قائمہ کمیٹی اجلاس ،چانسلر اردو یونیورسٹی ،رکن کمیٹی سبین غوری میں تلخ کلامی
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
اسلام آباد(نیوزڈیسک)شازیہ صوبیہ سومرو کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تعلیم کا اجلاس ہوا جس دوران حکام وزارت تعلیم نے بتایا کہ وفاقی اردو یونیورسٹی کے مالی معاملات کے حل کیلئے1.5 ارب روپے مانگے ہیں۔تفصیلات کے مطابق گزشتہ اجلاس میں دو ہفتے کا وقت دیا گیا تھا مگر ابھی بھی مبہم جواب دیا گیا ، رکن کمیٹی مہتاب راشدی کا کہنا تھا کہ چیئرمین ہائرایجوکیشن کمیشن اب تک تعینات کیوں نہیں ہوئے، کیا پوری دنیا میں کوئی بھی نہیں جوچیئرمین ایچ سی سی تعینات ہو سکے۔
اجلاس میں چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی اور رکن کمیٹی سبین غوری کے درمیان تلخ کلامی ہوئی، سبین غوری نے کہا کہ وفاقی اردویونیورسٹی کیخلاف ہراسگی کی درخواست صدر مملکت کو دی گئی، آپ پنشن بھی لے رہے ہیں اور تنخواہ بھی،ادارہ مالی مشکلات کا شکار ہے۔
وائس چانسلر وفاقی اردو یونیورسٹی نے کہا کہ 20سال میں 17 وائس چانسلر گئے ہیں، اگر ایک روپے کی بھی مس مینجمنٹ ہو توآپ لٹکا دیں، 3 ارب روپے کے اخراجات ہیں اور ایک بلین ملتے ہیں، کراچی کی یونیورسٹی میں سرکاری بھرتیاں ہوئی ہیں سیاسی مداخلت ہے۔
سبین غوری نے کہا کہ وائس چانسلر صاحب سینڈیکیٹ کے اجلاس میں بھی نہیں آتے، شازیہ صوبیہ سومرو نے کہا کہ ایچ ای سی اوروزارت ان چیزوں کو سنجیدہ نہیں لیتے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس، وزارتِ داخلہ کیلئے 10 کروڑ 3 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ منظور
— فائل فوٹواقتصادی رابطہ کمیٹی نے وزارتِ داخلہ کی درخواست پر 10 کروڑ 3 لاکھ روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال اور متعلقہ حکام نے شرکت کی۔
اعلامیے کے مطابق اجلاس میں وفاقی سول آرمڈ فورسز کے دفاعی آلات کی مرمت و دیکھ بھال کے لیے فنڈز، بارڈر کنٹرول اور داخلی سیکیورٹی کے لیے 84 کروڑ 15 لاکھ 60 ہزار روپے کی اضافی گرانٹ اور دفاعی خدمات کے منظور شدہ منصوبوں کے لیے 50 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی۔
اعلامیے میں بتایا ہے کہ پاسکو کے خاتمے اور ایس پی وی کے قیام کی سمری ای سی سی نے منظور کرلی اور اسپیشل پرپز وہیکل کے لیے 10 لاکھ روپے ابتدائی ادا شدہ سرمایہ مقرر کر دیا گیا۔
اعلامیے کے مطابق پاسکو کے مجوزہ اسٹرکچرڈ وائنڈ ڈاؤن کے لیے مجاز سرمایہ میں کمی، آف شور آئل اینڈ گیس ایکسپلوریشن بلاکس کے لائسنس کی توسیع کی منظوری بھی دے دی جبکہ غیر ملکی کمپنیوں کی شمولیت بڑھانے کے لیے پٹرولیم ڈویژن کی سفارشات منظور بھی کر لی گئیں۔