پاکستان نے افغان خفیہ اداروں سے منسلک ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ Al Mirsad کی جانب سے پھیلائی گئی افواہوں کی سختی سے تردید کی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ مبینہ طور پر داعش کی ذیلی تںطیم آئی ایس کے پی (اسلامک اسٹیٹ خراسان پروینس) کا ایک دہشتگرد پاکستان میں ہلاک ہوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:‘منافقت بے نقاب، اسلام کے نام نہاد ٹھیکے دار ہندوؤں سے معیشت کا سبق لینے لگے’، سوشل میڈیا پر طالبان حکومت پر شدید تنقید

پاکستانی وزارتِ خارجہ کے مطابق یہ رپورٹ مکمل طور پر جھوٹی اور مبالغہ آمیز ہے اور اسے زلمے خلیل زاد نے غیر ذمہ دارانہ طور پر بڑھاوا دیا، جبکہ افغان GDI کے حامیوں نے بھی اس کی تائید کی۔

پاکستانی حکام نے کہا کہ خلیل زاد کو واضح کرنا چاہیے کہ انہوں نے کیوں GDI کے پروپیگنڈے کو آگے بڑھانے کا کردار ادا کیا، جس کا مقصد پاکستان کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور اس کی ISKP کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ کامیابیوں کو کمزور کرنا ہے۔

یہ کامیابیاں دنیا کو متعدد بڑے دہشتگرد حملوں سے محفوظ رکھنے میں مددگار ثابت ہوئی ہیں۔

افواہوں کی تردید اور جھوٹے دعووں کی وضاحت

پاکستان کا کہنا ہے کہ جھوٹی رپورٹس کو ملا کر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوششیں محض ڈز انفارمیشن ہیں اور ان کی مکمل تردید کی جاتی ہے۔

زلمے خلیل زاد کی جانب سے غیر تصدیق شدہ دعوؤں کی اشاعت ایک مربوط نیٹ ورک کا حصہ ہے، جس میں Al Mirsad، GDI سے وابستہ پروپیگنڈا پھیلانے والے اور ان کا بیانیہ شامل ہیں

یہ بھی پڑھیں:پاکستانی سرحد بند ہونے کے بعد طالبان حکومت بھارتی دہلیز پر، وزیر تجارت نئی دہلی پہنچ گئے

اس کا مقصد جھوٹ کو سچ ثابت کرنا اور UN کی طرف سے تسلیم شدہ ISKP کی موجودگی اور افغانستان میں ان کی کارروائیوں سے توجہ ہٹانا ہے۔

پاکستان کی مؤقف اور بین الاقوامی شناخت

پاکستان اپنے عزم پر قائم ہے کہ وہ ISKP کے نیٹ ورکس کو ختم کرے گا اور اپنی مستقل اور مؤثر انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کے لیے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔

وزارتِ خارجہ نے زور دیا کہ پاکستان کے اقدامات عالمی امن و سلامتی کے لیے انتہائی اہم ہیں اور دنیا بھر میں دہشت گردی کی خطرناک سازشوں کو ناکام بنانے میں مؤثر ثابت ہوئے ہیں۔

پاکستان نے اس معاملے پر بین الاقوامی برادری سے بھی کہا ہے کہ وہ غیر مصدقہ اطلاعات پر کان نہ دھریں اور حقیقت پر مبنی رپورٹس کو ہی ترجیح دیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: بین الاقوامی خلیل زاد

پڑھیں:

بھارت و افغانستان کا گٹھ جوڑ

فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ پاکستان امن پسند ملک ہے، جنگ مسلط کرنے والوں کو اسی طرح جواب دیا جائے گا جیسا مئی میں دیا۔ وفاقی دارالحکومت میں اردن کے شاہ دوم کے ظہرانے کے موقع پر ایوان صدر میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے فیلڈ مارشل نے غزوہ احد سے متعلق بات کرتے ہوئے قرآنی آیات کا حوالہ دیا اورکہا کہ مسلمان جب اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو اللہ دشمن پر پھینکی مٹی کو بھی میزائل بنا دیتا ہے، بھارت کے خلاف جنگ میں اللہ نے پاکستان کو سر بلند کیا۔ پاکستان نے اپنے دشمن کو دھول چٹائی ہے۔

