سپریم کورٹ کے 19 افسران و ملازمین کی خدمات وفاقی آئینی عدالت کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 1st, December 2025 GMT
سپریم کورٹ آف پاکستان کے 19 افسران اور ملازمین کی خدمات باضابطہ طور پر وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کردی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں جوڈیشل کمیشن کے اجلاس 2 دسمبر کو سپریم کورٹ میں ہوں گے
سپریم کورٹ کے رجسٹرار کی جانب سے رجسٹرار آئینی عدالت کو ایک خط ارسال کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ڈپٹی رجسٹرار عباس زیدی کی خدمات آئینی عدالت کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
خط کے مطابق اسسٹنٹ رجسٹرار ارشاد حسین، شاہد حبیب انصاری اور غلام رضا کی خدمات بھی آئینی عدالت کے سپرد کر دی گئی ہیں۔
مزید برآں کورٹ ایسوسی ایٹ کاشف ضیا کو بھی آئینی عدالت میں تعینات کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیے: سپریم کورٹ نے مقدمات کی تفصیلات گھر بیٹھے حاصل کرنے کے لیے آن لائن پورٹل کا اجرا کردیا
خط میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے تین جوڈیشل اسسٹنٹ افسران اور پروٹوکول آفیسر فیصل ندیم کی خدمات بھی فوری طور پر آئینی عدالت کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آئینی عدالت آئینی عدالت کو افسران کی خدمات پیش سپریم کورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ئینی عدالت سپریم کورٹ آئینی عدالت کے سپریم کورٹ کی خدمات گیا ہے
پڑھیں:
سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ: 3 طلاق سمیت کوئی بھی طلاق 90 دن مکمل ہونے تک مؤثر نہیں
سپریم کورٹ نے ایک اہم فیصلے میں واضح کیا ہے کہ تین طلاق یا کسی بھی طلاق کا اطلاق تب تک مؤثر نہیں ہوگا جب تک کہ 90 دن کی قانونی مدت پوری نہ ہو جائے۔
عدالت کے فیصلے میں جسٹس محمد شفیع صدیقی نے لکھا کہ مسلم فیملی لاز آرڈیننس کی دفعہ 7 کے تحت طلاق کے لیے 90 روزہ انتظار لازمی ہے۔
فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ اگر خاوند نے بیوی کو بلا شرط طلاق کا حق دیا ہے تو بیوی کو بھی طلاق واپس لینے کا مکمل اختیار حاصل ہے۔
یہ فیصلہ محمد حسن سلطان کی سول پٹیشن کے سلسلے میں آیا، جس میں سندھ ہائی کورٹ کے 7 اکتوبر 2024 کے فیصلے کو برقرار رکھا گیا۔
واقعے کی تفصیل کے مطابق فریقین کی شادی 2016 میں ہوئی تھی اور نکاح نامے کی شق 18 کے تحت بیوی کو طلاق کا حق تفویض کیا گیا تھا۔ بیوی نے 3 جولائی 2023 کو دفعہ 7(1) کے تحت نوٹس جاری کیا لیکن 10 اگست 2023 کو 90 دن مکمل ہونے سے پہلے طلاق واپس لے لی، جس کے بعد یونین کونسل/ثالثی کونسل نے طلاق کی کارروائی ختم کر دی تھی۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق، قانون کے تحت بیوی کو دیا گیا حقِ طلاق “بلا شرط” اور مکمل ہے، مگر 90 دن کی قانونی مدت مکمل ہونے سے پہلے طلاق کا اطلاق مؤثر نہیں ہوتا۔