پی ٹی آئی حالتِ انتشار میں، بانی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں: شیر افضل
اشاعت کی تاریخ: 16th, November 2025 GMT
اسلام آباد (نیوزڈیسک) رکنِ قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی انتشار کی حالت میں ہے، بانی پی ٹی آئی سے بدنیتی پر مبنی فیصلے کروائے جاتے ہیں۔
ممبر قومی اسمبلی شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ کوئی شک نہیں کہ بانی پی ٹی آئی پر بشریٰ بی بی کا بہت اثر ہے، اور یہ بھی حقیقت ہے کہ عمران خان کے طریقہ حکمرانی پر تصوف کا اثر تھا، پی ٹی آئی برطانوی جریدے کے خلاف بہت اچھا کیس کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ علی امین گنڈا پور، محمود خان، عثمان بزدار اور سہیل آفریدی بھی بشریٰ بی بی کے فیصلے ہیں، علی امین گنڈا پور کو ہٹانے کا فیصلہ بھی بشریٰ بی بی کا تھا، علی امین گنڈاپور کو ہٹا دیا گیا اور بیرسٹر گوہر کی کوئی بات نہیں مانتا۔
شیرافضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ مجھے تو پارٹی سے 3 دفعہ نکال دیا گیا، اب میں جس سے مرضی ملوں، نواز شریف نے کہا کہ انہیں مجھ سے مل کر خوشی ہوئی، پی ٹی آئی میں سب سے زیادہ طاقت ور چیز ایک دوسرے کے کان بھرنا ہے، سہیل آفریدی کیلئے احتجاجی تحریک چلانا مشکل ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: پی ٹی آئی
پڑھیں:
بشریٰ بی بی فیض حمید کیلئے کام کرتی تھیں، خواجہ آصف
میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے اکانومسٹ کی خبر کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مکمل طور پر فیض حمید اور جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھے۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی سابق انٹیلی جنس سربراہ جنرل فیض حمید کے لیے کام کرتی تھیں، بشریٰ بی بی کی دی گئی معلومات چند روز میں درست ثابت ہو جاتی تھیں۔ میڈیا سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے اکانومسٹ کی خبر کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بانی پی ٹی آئی مکمل طور پر فیض حمید اور جنرل باجوہ کے کنٹرول میں تھے، جنرل عاصم منیر کی رپورٹ پر بانی پی ٹی آئی نے ناراض ہو کر انہیں ہٹا دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق کیا گیا، طاقت کے لیے ایک خاتون کو لانچ کیا گیا، چار پانچ سال کی لوٹ مار ایک منصوبے کے تحت کی گئی۔ لوٹ مار کے پیسے سے بانی پی ٹی آئی کو حصہ ملتا تھا، باقی پیسہ باہر گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے خلاف سپریم کورٹ میں پلان کے تحت فیصلے ہوئے۔ پنجاب جیسے صوبے کے ساتھ سنگین مذاق ہوا، آکسفورڈ سے پڑھ کر بھی یہ سب کرنا افسوسناک ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ عدلیہ کے تبادلوں پر نیا قانون دنیا کے مطابق ہے، جسٹس منصور علی شاہ نے چیف جسٹس کے خواب دیکھے ہوئے تھے وہ نہ بن سکے، عدلیہ آزاد ہونی چاہیے مگر ثاقب نثار اور اعجاز الاحسن والے انداز میں نہیں۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ فیض حمید عدالتوں اور بانی پی ٹی آئی دونوں کو کنٹرول کر رہے تھے، ملک کی کمانڈ جادو ٹونے کے حوالے کر دی گئی تھی، بشریٰ بی بی دشمن ملک کے ہاتھ لگ جاتیں تو سنگین خطرات پیدا ہو سکتے تھے۔