انتخابی عملے کو دھمکیاں دینے کا معاملہ: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا الیکشن کمیشن میں پیش
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی انتخابی عملے کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر طلبی کے بعد الیکشن کمیشن میں پیش ہوگئے۔
وزیر اعلی کے پی کے سہیل آفریدی کی جانب سے انتخابی عملہ کو دھمکیوں کے معاملے پر چیف الیکشن کمشنر کی سربراہی میں 5 رکنی کمیشن سماعت کر رہا ہے۔
وزیراعلی کے پی نے کورٹ روم میں حاضری لگائی، وکیل علی بخاری نے سہیل افریدی کو روسٹرم پر آنے کا کہا، چیف الیکشن کمشنر نے وزیر اعلی کو ہدایت کی کہ آپ بیٹھ جائیں، وزیر اعلیٰ کے پی کے سہیل آفریدی کے وکیل نے وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف درخواست دیدی۔
این اے 18 سے ملحقہ حسن ابدال میں ترقیاتی منصوبوں کے اعلان پر وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف کارروائی کی استدعا کی، چیف الیکشن کمشنر نے ریمارکس دیے کہ آپ درخواست جمع کروا دیں اسے الگ دیکھیں گے، علی بخاری نے کہا کہ آپ اسی کیس کے ساتھ اس درخواست کو دیکھ لیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: وزیر اعلی
پڑھیں:
الیکشن کمیشن میں ذاتی حیثیت سے طلبی پر وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے وکیل بھیج دیا
وزیرِ اعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے این اے 96 ہری پور میں ہونے والے ضمنی الیکشن کے دوران ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی پر الیکشن کمیشن کی ذاتی حیثیت میں پیشی کے حکم پر خود پیش ہونے کے بجائے اپنا وکیل بھیج دیا۔
الیکشن کمیشن نے وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف کیس کی سماعت 24 نومبر کو مقرر کر دی ہے، جبکہ رانا ثنا اللہ کو بھی اس حوالے سے نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سیکریٹری الیکشن کمیشن عمر حمید نے دوران سماعت کہا کہ وزیرِ اعلیٰ نے اپنے بیان میں عوام کو پروپیگنڈا کی طرف مائل کیا اور الیکشن کمیشن اور اس کے عملے کے بارے میں دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے۔ عمر حمید کا کہنا تھا کہ ریلی اور جلسے کی اجازت کے بغیر منعقد کرنا ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔
الیکشن کمیشن نے مزید کہا کہ سہیل آفریدی، شہر ناز عمر ایوب اور بابر نواز خان کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں۔ ضمنی الیکشن میں دیگر امیدوار بھی اس معاملے میں شامل ہیں۔
الیکشن کمیشن نے اب اس کیس کی مزید سماعت 25 نومبر کو مقرر کی ہے، اور اس پر مزید کارروائی کی جائے گی۔