علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ دینی ادارے اور بینکاری ماہرین باہم اشتراک سے ایسا تعلیمی شعبہ قائم کریں جو ایسے باصلاحیت افراد تیار کرے جو فکرِ اسلامی میں پختہ اور اسلامی بینکاری میں مکمل مہارت رکھنے والے ہوں، تاکہ حقیقی معنوں میں شریعت پر مبنی مالی نظام کے علمبردار سامنے آ سکیں۔ اسلام ٹائمز۔ جامعہ عروۃالوثقی میں فنانشل اِنکلوژن سپورٹ ڈویژن کے اشتراک اور بینک دولتِ پاکستان کے تعاون سے شریعہ ایکسپرٹس اِن اسلامک بینکنگ پروگرام منعقد کیا گیا۔ جس میں ممتاز شریعہ اسکالرز، اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے نمائندگان اور اسلامی بینکنگ انڈسٹری کے سرکردہ ماہرین نے شرکت کی۔ جس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان کے سرفراز احمد ندیم ڈی سی ایم، ایف ای ڈی، سید جواد رضوی ہیڈ آف شریعہ کمپلینس بینک الحبیب لمیٹڈ اسلامک بنکنگ، طارق عزیز چیف منیجر ایس بی سی بی ایس سی لاہور نے خصوصی شرکت کی۔

ماہرین نے پاکستان میں اسلامی بینکنگ و فنانس کے بدلتے ہوئے منظرنامے پر اپنے خیالات پیش کیے۔ اس موقع پہ ٹرینر  سید جواد رضوی ہیڈ آف شریعہ کمپلینس بینک الحبیب لمیٹڈ اسلامک بنکنگ نے تفصیلا اسلامک بنکاری پہ طلبہ و طالبات سے گفتگو کی اور کہا کہ مدارسِ دینیہ کو اپنے روایتی علمی ورثے کے ساتھ ساتھ زمانے کے نئے تقاضوں پر بھی توجّہ دینا ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ فقہ کی حقیقی وسعت اسی وقت ظاہر ہوتی ہے جب وہ عصرِ حاضر کے مسائل پر اپنی راہنمائی پیش کرے۔ بینکاری، معیشت، ٹیکنالوجی، طب، اور جدید معاشرتی روابط، یہ سب وہ میدان ہیں جہاں روز نئے سوالات جنم لیتے ہیں۔ یہی مسائلِ مستحدثہ ہیں اور انہی میں فقہ کی اجتہادی روح بروئے کار آتی ہے۔ اس موقع پہ علامہ سید جواد نقوی کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ دینی ادارے اور بینکاری ماہرین باہم اشتراک سے ایسا تعلیمی شعبہ قائم کریں جو ایسے باصلاحیت افراد تیار کرے جو فکرِ اسلامی میں پختہ اور اسلامی بینکاری میں مکمل مہارت رکھنے والے ہوں، تاکہ حقیقی معنوں میں شریعت پر مبنی مالی نظام کے علمبردار سامنے آ سکیں۔

سیمینار کے آخر میں تمام معزز مہمانان کو جامعہ عروۃالوثقی کی جانب سے اعزازی شیلڈ سے نوازا گیا اور سٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جامعہ عروۃالوثقی کے مدیران کو شیلڈ سے نوازا گیا۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: جامعہ عروۃالوثقی سید جواد

پڑھیں:

صدر پرابوو کا دورہ: پاکستانی ڈاکٹرز، پروفیسرز اور ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے پر اتفاق

اسلام آباد میں پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان تاریخی اہمیت کے حامل کئی معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔ ان معاہدوں کا مقصد تعلیم، صحت، تجارت، منشیات کی روک تھام اور چھوٹے و درمیانے کاروبار کی ترقی سمیت مختلف شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔ نگل کو منعقدہ دستخط کی اس تقریب میں وزیر اعظم شہباز شریف اور انڈونیشیا کے صدر پرابوو سوبیانتو دونوں موجود تھے۔دورانِ تقریب اعلیٰ تعلیم کے شعبے میں تعاون کا معاہدہ کیا گیا .جس کے تحت دونوں ممالک کی جامعات اور ریسرچ اداروں کے درمیان روابط بڑھانے پر اتفاق ہوا۔ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کو فروغ دینے کے لیے بھی اہم ایم او یو کا تبادلہ ہوا، جب کہ صحت کے شعبے، منشیات اسمگلنگ کی روک تھام اور تاریخی دستاویزات کے تحفظ کے لیے بھی باہمی تعاون کی یادداشتوں پر دستخط کیے گئے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے استقبالیہ تقریب سے خطاب میں انڈونیشین صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور کہا کہ سات سال بعد کسی انڈونیشین صدر کا پاکستان کا دورہ انتہائی اہمیت رکھتا ہے۔اُنہوں نے بتایا کہ ملاقات نہایت مثبت رہی جس میں دونوں ممالک کے درمیان تجارت میں توازن، طبی و تعلیمی شعبوں میں تعاون اور پاکستانی ڈاکٹرز، پروفیسرز اور ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے پر اتفاق ہوا۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان اور انڈونیشیا کے تعلقات 75 سال پر محیط ہیں اور ہر آزمائش میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ انڈونیشیا نے 1965 کی جنگ میں پاکستان سے یکجہتی کا اظہار کیا تھا۔انڈونیشین صدر پرابوو سوبیانتو نے پاکستان میں شاندار میزبانی پر حکومتِ پاکستان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ جے ایف 17 طیاروں کی سلامی ان کے لیے اعزاز کی بات ہے۔اُنہوں نے کہا کہ تعلیم، تجارت، زراعت اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک نے غزہ کے معاملے پر مشترکہ موقف اپنایا ہے۔اس سے قبل، جب انڈونیشیا کے صدر اسلام آباد میں وزیر اعظم ہاؤس پہنچے تو انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے معزز مہمان کو سلامی دی۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے سوشل میڈیا پر اپنے پیغام میں کہا تھا کہ وہ اس دورے کو پاکستان اور انڈونیشیا کی دیرینہ شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اہم سمجھتے ہیں۔دفتر خارجہ کے مطابق یہ دورہ نہ صرف انڈونیشین صدر پرابوو سوبیانتو کا پاکستان کا پہلا دورہ ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے کے موقع پر بھی خصوصی اہمیت رکھتا ہے۔ دورے کے دوران صدر سبیانتو کی ملاقات صدر آصف علی زرداری، آرمی چیف اور چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر سے بھی متوقع ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان اسلامی ملک، عملی طور پر یہاں انگریز کا نظام چل رہا: حافظ نعیم
  • وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے‘ حافظ نعیم الرحمن
  • وسائل پر قابض اشرافیہ ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہی ہے،حافظ نعیم
  • گورنر فلوریڈا نے کونسل آن امریکن اسلامک ریلیشنز و اخوان کو دہشتگرد قرار دیدیا
  • وسائل پر قابض طبقہ اور افسر شاہی ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہے ہیں، حافظ نعیم
  • صدر پرابوو کا دورہ: پاکستانی ڈاکٹرز، پروفیسرز اور ماہرین کو انڈونیشیا بھیجنے پر اتفاق
  • ریاض میں بین الاقوامی سائبر سیکیورٹی ایونٹ کا انعقاد، پاکستانی ماہرین کی شاندار شرکت
  • اسلام آباد: جماعت اسلامی کے تحت بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے مظاہرے سے نصراللہ رندھاوا اور زبیر صفدر خطاب کررہے ہیں
  • اسٹاک مارکیٹ کا عروج، غیر ملکی سرمایہ کاری غائب
  • شعبہ کمپیوٹر سائنس بی ایس سی ایس اور بی ایس ایس ای پروگرام کا داخلہ ٹیسٹ