مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟
اشاعت کی تاریخ: 18th, November 2025 GMT
آج کل ہر شعبے میں مصنوعی ذہانت یا اے آئی کا استعمال بڑھ گیا ہے اور لوگ ہر چھوٹی سے چھوٹی معلومات کے لیے اے آئی کے ٹولز کی طرف رجوع کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟
لیکن گوگل کی پیرنٹ کمپنی ایل فابیٹ نے خبردار کیا ہے کہ لوگوں کو اے آئی ٹولز کی بتائی ہر بات پر اندھا یقین نہیں کرنا چاہیے۔
بی بی سی کو ایک خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سی ای او سندر پچائی نے بتایا کہ اے آئی ماڈلز ہمیشہ درست نہیں ہوتے اور غلطیاں کر سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو اے آئی ٹولز کو دیگر معلوماتی ذرائع کے ساتھ استعمال کرنا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ معلومات کے مختلف ذرائع رکھنا ضروری ہے نہ کہ صرف اے آئی پر انحصار کیا جائے۔
مزید پڑھیے: ذہنی مسائل میں مصنوعی ذہانت کا کردار، ماہرین نے خبردار کردیا
سندر پچائی نے کہا کہ اے آئی ٹولز تخلیقی کاموں کے لیے مفید ہیں لیکن لوگوں کو جو کچھ یہ پیدا کرتے ہیں اس پر مکمل اعتماد نہیں کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اسی لیے لوگ گوگل سرچ کا بھی استعمال کرتے ہیں اور ہمارے پاس دیگر مصنوعات بھی ہیں جو زیادہ درست معلومات فراہم کرنے پر مبنی ہیں۔
سندر پچائی نے زور دیا کہ صارفین کو اے آئی کی حدود کو سمجھنا چاہیے اور اسے سمجھداری سے استعمال کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: کیا مصنوعی ذہانت آپ کے بجلی کے بل بڑھا رہی ہے؟
سنہ2025 تک دنیا بھر میں تقریباً 90 کروڑ لوگ فعال طور پر اے آئی ٹولز استعمال کر رہے ہیں جو کہ عالمی آبادی کا تقریباً 11 فیصد ہے۔
یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟
ان میں چیٹ جی پی ٹی سب سے زیادہ مقبول اے آئی ٹول ہے جسے ہر ہفتے تقریباً 70 کروڑ افراد استعمال کرتے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے آئی اے آئی کےتاریک پہلو سندر پچائی گوگل مصنوعی ذہانت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ا ئی سندر پچائی گوگل مصنوعی ذہانت مصنوعی ذہانت اے ا ئی ٹولز کرنا چاہیے سندر پچائی استعمال کر
پڑھیں:
کان صاف کرنے میں ایئربڈز اور روئی کا استعمال خطرناک قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ کان کی صفائی کے لیے روئی یا ایئربڈز کا استعمال خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔
طبی ماہرین نے عام طور پر کان کے میل صاف کرنے کے لیے استعمال کی جانے والی روئی اور ایئربڈز کے استعمال سے شدید خطرات کے بارے میں عوام کو خبردار کیا ہے، ڈاکٹروں کے مطابق کان کے درد یا انفیکشن کے 70 فیصد کیسز اسی غلط عادت کی وجہ سے سامنے آتے ہیں۔
ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ اگرچہ لوگ کان کا میل صاف کرنے کے لیے روئی یا ایئربڈز کو ایک عام اور بے ضرر طریقہ سمجھتے ہیں، لیکن حقیقت اس کے برعکس ہے، کان میں روئی یا ایئربڈز داخل کرنے سے میل مزید اندر دھکیل سکتا ہے، جس کے نتیجے میں شدید درد، انفیکشن اور کان کے پردے کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
طبی ماہرین نے واضح کیا کہ کان کے پردے کو پہنچنے والا نقصان سماعت کی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے، جس کے طویل مدتی اثرات سنگین ہو سکتے ہیں۔ اسی لیے ڈاکٹرز عوام کو تاکید کرتے ہیں کہ کان کی صفائی کے لیے غیر محفوظ طریقوں سے گریز کریں اور کسی بھی پریشانی کی صورت میں فوراً ماہرِ کان و ناک اور گلے (ENT) سے رجوع کریں۔
مزید یہ کہ ماہرین صحت سفارش کرتے ہیں کہ کان کے میل کو صاف کرنے کے لیے ہمیشہ خصوصی اور محفوظ طبی آلات کا استعمال کیا جائے تاکہ کسی بھی طرح کے نقصان یا پیچیدگی سے بچا جا سکے۔