اسرائیل فلسطینیوں کو ارضِ مقدس سے بے دخل کرنے کے منصوبے پر تلا ہوا ہے،تنظیم اسلامی
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251025-08-24
حیدرآباد(نمائندہ جسارت)ناجائزصیہونی ریاست اسرائیل کی پارلیمان کا مغربی کنارے کو ضم کرنے کے دو بل منظور کرنا انتہائی تشویش ناک ہے۔ اسرائیل فلسطینی مسلمانوں کو ارضِ مقدس سے بے دخل کرنے کے ابلیسی منصوبہ پر تلا ہوا ہے۔ مسلم ممالک آپس کے اختلافات کو ختم کرکے متحد ہوں تاکہ صیہونیوں کے مذموم مقاصد کے خلاف عملی اقدامات کیے جا سکیں۔ اِن خیالات کا اظہار تنظیم اسلامی کے امیر شجاع الدین شیخ نے ایک بیان میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اصولی طور پر دینی تعلیمات اور بین الاقوامی قانون کے مطابق صیہونیوں کا فلسطین کے ایک انچ پر قبضہ بھی جائز نہیں اور ارضِ مقدس پر حکمرانی کا حق صرف مسلمانوں کو حاصل ہے۔ یہود نے پہلے برطانیہ اور پھر امریکا و دیگر مغربی ممالک کی معاونت اور پشت پناہی سے فلسطین پر قبضہ جمایا اور اب فلسطین کے ان علاقوں، جن کے حوالے سے 1967ء کی عرب اسرائیل جنگ کے بعد مختلف معاہدوں کے تحت فلسطینیوں کے حقِ حکمرانی کو تسلیم کیا گیا تھا، پر بھی اپنا مکمل قبضہ جما کر مسلمانوں کو فلسطین سے بے دخل کرنے پر تل گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسرائیل کو مغربی کنارے (غرب اردن) اور غزہ کو ضم کرنے کی اجازت دے دی گئی تو مسجد اقصی پر بھی صیہونیوں کا تسلط قائم ہو جائے گا، جسے (خاکم بدہن) شہید کرکے وہ تھرڈ ٹیمپل کی تعمیر شروع کر دیں گے۔ علاوہ ازیں اس بات کا بھی خدشہ ہے کہ اپنے توسیعی منصوبہ یعنی گریٹر اسرائیل کے قیام کے لیے اسرائیل مشرق وسطی میں جنگ کے دائرے کو بڑھا دے۔ انہوں نے کہا کہ او آئی سی اور جی سی سی ممالک کی جانب سے اسرائیلی منصوبوں کے خلاف محض مذمتی قرار دادیں لاحاصل ہیں جن کا صیہونی ریاست اور اس کے معاونین پر کوئی اثر نہیں ہوگا۔ مسلمان ممالک کا یہ افسوس ناک حال ہے کہ برادار ہمسایہ مسلم ممالک بھی ایک دوسرے سے متنفر ہیں اور قرآن و سنت کی تعلیمات کے برعکس آپس کے تفرقہ میں بٹے ہوئے ہیں جس کا فائدہ صرف دشمنانِ اسلام کو ہو رہا ہے۔ اگر اب بھی عالم اسلام متحد نہ ہوا اور ہم آپس کی تلخیوں کو دور کرکے جسد واحد نہ بنے تو طاغوتی قوتیں صیہونی منصوبوں پر عمل درآمد کرنے میں ان کی مکمل معاونت جاری رکھیں گی۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
غزہ امن منصوبے کی نگرانی، برطانوی فوجی اسرائیل پہنچ گئے
امریکا کی درخواست پر برطانوی فوجیوں کو اسرائیل میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ وہ غزہ امن منصوبے کی نگرانی کر سکیں۔
رپورٹس کے مطابق برطانوی فوج کے ایک سینئر کمانڈر اور محدود تعداد میں فوجی اہلکار اسرائیل بھیجے گئے ہیں جو امریکی نگرانی میں جاری امن منصوبے میں معاونت کریں گے۔
برطانوی وزیرِ دفاع جان ہیلی نے لندن میں کاروباری رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے اس تعیناتی کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا تھا کہ برطانوی فورسز اپنی خصوصی مہارت اور تجربے کے ذریعے خطے میں طویل المدتی امن کے قیام میں کردار ادا کریں گی۔
وزیر دفاع نے بتایا کہ ایک برطانوی اعلیٰ افسر کو امریکی کمانڈر کا ڈپٹی کمانڈر مقرر کیا گیا ہے، جو ایک سول ملٹری کوآرڈی نیشن سینٹر کی سربراہی کریں گے۔ اس مرکز میں مصر، قطر، ترکیہ اور متحدہ عرب امارات کے فوجیوں کی شمولیت بھی متوقع ہے۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صرف ایک ہفتہ قبل برطانیہ کی نئی وزیرِ خارجہ ایویٹ کوپر نے کہا تھا کہ اسرائیل میں فوجی بھیجنے کا کوئی منصوبہ نہیں۔ تاہم تازہ اقدام برطانوی پالیسی میں ممکنہ تبدیلی کا عندیہ دیتا ہے۔