امریکی قونصل جنرل کی نیشنل اسٹیڈیم آمد، اوور 40 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میچ سے لطف اندوز
اشاعت کی تاریخ: 25th, November 2025 GMT
کراچی میں امریکا کے قونصل جنرل چارلس گڈمین اوور 40 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ کا میچ دیکھنے کے لیے نیشنل بینک اسٹیڈیم پہنچے، جہاں انہوں نے امریکا اور سری لنکا کے درمیان جاری مقابلے کا مشاہدہ کیا۔
اس موقع پر سندھ بھر سے انگلش ایکسس پروگرام میں شامل 500 سے زائد طلبہ و طالبات بھی اسٹیڈیم میں موجود تھے اور کرکٹ مقابلے سے بھرپور لطف اندوز ہوئے۔
امریکی ٹیم کی فتح پر قونصل جنرل چارلس گڈمین نے کھلاڑیوں کو مبارکباد دی جبکہ سری لنکن ٹیم کی کارکردگی کو بھی سراہا۔ انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی کھیل نہ صرف ممالک کے درمیان تعلقات مضبوط کرتے ہیں بلکہ مختلف ثقافتوں اور قوموں کو قریب لانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں امریکی مشن نوجوانوں کو جوڑنے اور دوطرفہ تعاون بڑھانے والی سرگرمیوں کی ہمیشہ حمایت کرتا ہے۔ ان کے مطابق کپتان محمد فرخ اور نائب کپتان ذیشان محمد کی قیادت میں امریکی ٹیم پاکستان میں کرکٹ کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔
چارلس گڈمین نے بتایا کہ ٹیم یو ایس اے کی شرکت امریکا کے “میگا ڈیکیڈ آف اسپورٹس” کا حصہ ہے، جو 2026 ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ اور 2028 لاس اینجلس اولمپکس کی تیاریوں کے تناظر میں عالمی سطح پر امریکی کرکٹ کی شناخت کو مزید مضبوط بنانے کی کوشش ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سوڈان میں جنگ بندی کے لیے عالمی منصوبہ تیار ہے‘ امریکا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے افریقی اور عرب امور کے مشیر مسعد بولس نے کہا ہے کہ امریکی انتظامیہ کو امید ہے کہ سوڈان میں فریقین جنگ بندی کی تجویز قبول کر لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اگر پیش کردہ اقدامات پر پہلے ہی عمل کیا جاتا تو الفاشر میں ہونے والے واقعات سے بچا جا سکتا تھا ۔ مسعد نے بیانات میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ سوڈان کی صورتحال انتہائی خطرناک اور کشیدہ ہے۔ امریکی انتظامیہ نے چہار فریقی بین الاقوامی گروپ کے تعاون سے جو منصوبہ تیار کیا ہے وہ ملک میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتا ہے۔ مسعد بولس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امن کی کوششوں میں رکاوٹ ڈالنے والی پیشگی شرائط عائد نہیں کی جا سکتیں۔ بحران کا حتمی حل سوڈان کے اندر سے آنا چاہیے۔ مسعد نے وضاحت کی ہے کہ امریکا کے پاس ایک تفصیلی حل کی تجویز ہے جو تنازع کو ختم کرنے کے لیے ایک روڈ میپ کی شکل اختیار کر سکتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تجویز جنگ بندی اور انسانی امداد کی ترسیل پر مرکوز ہے۔ اس کے علاوہ اس میں ایک جامع قومی مذاکرات کی دعوت بھی شامل ہے۔ اس تجویز میں جنگ کے بعد تعمیر نو کے طریقے اور ملک میں حکومتی ڈھانچے کی تنظیم نو کے میکانزم بھی شامل کیے گئے ہیں۔ سوڈان کی جنگ کے علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس جنگ کو ختم کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ تنازع کے دونوں فریقوں کے ساتھ روزانہ کے رابطے میں ہے۔ آئندہ عرصے میں دونوں جانب کی قیادت کو واشنگٹن میں دیکھا جا سکتا ہے۔ سوڈان میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین ہے۔ انسانی امداد کو جلد از جلد الفاشر شہر پہنچایا جانا چاہیے۔واضح رہے سوڈانی فوج کے کمانڈر عبدالفتاح البرہان نے صدر ٹرمپ کے جنگ ختم کرنے کے عزم کے بعد واشنگٹن اور ریاض کے ساتھ امن کے حصول کے لیے تعاون پر اپنی آمادگی کی تصدیق کی تھی۔ البرہان کی سربراہی میں خود مختار کونسل نے ایک بیان میں کہا کہ سوڈانی حکومت امن کے حصول کے لیے سنجیدہ شمولیت کے لیے اپنی تیاری کی تصدیق کرتی ہے۔ عبدالفتاح البرہان سوڈانی خونریزی کو روکنے کے لیے سعودی اور امریکی کوششوں کا خیرمقدم کیا۔ البرہان نے واشنگٹن میں دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات کے بعد پلیٹ فارم ایکس پر اظہار تشکر کیا۔