اسلام آباد: اطالوی صحافی فرانچیسکا مارینو نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستانی حکام نے حملے کے دوران 35 لاشیں ہٹائیں تھی، یہ دعویٰ بھارت کے سرکاری بیان سے سخت متضاد ہے، جس میں 300 مبینہ دہشت گرد ہلاک ہونے کی بات کی گئی تھی۔ مارینو کی رپورٹنگ اکثر بھارتی بیانیے کے مطابق رہی ہے اور اس پر آزاد شواہد کی کمی کے باعث شکوک و شبہات پیدا ہوتے رہے ہیں۔

مارینو کی کتاب Balakot: From Pulwama to Payback مکمل طور پر نامعلوم ذرائع پر مبنی ہے اور اس میں عالمی میڈیا اور تحقیقاتی اداروں کی مشاہدات کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ زمینی رپورٹس کے مطابق صرف درخت ٹوٹے، ایک دیہاتی زخمی ہوا اور کوئی ہلاکت نہیں ہوئی۔ عالمی اداروں جیسے بی بی سی، رائٹرز، اے ایف پی، نیو یارک ٹائمز اور الجزیرہ نے بھی حملے کے بعد 48 گھنٹوں کے اندر موقع کا جائزہ لیا لیکن کسی تباہ شدہ عمارت یا جانی نقصان کی اطلاع نہیں دی۔

مارینو کی رپورٹ میں بھارت کے دعووں میں تضاد کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔ بھارت نے ابتدا میں 300 ہلاکتوں کا دعویٰ کیا، پھر 350، پھر “بڑی تعداد” اور بعد میں کہا کہ “ہم تعداد نہیں گنتے”، آخر میں دعویٰ کیا کہ “ہدف کو نشانہ بنایا گیا”۔ مارینو نے بھارت کی سکیورٹی ایجنسیز کی ناکامیوں کو کم دکھایا اور پاکستان کے آپریشن سوئفٹ ریٹارٹ کو بھی کم اہمیت دی۔

ماہرین کے مطابق مارینو کے مضامین اکثر کم معروف ویب سائٹس پر شائع ہوتے ہیں اور ان کے پیشہ ورانہ پس منظر کی تفصیلات محدود ہیں، جس سے شفافیت پر سوال اٹھتے ہیں۔ علاوہ ازیں، مارینو بھارت کے بیانیے کی حمایت میں ہزاروں میل دور سے لکھتی رہی ہیں، جس سے ان کی رپورٹنگ پر تعصب کے شبہات بڑھ جاتے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

.

ذریعہ: WE News

پڑھیں:

بھارتی آرمی چیف جنرل اُپندر دویڈی کے جھوٹے دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب

بھارت کے آرمی چیف جنرل اُپندر دیویدی کے جھوٹ پر مبنی دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب  ہوگئے۔

کشمیر کی سکیورٹی اور دہشتگردی سے متعلق بھی ان کے دعوے بے بنیاد ہیں۔

جنرل دویدی کی یہ بات بے سروپا ہے کہ اگست 2019 کے بعد کشمیر میں دہشتگردی میں نمایاں کمی آئی ہے اور حالیہ کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے 31 مشتبہ افراد میں 61 فیصد پاکستانی شہری تھے۔

بھارت اب تک ان دعوؤں کی توثیق کے لیے کوئی شفاف، قابلِ اعتماد شواہد، فارنزک رپورٹس یا بین الاقوامی اداروں کے لیے قابلِ تصدیق معلومات فراہم نہیں کر سکا۔ اس عدم شفافیت کے باعث یہ بیانات حقائق کے بجائے محض سیاسی لفاظی محسوس ہوتے ہیں۔

بین الاقوامی انسانی حقوق تنظیموں، اقوامِ متحدہ کے نمائندوں اور غیرجانبدار میڈیا کی رپورٹس کشمیر میں مسلسل پابندیوں، ریاستی جبر، ماورائے عدالت اقدامات اور سیاسی گھٹن کی نشاندہی کرتی رہتی ہیں۔ یہ حقائق بھارت کے ’مکمل امن و استحکام‘ کے بیانیے کو عملاً مسترد کرتے ہیں۔

بھارتی حکام کشمیر میں جاری مقامی سیاسی مزاحمت کو منظم طور پر پاکستان سے جوڑ کر کشمیری جدوجہدِ خودارادیت کو غیرقانونی ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جس سے اصل سیاسی تنازعہ مزید پیچیدہ ہوتا ہے۔

جارحانہ گفتگو نہیں، صرف دہشتگردی کا اصول

پاکستان بھارت کی اس یکطرفہ اور غیرلچکدار پالیسی کو مسترد کرتا ہے جس کے مطابق کسی بھی مکالمے کو مبینہ دہشتگردی کے مکمل خاتمے سے مشروط کیا جاتا ہے۔

یہ مؤقف خطے میں اعتماد سازی اور دیرپا سفارتی پیش رفت کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔

’بات چیت اور دہشت گردی اکٹھے نہیں چل سکتے‘ جیسا جملہ بھارت کی شدید عسکری موجودگی، سخت گیر اقدامات اور کشمیریوں کے سیاسی حقوق کو محدود کرنے والی پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔

