمپ کی حماس کو دھمکی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
نیویارک: امریکی صدر نے اپنے تازہ بیان میں متنبہ کیا ہے کہ اسرائیل نے غزہ پر بمباری روک دی ہے اور اگر اب حماس نے یرغمالیوں کی رہائی میں تاخیر کی تو پھر تمام شرائط ختم ہوجائیں گی۔
امریکی صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے نئے بیان میں کہا کہ حماس کو فوری فیصلہ کرنا ہوگا، تاخیر قبول نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیل نے امن معاہدے کے لیے بمباری عارضی طور پر روک دی جس کی میں اس کی قدر کرتا ہوں۔
ٹرمپ نے لکھا کہ اگر حماس کی جانب سے مغویوں کی رہائی کا فیصلہ کرنے میں تاخیر ہوئی تو تو “تمام شرطیں خارج” ہو جائیں گی۔ انہوں نے لکھا کہ اسرائیلی بمباری روکنے سے یرغمالیوں کی رہائی اور امن معاہدہ مکمل کرنے کا موقع ملے ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔
ٹرمپ نے مزید لکھا کہ غزہ کو دوبارہ تباہی یا خطرہ بننا کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