اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر کی برطرفی، وی سی ڈاکٹر شنواری کے خلاف کارروائی ہوسکے گی؟
اشاعت کی تاریخ: 20th, November 2025 GMT
کراچی:
اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر کی برطرفی کے بعد وائس چانسلر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے خلاف کارروائی ہوگی یا نہیں؟ سوالات پیدا ہوگئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق صدر مملکت آصف علی زرداری کی جانب سے وفاقی اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر سینیٹ کی برطرفی کے بعد کیا یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف مختلف شکایات پر کارروائی کی راہ بھی ہموار ہوگئی ہے؟
کیونکہ یہ خیال عام ہے کہ برطرف شدہ ڈپٹی چیئر سینیٹ وائس چانسلر اردو یونیورسٹی کے خلاف شکایات پر کسی بھی کارروائی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ تھے اور اب یہ رکاوٹ موجود نہیں اور تعلیمی انتظامی حلقوں کی جانب سے اب اس بات کا اشارہ دیا جارہا ہے کہ نئے ڈپٹی چیئر کی تقرری اور ایچ ای سی کی یونیورسٹی کے حوالے سے متوقع تحقیقاتی رپورٹ وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ضابطہ خان شنواری کے مستقبل کا تعین کرے گی۔
اس سلسلے میں وفاقی محتسب کے فیصلے پر عمل درآمد کی صورت میں بھی وائس چانسلر کے لیے مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں وائس چانسلر کی سرزنش کی شکل میں اس فیصلے پر عملدرآمد ابھی باقی ہے جو سینیٹ کا اجلاس بلاکر کی جانی تھی تاہم سینیٹ نے اس حوالے سے اپنا کردار ادا ہی نہیں کیا جبکہ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں بھی وفاقی محتسب کے فیصلے پر عملدرآمد نا کیے جانے پر وفاقی محکمہ تعلیم اور ایچ ای سی کو سبکی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں موجود تعلیمی انتظامی حلقے اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف کسی بھی قسم کی محکمہ جاتی کارروائی یونیورسٹی ایکٹ کے تحت سینیٹ کے ذریعے ہی ہوسکتی ہے۔
ایکٹ کے مطابق سینیٹ ہی وائس چانسلر کو جبری رخصت پر بھیج سکتی ہے جو کسی وائس چانسلر کے خلاف کارروائی کا نکتہ آغاز ہے اور اس کے لیے کسی ایسے نیوٹرل ڈپٹی چیئر کی ضرورت ہوگی جو تحقیقاتی رپورٹ دستیاب شواہد اور ہراسانی کے مقدمے میں وفاقی محتسب کے فیصلے عملدرآمد کے لیے زمینی حقائق کو مدنظر نظر رکھتے ہوئے اجلاس کی سربراہی کرے اور ڈپٹی چیئر کا جھکائو وائس چانسلر کے مستقبل کو بچانے کے لیے نہ ہو۔
واضح رہے کہ وفاقی محتسب کی عدالت نے حال ہی میں وفاقی اردو یونیورسٹی کے وائس چانسلر پر لگے الزامات پر انھیں ذمے دار قرار دیتے ہوئے یونیورسٹی کے فیصلہ ساز ادارے سے ان کی سرزنش کرنے کے احکامات دیے تھے تاہم ہٹائے گئے ڈپٹی چیئر کے ہوتے ہوئے یہ ممکن نہیں ہوسکا۔
دوسری جانب ذرائع کہتے ہیں کہ ایچ ای سی کے سینیئر افسر رضا چوہان کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی نے بھی اپنے تحقیقاتی دائرے اختیار میں وائس چانسلر کے خلاف ہراسانی کیس اور اس حوالے سے محتسب کی عدالت کے فیصلے کو شامل کرلیا ہے جبکہ تحقیقات میں اردو یونیورسٹی کا انتظامی و مالیاتی آڈٹ اور ملازمین کی وائس چانسلر کے حوالے سے شکایات پہلے ہی شامل ہیں۔
اسلام آباد میں موجود تعلیمی انتظامی ذرائع کہتے ہیں کہ ایوان صدر کی جانب سے نئے ڈپٹی چیئر کا تقرر اور ایچ ای سی کی تحقیقاتی رپورٹ کا متوقع اجراء اب ایک ایسی تصویر پیش کررہا ہے جس میں ماضی کی طرح ایک بار پھر وائس چانسلر کے خلاف کارروائی نکتہ آغاز سے شروع ہو۔
یاد رہے کہ ایک روز قبل ملک کی سرکاری جامعات کے چانسلر اور صدر مملکت آصف علی زرداری نے اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیئر سینٹ کو ان کے عہدے سے ہٹادیا تھا جس کے بعد وائس چانسلر کے خلاف کسی ممکنہ کارروائی کی قیاس آرائیوں نے زور پکڑا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وائس چانسلر کے خلاف اردو یونیورسٹی کے کے خلاف کارروائی ڈپٹی چیئر کی وفاقی محتسب ایچ ای سی کے فیصلے حوالے سے کے لیے
پڑھیں:
مجھے اردو یونیورسٹی کے حقوق کیلئے آواز اٹھانے پر عہدے سے ہٹایا گیا: جمیل احمد خان
— فائل فوٹووفاقی اردو یونیورسٹی کی سینیٹ کے ڈپٹی چیئر جمیل احمد خان کا عہدے سے برطرفی کے بعد ردعمل سامنے آگیا۔
سینیٹ کے سابق ڈپٹی چیئر جمیل احمد خان نے کہا ہے کہ مجھے اردو یونیورسٹی کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کی پاداش میں عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزارت تعلیم مجھ سے خوش نہیں تھی کیونکہ میں ہمیشہ اردو یونیورسٹی کے مسائل اور گرانٹ کے لیے آواز اٹھاتا تھا۔ میں نے سیکریٹری تعلیم و پیشہ ور تربیت ندیم محبوب کو کہا تھا کہ اگر مسائل حل نہ ہوئے تو میں میڈیا کے سامنے پریس کانفرنس کروں گا۔
وفاقی اردو یونیورسٹی کے ڈپٹی چیرمین سینیٹ جمیل احمد خان کو انکے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔
جنگ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ندیم محبوب میرا جونیئر تھا اور وہ اردو یونیورسٹی کی فائلیں کئی کئی ماہ تک اوپر نہیں بھیجا کرتا تھا جس پر میں اس کو کہتا تھا کہ اردو یونیورسٹی غریبوں کی جامعہ ہے اس پر خصوصی توجہ کی ضرورت ہے لیکن اردو یونیورسٹی کو نظر انداز کیا جاتا رہا۔
عہدے سے برطرفی کے بعد جمیل احمد خان نے کہا کہ وہ اردو یونیورسٹی کی تاریخ میں پہلے پی ایچ ڈی ڈپٹی چیئر ہیں جنہیں 10 برس اقوام متحدہ میں رہنے کا تجربہ بھی ہے۔ میں نے ہمیشہ اردو یونیورسٹی کے لیے رضاکارانہ خدمات انجام دیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ وزارت تعلیم کو اردو یونیورسٹی سے کوئی دلچسپی نہیں، اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اردو یونیورسٹی کی حالت مزید خراب ہوجائے گی یا پھر ممکنہ طور پر چند برس میں یونیورسٹی بند یا کسی اور جامعہ کے ساتھ ضم ہوجائے گی۔