اسی طرح ’خون اور پانی ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے‘ جیسی تشبیہ عملی طور پر ایک سیاسی دباؤ کا حربہ ہے جس کے ذریعے بھارت آبی وسائل سمیت اہم دوطرفہ روابط کو روکنے کا جواز پیدا کرتا ہے جو علاقائی استحکام کے لیے نقصان دہ ہے۔

آپریشن سندور اور اشتعال انگیز اسٹریٹجک بیانات

جنرل دویدی کا آپریشن سندور کو ’صرف ایک ٹریلر‘ قرار دینا اور مستقبل میں مزید سخت اور وسیع فوجی کارروائیوں کی دھمکیاں دینا نہایت غیرذمہ دارانہ اور اشتعال انگیز رویہ ہے جس سے جنوبی ایشیا جیسے ایٹمی خطے میں خطرناک عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے۔

پاکستان مؤثر دفاعی صلاحیت رکھتا ہے اور ہمیشہ ذمہ دارانہ طرزِ عمل، مکالمے اور سفارتی تصفیے کی حمایت کرتا ہے۔

بھارت کا یہ دعویٰ کہ کارروائیوں میں ’غیرمعمولی مؤثر کارکردگی‘ دکھائی گئی اور ’کسی بے گناہ شہری کو نقصان نہیں پہنچا‘ بھی شواہد سے محروم ہے، جبکہ مختلف مقامی اور بین الاقوامی رپورٹس بھارتی اقدامات کے باعث پیدا ہونے والی شہری بےچینی اور مشکلات کی نشاندہی کرتی ہیں۔

بھارت کی فوجی جدیدکاری اور علاقائی عدم توازن

بھارت کی بڑھتی ہوئی ملٹی ڈومین صلاحیتیں، جدید ٹیکنالوجی کا بے تحاشا حصول اور بڑھتا ہوا عسکری اعتماد نہ صرف اسلحہ کی دوڑ کو تیز کرتا ہے بلکہ خطے میں خطرناک اسٹریٹجک عدم توازن پیدا کرتا ہے۔

پاکستان دفاعی نوعیت کی جدیدکاری کرتا ہے اور بھارت کو دعوت دیتا ہے کہ وہ جارحانہ قوت کے اظہار کے بجائے اسلحہ کنٹرول، اعتماد سازی اور سفارتی روابط کو ترجیح دے تاکہ غلط فہمیوں پر مبنی تنازعات کا خطرہ کم کیا جا سکے۔

منی پور کا حوالہ: ایک غیرمتعلق انحراف

منی پور میں سیکیورٹی کی بہتری کا حوالہ دینا کشمیر کے منفرد سیاسی تنازعے، عوامی حقوق، اور انسانی حقوق کی سنگین صورتحال سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔

پاکستان بھارت میں جاری فرقہ وارانہ کشمکش، نسلی تنازعات اور گورننس کے مسائل کو بھارتی داخلی عدم استحکام کا مظہر قرار دیتے ہوئے بھارتی بیانیے کی ساکھ پر سوال اٹھاتا ہے۔

 دعوؤں کی صداقت: بنیادی سوالات برقرار

بھارت کے مرکزی دعوے کہ ہلاک شدہ افراد میں سے 61 فیصد پاکستانی شہری تھے کو تاحال کوئی ٹھوس، فارنزک یا دستاویزی ثبوت میسر نہیں۔

بھارت کی جانب سے انٹیلی جنس شیئرنگ سے گریز، آزادانہ تحقیقات کی اجازت نہ دینا اور شفافیت کا فقدان اس تاثر کو مضبوط کرتا ہے کہ یہ اعداد و شمار زمینی حقائق کے بجائے سیاسی بیانیہ تشکیل دینے کے لیے استعمال کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ بھارتی دعوؤں کا آزادانہ اور تنقیدی جائزہ لے، غیرجانبدار تحقیقات کی حمایت کرے اور ایسا سیاسی حل فروغ دے جو کشمیری عوام کے جائز حقوق، خواہشات اور بین الاقوامی قوانین کا احترام کرے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بھارتی آرمی چیف اپیندر دویدی

متعلقہ مضامین

  • بھارتی آرمی چیف جنرل اُپندر دویڈی کے جھوٹے دعوے چانکیہ ڈیفنس ڈائیلاگ میں بے نقاب
  • ڈونلڈ ٹرمپ کا ایک بار پھر پاک-بھارت جنگ روکنے میں اہم کردار ادا کرنے کا دعویٰ
  • بھارتی آرمی چیف کے بیانات کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، سرحد پر ممکنہ حملے کا خدشہ ہے : خواجہ آصف
  • بھارتی آرمی چیف کا بیان نظرانداز نہیں کر سکتے، بھارت حملہ کر سکتا ہے: خواجہ آصف
  • سرینگر دھماکے میں بہت سے سوالات لا جواب ہیں اسلئے مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے، محبوبہ مفتی
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • صحافی بینظیر شاہ کی ’جعلی‘ ویڈیو کا معاملہ:  عطا اللہ تارڑ کی ذمے داران کے خلاف کارروائی کی یقین دہانی
  • ’شیخ حسینہ کو نہیں بھارتی بالادستی کو سزائے موت سنائی گئی‘، بالآخر تاریخ کا فیصلہ سامنے آگیا
  • نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