کراچی میں ایرانی ڈیزل کی سپلائی کیلئے بند مراد کا روٹ استعمال ہونےکا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
کراچی میں ایرانی ڈیزل کی سپلائی کے لیے بلوچستان کے علاقے بند مراد کا روٹ استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ذرائع کے مطابق بلوچستان کے علاقے بند مراد پر قائم درجنوں غیرقانونی نوزل ڈپو سے ایرانی ڈیزل ٹرالروں، ٹرکوں اور ڈمپروں کے ذریعے کراچی منتقل کیا جارہا ہے، ان گاڑیوں میں بنے خفیہ ٹینکوں کے ذریعے ڈیزل بھر کر سپلائی کی جا رہی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ بند مراد سے ڈیزل سڑک کے راستے کراچی کے علاقے منگھوپیر چوکی تک پہنچایا جاتا ہے جہاں سے ناردرن بائی پاس اور گلشنِ معمار تک فروخت کیا جاتا ہے۔ذرائع کے مطابق منگھوپیر کی ہمدرد چوکی کی سرپرستی میں یہ کاروبار جاری ہے، منگھوپیر سے ناردرن بائی پاس اور گلشنِ معمار تک کئی غیرقانونی نوزل ڈپو قائم ہیں جب کہ اس پورے نیٹ ورک کی ذمہ داری ہمدرد چوکی کے انچارج چنگیز اور آصف نامی شخص کے پاس ہے۔ذرائع نے بتایا کہ منگھوپیر روڈ پختون آباد میں ماربل کے گودام میں بھی ایرانی ڈیزل کا ڈپو قائم ہے جہاں مزدا ٹرک کے ذریعے ڈیزل سپلائی کیا جاتا ہے، ان مزدا ٹرکوں پر نمبر پلیٹ تک موجود نہیں ہوتی، بند مراد اور ناردرن بائی پاس پر کسٹمز اور دیگر اداروں کی چیک پوسٹیں بھی قائم ہیں اس کے باوجود ایرانی ڈیزل کی سپلائی بلا رکاوٹ جاری ہے۔چند روز قبل رینجرز نے ایرانی ڈیزل کے خلاف بڑی کارروائی کی تھی، جس میں لاکھوں لیٹر ڈیزل، مشینری، ڈیجیٹل میٹرز اور دیگر سامان ضبط کیا گیا تھا۔دوسری جانب ضلع غربی پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے علم میں غیرقانونی ڈیزل کی سپلائی یا فروخت کا کوئی معاملہ نہیں ہے البتہ اسمگلنگ کے خلاف پولیس باقاعدگی سے کارروائیاں کرتی رہتی ہے۔مزید برآں کسٹمز حکام کی جانب سے اس معاملے پر تاحال کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ڈیزل کی سپلائی ایرانی ڈیزل ہے ذرائع
پڑھیں:
مسجد کےلیے مختص زمین پر قبضہ کرکے رہائشی مقاصد کےلیے استعمال کیےجانے کا انکشاف
سندھ ہائیکورٹ کے آئینی بینچ نے گلستان جوہر میں ایس ٹی 6 رفاحی پلاٹ سے قبضہ ختم کرنے سے متعلق درخواست پر ڈی جی کے ