وسائل پر قابض طبقہ اور افسر شاہی ملک کو نوآبادیاتی طرز پر چلا رہے ہیں، حافظ نعیم
اشاعت کی تاریخ: 9th, December 2025 GMT
لاہور:
امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ وسائل پر قابض مراعات یافتہ طبقہ اور افسر شاہی ملک کو اب تک نوآبادیاتی طرز پر چلا رہے ہیں، دستوری اعتبار سے پاکستان اسلامی ملک ، عملی طور پر یہاں انگریز کا نظام چل رہا ہے۔ مدارس کے معلمین ، علما اکرام و طلبا اسلام کے جامع تصور کو عام کریں ، امت کو جوڑنا ان کی پہلی ذمہ داری ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ اشرفیہ لاہور کے دورہ کے موقع پر اساتذہ اور طلبا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ امیر جماعت اسلامی نے مولانا فضل رحیم کی عیادت کی اور بزرگ عالم دین کی دینی و ملی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی اور جامعہ اشرفیہ کے درمیان فطری تعلق ہے ، بانی جماعت اسلامی سید مودودی اپنی اکثر نمازوں کا اہتمام جامعہ اشرفیہ میں کرتے تھے۔ سابقہ امیران جماعت اسلامی بھی مختلف اوقات میں تواتر سے جامعہ اشرفیہ کا دورہ کرتے رہے۔
نائب امیر جماعت اسلامی پاکستان ڈاکٹر عطاالرحمن، امیر پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیائ الدین انصاری ، ڈاکٹر نوید احمد زبیری و دیگر دورہ کے دوران امیر جماعت اسلامی کے ہمراہ تھے۔ مہتمم جامعہ مولانا ارشد عبید نے امیر جماعت اسلامی کو خوش آمدید کہا جب کہ نائب مہتمم حافظ اسعد عبید نے انہیں دینی درسگاہ کے مختلف شعبہ جات کا دورہ کروایا۔ قاری عطائ الرحمن، قاری وقار احمد چترالی اور مفتی عمر بھی اس موقع پر موجود تھے۔
حافظ نعیم الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغرب کا سرمایہ دارانہ نظام دنیا پر مسلط ہے جس سے معیشت ، سیاست ، اخلاقیات سمیت ہر شعبہ تباہی کا شکار ہے، اسلامی دنیا کو تقسیم کردیا گیا، امت گروہوں میں بٹ چکی ہے ، اہل فلسطین پر سو سال سے زائد عرصہ سے ظلم ہورہا ہے ، کشمیریوں پر مظالم ڈھائے جار ہے ہیں اور اس ساری صورتحال میں عالمی استعمار اور اس کے آلہ کار خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ دنیا کی آبادی آٹھ ارب سے زائد ہے اور مغرب کے مسلط نظام کی وجہ سے اس آبادی میں اسی فیصد لوگ بنیادی ضروریات سے محروم ہیں۔ ان حالات میں علما اکرام اور دینی مدارس کے طلبا وطالبات کی ذمہ داری ہے کہ وہ اسلام کے ابدی پیغام کو عام کریں اور لوگوں کو بتائیں کہ اسلام ہی ایسا متبادل نظام ہے جس سے مسائل حل ہوسکتے ہیں۔ پوری انسانیت کی فلاح کے لیے اسلامی نظام ہی بہترین نظام ہے۔
حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ اللہ اور اس کے بندے کا تعلق قائم ہوجائے تو اسے کسی ادارے ، شخص کا خوف نہیں ہوتا اور وہ اللہ کے نظام کے نفاذ کے لیے ہی جدوجہد کرتا ہے۔ اسلام محض عبادات و اخلاقیات کا مجموعہ نہیں بلکہ ہر شعبہ زندگی میں مکمل رہنمائی کرتا ہے، اسلامی نظام صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہے۔ انہوں نے اس عہد کا اعادہ کیا کہ جماعت اسلامی فرسودہ نظام کو بدلنے کی جدوجہد جاری رکھے گی
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: امیر جماعت اسلامی جامعہ اشرفیہ حافظ نعیم کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
جماعت اسلامی کا ملک بھر میں دھرنا دینے کا اعلان
پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ نہیں ہے یہ کالا قانون ہے، یہ قانون شہروں کا اور یونین کونسل کا حق کھا رہا ہے
یہ پہلے ایکٹ لاتے ہیں اور پھر اس کو چیلنج کرکے قوم کو بیوقوف بناتے ہیں، حافظ نعیم الرحمان کا خطاب
امیر جماعتِ اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے 21 دسمبر کو ملک بھر میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔ لاہور میں پنجاب کے بلدیاتی قانون کے خلاف مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پنجاب کا بلدیاتی ایکٹ نہیں ہے یہ کالا قانون ہے، یہ قانون شہروں کا اور یونین کونسل کا حق بھی کھا رہا ہے، یہ پہلے ایکٹ لاتے ہیں اور پھر اس کو چیلنج کرکے قوم کو بیوقوف بناتے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ جاگیرداروں نے پورے سسٹم پر قبضہ کیا ہوا ہے، یہ لوگ ظلم کے اس نظام کو قائم رکھتے ہیں، ہم 21 دسمبر کو پنجاب کے ساتھ ساتھ پورے ملک میں دھرنا دیں گے، یہ جو کچھ بانٹتے ہیں اپنے ہی خاندان میں دیتے ہیں، 40، 40 سال پولیٹیکل ورکر محنت کرتا ہے لیکن کبھی پارٹی کا سربراہ نہیں بن سکتا۔حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ یہ سب قوم کے سامنے جھوٹ بولتے ہیں، ہم نے مل کر اس نظام کا خاتمہ کرنا ہے، جماعتِ اسلامی عوام کے ساتھ اتحاد کر رہی ہے، میں حکومت سے پوچھتا ہوں کوئی عوام کی آواز کے لیے بینر لگائے اور آپ اتار دیں؟ تمام اختیارات بلدیاتی حکومتوں کے حوالے ہونے چاہئیں، تحصیل گورنمنٹ کا اختیار ہونا چاہیٔے، یہ ملکاؤں اور بادشاہوں کا نظام نہیں ہے کہ جس کو چاہا نواز دیا، ہم اس کے خلاف عدالت میں جائیں گے۔امیر جماعتِ اسلامی نے مزید یہ بھی کہا کہ ہمیں معلوم ہے ان لوگوں نے عدالتوں میں بھی قبضہ کیا ہوا ہے، یہ جو خاندانی پارٹیاں ہیں یہی مضبوط ہوتی رہیں، اس حوالے سے شعور آنا بہت ضروری ہے، میں میاں نواز شریف سے پوچھتا ہوں کہ یہ کون سی ووٹ کو عزت ہے کہ حکمران انڈر پاسز اور سڑکوں پر اپنی تختیاں لگاتے ہوئے نظر آئیں؟ یہاں تو چچا وزیرِاعظم اور بھتیجی وزیرِاعلیٰ ہے۔