 پاکستان کے ایوانِ صدر میں اردن کے شاہ عبداللہ دوم کو نشانِ امتیاز عطا کیے جانے کی تقریب بظاہر ایک سفارتی روایت تھی، لیکن اس موقع پرآرمی چیف فیلڈ مارشل سید عاصم منیرکے خیالات نے اسے ایک نئی معنویت عطا کی۔ ان کے الفاظ نہ صرف پاکستان کی عسکری سوچ کا اظہار ہیں بلکہ خطے کی بدلتی ہوئی سیاسی فضا اور ہمارے قومی اعتماد کا اشاریہ بھی ہیں۔

جب وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے، اگر جنگ ہم پر مسلط کی گئی تو جواب اسی انداز میں دیا جائے گا جیسا کہ مئی میں دیا گیا، تو یہ بیان دراصل دشمن کے لیے پیغام اور عوام کے لیے یقین دہانی دونوں رکھتا ہے۔ ہمارے خطے میں طاقت کے توازن کی نزاکت ایسی ہے کہ ہر لفظ کے اثرات سفارتی سرحدوں سے پار جاتے ہیں اور ہر بیان عالمی فضا میں ارتعاش پیدا کرتا ہے۔

آج جب ہم خطے کی تزویراتی صورتِ حال کو دیکھتے ہیں تو یہ حقیقت تسلیم کرنا پڑتی ہے کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کبھی بھی سادہ نہیں رہے۔ دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کا فقدان ایک مستقل رکاوٹ کے طور پر موجود ہے۔ سرحدوں پرکشیدگی، سیاسی بیانات، جارحانہ پالیسیاں اور پراپیگنڈا جنگیں ہمیشہ سے تعلقات کو پیچیدہ بناتی رہی ہیں۔ ایسے ماحول میں پاکستانی قیادت کا یہ کہنا کہ بھارت کی جارحیت کا جواب دیا گیا اور آیندہ بھی دیا جائے گا، یہ صرف عسکری پالیسی کا اعلان نہیں بلکہ سیاسی ترجیحات کی نشاندہی بھی ہے۔

وہ مئی جس کا آرمی چیف نے ذکرکیا، اس میں جوکچھ ہوا، وہ خطے کی تاریخ کا حصہ بن چکا ہے، اگرچہ عسکری کارروائیوں کی تفصیلات عمومی طور پر منظرِ عام پر نہیں لائی جاتیں، لیکن اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان نے دفاعی سطح پر اپنی صلاحیت دکھائی اور دشمن کو جواب دیا۔

 لیکن اس موقع پر ایک اہم پہلو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا کہ پاکستان کی عسکری قیادت نے جنگ سے گریز کی اپنی دیرینہ پالیسی کو دوبارہ دہراتے ہوئے دنیا کو یہ پیغام بھی دیا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے۔ دنیا کے بدلتے ہوئے حالات میں کوئی بھی ملک جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ معیشتیں جنگ سے کمزور ہوتی ہیں، معاشرے بکھرتے ہیں اور قومیں ترقی کی دوڑ میں پیچھے رہ جاتی ہیں، اگرچہ دونوں ممالک کے درمیان جنگوں کے نتائج پر مختلف آراء موجود ہیں، لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ مسلم ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت کبھی کمزور ثابت نہیں ہوئی۔

دوسری جانب حالیہ دنوں میں جب افغانستان کی جانب سے پاکستانی سرحدی چوکیوں پر حملے کیے گئے، تو اس نے نہ صرف دو طرفہ تعلقات کو مزید کشیدہ بنا دیا بلکہ خطے کے امن کے لیے بھی ایک نیا خطرہ پیدا کر دیا۔ پاکستانی قیادت کے مطابق یہ حملے محض سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک گہری بھارتی سازش کا نتیجہ ہیں، جس کا مقصد پاکستان کو غیر مستحکم کرنا اور افغان سرزمین کو بھارت کے آلہ کار کے طور پر استعمال کرنا ہے۔ بھارت ہمیشہ سے پاکستان کے خلاف پراکسی وارکا حامی رہا ہے۔ چاہے وہ بلوچستان میں تخریب کاری ہو، فاٹا اور خیبر پختونخوا میں دہشت گردی یا افغانستان میں پاکستان مخالف بیانیہ، بھارت کی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ نے ہمیشہ ایسے عناصر کو سہارا دیا جو پاکستان کے اندر انتشار پھیلانے کی کوشش کرتے رہے۔

