پاک بحریہ نے بحیرہ عرب میں اربوں روپے مالیت کی منشیات پکڑ لیں
اشاعت کی تاریخ: 22nd, October 2025 GMT
کراچی (ویب ڈیسک )پاکستان نیوی نے بحیرہ عرب میں اربوں روپے مالیت کی منشیات پکڑ کر دنیا بھر میں اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا لوہا منوا لیا۔کمبائنڈ میری ٹائم فورس کے مطابق دو کشتیوں سے برآمد منشیات کی قیمت97 کروڑ 20 لاکھ ڈالر سے زائد بتائی گئی ہے۔کمبائنڈ میری ٹائم فورس نے کہا کہ دونوں کشتیوں سے بڑی مقدار میں آئس اور کوکین برآمد ہوئی ہے، یہ دونوں کارروائیاں کامیاب ترین انسداد منشیات کارروائیوں میں سے ہیں۔امریکی سینٹرل کمانڈ نے کامیاب آپریشن پر پاک بحریہ کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔
ایک بیان میں سینٹ کام نے کہا کہ کارروائی سعودی قیادت میں قائم مشترکہ ٹاسک فورس 150 سے منسلک پی این ایس یرموک نے کی۔سینٹ کام نے کہا ہے کہ محض 48 گھنٹوں میں پاکستان نیوی نے دو مشتبہ کشتیوں سے دو ٹن کرسٹل میتھ، 350 کلو گرام آئس اور 50 کلو گرام کوکین برآمد کی، جن کی مجموعی مالیت 97 کروڑ 24 لاکھ ڈالر بنتی ہے۔
سعودی رائل نیوی کے کمانڈر فہد الجوید نے اس کامیاب کارروائی کو عالمی تعاون کی بہترین مثال قرار دیا۔
.
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کراچی میں کھلے مین ہولز کا معاملہ شدت اختیار کرگیا—واٹر بورڈ اور کے ایم سی اربوں وصول کرکے بھی ذمہ داری پوری نہ کر سکے: ڈاکٹر فواد
گلشنِ اقبال ٹاؤن کے چیئرمین ڈاکٹر فواد نے ایک ویڈیو بیان میں کراچی کی شہری صورتحال پر سخت مایوسی اور غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن اور کے ایم سی نے عوام سے اربوں روپے تو وصول کر لیے، لیکن گٹروں پر ڈھکن لگانے جیسے بنیادی کام کے لیے بھی فنڈز موجود نہیں۔
ڈاکٹر فواد کا کہنا تھا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن نے 20 ارب روپے سے زائد بلوں کی مد میں لیے، جب کہ کے ایم سی بجلی کے بلوں کے ذریعے 4 ارب روپے میونسپل ٹیکس وصول کر رہی ہے۔ “اتنی بڑی رقوم اکٹھی کرنے کے باوجود شہر کے مین ہولز کھلے پڑے ہیں، آخر یہ پیسہ جا کہاں رہا ہے؟”، انہوں نے سوال اٹھایا۔
انہوں نے کہا کہ اختیارات نہ دیے جاتے ہیں، نہ ہی ذمہ داری قبول کی جاتی ہے، جبکہ گلشنِ اقبال ٹاؤن نے محدود بجٹ میں کروڑوں روپے اپنے طور پر خرچ کیے ہیں۔ مختلف یوسیز بھی اپنی مدد آپ کے تحت سیوریج کے مسائل پر رقم لگا رہی ہیں، لیکن بڑے ادارے اپنے فرائض ادا کرنے کو تیار نہیں۔
ڈاکٹر فواد نے یونیورسٹی روڈ کی ابتر صورتحال پر بھی شدید تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ “یونیورسٹی روڈ موت کا کنواں بن چکی ہے، اس کی ذمہ داری کے ایم سی پر ہے، لیکن یہاں کوئی عملی کام ہوتا نظر نہیں آتا۔”
انہوں نے مطالبہ کیا کہ واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن کو منتخب نمائندوں کے ماتحت لایا جائے اور کراچی کو ایک متحد اتھارٹی کے تحت چلایا جائے تاکہ مسائل حل کرنے کا کوئی مؤثر طریقہ کار بن سکے۔
ڈاکٹر فواد نے مزید کہا کہ بلدیاتی نمائندوں کو اپنے اختیارات کے لیے متحد ہونا ہوگا، اور میئر کراچی کو بھی مسائل کے حل کے لیے ٹاؤن چیئرمینز کو اعتماد میں لینا چاہیے۔ “دو سال میں میئر نے کتنی بار ٹاؤن چیئرمینز کے ساتھ مشاورت کی؟ شہر کے مسائل ایسے نہیں حل ہوں گے۔”
واضح رہے کہ حال ہی میں ایک افسوسناک حادثے میں شاہ فیصل کالونی کا تین سالہ بچہ ابراہیم نیپا کے قریب کھلے مین ہول میں گر کر جان کی بازی ہار گیا تھا، جس کے بعد گلشن اقبال کے شہریوں نے احتجاجاً کھلے گٹروں پر ٹاؤن چیئرمین کی تصاویر بھی آویزاں کی تھیں۔