مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
ویب ڈیسک :جمعیت علماء اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کر دیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے انہوں نے کہا کہ ہم مکمل طور پر 27ویں آئینی ترمیم کو مسترد کرتے ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کا کہنا ہے کہ 27 ویں آئینی ترمیم سے نہ دستور میں بہتری آئے گی نہ عوامی مفاد کا تقاضا پورا کرے گی، حکومت مکمل طور پر عدلیہ کو اپنے پنجے میں رکھنا چاہتی ہے۔
راکھ کا بادل پاکستان آ گیا، پروازوں کو خطرہ لاحق، سرکاری الرٹ آگیا
انہوں نے کہا کہ 18 سال سے کم عمر کو نابالغ کہنا کس شریعت میں ہے۔
.ذریعہ: City 42
پڑھیں:
27 ویں آئینی ترمیم پر سپریم کورٹ کے ججز کی رائے تقسیم
اسلام آباد:ستائیسویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس میں اجتماعی استعفے اور ترمیم کی حمایت کرنے کی دو تجاویزمیں سے کسی پر بھی عمل نہ ہو سکا اور یوں ترمیم کے حوالے سے رائے منقسم نظر آئی۔
اجلاس میں چند ججوں کی طرف سے یہ بیان جاری کرنے کی تجویز دی گئی کہ 27 ویں آئینی ترمیم پارلیمنٹ نے منظور کی ہے جو بائنڈنگ ہے اسے چیلنج کرنا وفاقی آئینی عدالت کیخلاف جائیگا جو اس ترمیم کے تحت قائم ہو چکی ہے۔
اس تجویز پر اتفاق رائے نہ ہو سکا، بعض ججز کی رائے تھی کہ یہ بیان 27 ویں ترمیم کی توثیق کے مترادف ہوگا، یوں یہ بیان جاری نہیں کیا گیا۔
بعض ججز کی طرف سے اجتماعی استعفوں کی تجویز بھی آئی تاہم اس پر بھی اتفاق نہ ہوسکا۔ ذرائع کے مطابق چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ کے حوالے سے جسٹس صلاح الدین پنہور کا خط نہیں پڑھا اور اسے واپس لوٹا دیا۔
چیف جسٹس نے ان افواہوں کی تردید کی کہ انہوں نے اپنے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ برقرار رکھنے کیلئے حکومت سے بات کی تھی۔
تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے دوران جسٹس یحییٰ آفریدی جب علم ہوا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کے الفاظ حذف کئے جا رہے ہیںتو انہوں نے مستعفی ہونے کاذہن بنا لیا تھا۔ بعد ازاںحکومت نے ان کا عہدہ ترمیم میں برقرار رکھا۔