اب جب کہ بھارت کو خطے میں اپنی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے ایک نیا محاذ درکار تھا، تو اس نے افغان طالبان حکومت کو اپنے مفادات کے لیے استعمال کرنے کی کوشش کی۔ بھارت نے افغان حکام کو یہ باورکرایا کہ پاکستان کی پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان عالمی تنہائی کا شکار ہے، لہٰذا پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہی ان کے مفاد میں ہے۔ پاکستان وہ ملک ہے جس نے گزشتہ چار دہائیوں سے افغان عوام کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔

سوویت یونین کے حملے کے بعد سے لے کر طالبان کے اقتدار کے خاتمے تک، پاکستان نے لاکھوں افغان مہاجرین کو پناہ دی، ان کے لیے تعلیمی، طبی اور معاشی سہولیات فراہم کیں۔ آج بھی دنیا بھر میں سب سے زیادہ افغان مہاجرین پاکستان میں آباد ہیں۔ یہ پاکستان ہی تھا جس نے ہر عالمی فورم پر افغانستان کے حق میں آواز بلند کی۔ چاہے طالبان حکومت کی بحالی کی بات ہو یا افغانستان کی تعمیرِ نو، پاکستان نے ہمیشہ ہمسایہ ملک کی مدد کو اپنا اخلاقی اور انسانی فریضہ سمجھا، لیکن افسوس کہ آج وہی افغانستان پاکستان کے احسانات کو بھول کر دشمن کی زبان بول رہا ہے۔

پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ افغان سرزمین پر موجود دہشت گرد تنظیمیں جیسے تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) پاکستان کے خلاف منظم منصوبہ بندی کر رہی ہیں، اور افغان حکومت انھیں روکنے کے بجائے نظر انداز کر رہی ہے بلکہ بعض اوقات ان کی پشت پناہی بھی کرتی ہے۔ یہ طرزِ عمل اس احسان فراموشی کی بدترین مثال ہے جو برادر ملک سے ہرگز متوقع نہ تھی۔ افغان طالبان حکومت ایک طرف دنیا سے تسلیم کیے جانے کے لیے پاکستان کی حمایت چاہتی ہے، لیکن دوسری طرف وہ پاکستان مخالف گروہوں کو خاموشی سے سہارا دے رہی ہے۔

طالبان قیادت جانتی ہے کہ پاکستان کی مدد کے بغیر ان کا معاشی اور سفارتی وجود ممکن نہیں، مگر اس کے باوجود وہ داخلی دباؤ کم کرنے کے لیے پاکستان مخالف بیانیہ اختیار کر رہے ہیں۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ افغان طالبان اپنے عوام کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ کسی بیرونی دباؤ میں نہیں ہیں، لہٰذا وہ پاکستان کے خلاف سخت موقف اپنا کر اپنی داخلی مقبولیت بڑھانا چاہتے ہیں، لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ پالیسی نہ صرف افغانستان کے مفاد کے خلاف ہے بلکہ پورے خطے کے امن کو خطرے میں ڈال رہی ہے۔

 یہ صورتحال خطے کے عوام کے لیے نقصان دہ ہے، مگر اس کا سب سے زیادہ فائدہ بھارت کو ہو رہا ہے جو ایک طرف افغانستان کو اشتعال دلا رہا ہے اور دوسری طرف بین الاقوامی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ افغانستان حقیقت پسندانہ سوچ اپنائے، اگر افغان طالبان واقعی اپنے ملک میں امن چاہتے ہیں، تو انھیں بھارت کی چالوں کا حصہ بننے کے بجائے پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ آج کا افغانستان اس مقام پر کھڑا ہے جہاں اسے فیصلہ کرنا ہے کہ وہ بھارت کا آلہ کار بننا چاہتا ہے یا ایک آزاد اسلامی ریاست کے طور پر اپنے برادر ہمسائے پاکستان کے ساتھ تعاون کرنا چاہتا ہے۔

افغانستان کو چاہیے کہ وہ بھارت کی چالوں سے ہوشیار رہے کیونکہ بھارت کبھی افغانستان کا خیر خواہ نہیں رہا، اس کا مقصد صرف پاکستان کو نقصان پہنچانا ہے، اگر افغانستان نے پاکستان کے احسانات کو بھلا کر دشمن کے ایجنڈے پر چلنا جاری رکھا تو نقصان اسی کا ہوگا، کیونکہ پاکستان اپنی سرحدوں، اپنے عوام، اور اپنے وقار کے تحفظ کے لیے ہر قدم اٹھانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔افغان طالبان رجیم اور بھارت کے بڑھتے ہوئے تعلقات اس امرکو ظاہرکرتے ہیں کہ دونوں ممالک کے پاکستان مخالف عزائم مضبوط ہو رہے ہیں۔

بھارتی میڈیا، خصوصاً ’’انڈیا ٹو ڈے‘‘ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ طالبان حکومت دریائے کنڑ پر بھارتی تعاون سے ڈیم تعمیرکرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے، تاکہ پاکستان کو پانی کی فراہمی محدود یا بند کی جا سکے۔ رپورٹ کے مطابق بھارت نے طالبان حکومت کو ایک ارب امریکی ڈالر کی مالی امداد کی پیشکش کی ہے اور مختلف ڈیموں جیسے نغلو، درونتہ، شاہتوت، شاہ واروس، گمبیری اور باغدرہ کی تعمیر میں تکنیکی مدد فراہم کر رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ڈیم پاکستان کی آبی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتے ہیں، کیونکہ ان کا براہ راست اثر دریائے کابل کے بہاؤ پر پڑے گا۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان عسکری برتری کا سوال ہمیشہ سے میڈیا اور عوامی مباحث میں چھایا رہتا ہے۔ بھارت دفاعی بجٹ میں خطے کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے، جب کہ پاکستان محدود وسائل کے باوجود ایک مؤثر دفاع قائم کیے ہوئے ہے۔

اس کا سبب نہ صرف ہمارے فوجی جوانوں کی بہادری ہے بلکہ ہماری عسکری حکمتِ عملی، جدید تربیت اور انٹیلی جنس آپریشنز کی کامیابیاں بھی ہیں۔ پاکستان جانتا ہے کہ اس کے وسائل بھارت کے مقابلے میں کم ہیں، لیکن جنگ صرف وسائل سے نہیں جیتی جاتی۔ عزم، حکمت اور اتحاد بھی اسی طرح اہم ہوتے ہیں۔ یہی وہ چیزیں ہیں جن کا اظہار آرمی چیف کے بیان میں نمایاں تھا۔ حرف آخر، یہ کہنا مناسب ہے کہ پاکستان کا دفاع عوام کے اتحاد میں پوشیدہ ہے، اگر ہم اندر سے مضبوط ہوں گے، تو کوئی بیرونی طاقت ہمیں نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایوی ایشن سمیت سیاسی و عسکری قیادت کی کمزوریاں بے نقاب
  • بھارتی آرمی چیف جنرل اُپندر دویڈی کے جھوٹے دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب
  • دہلی دھماکے میں ملوث مبینہ شخص کی ویڈیو جعلی نکلی، فرانزک رپورٹ نے بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا
  • ستائیس ویں ترمیم 73ء کے آئین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، کاشف سعید شیخ
  • 27ویں ترمیم 73ء کے آئین کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگی، جماعت اسلامی
  • سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ منصوبے کی حمایت میں قرارداد منظور
  • توانائی کے شعبے کی تنظیمِ نو، سرکاری اداروں کی نجکاری، گورننس میں بہتری پر توجہ ہے، وزیر خزانہ
  • بھارت و افغانستان کا گٹھ جوڑ
  • نوجوان کی ہلاکت کا پراسرار واقعہ، تفتیش میں اہم انکشافات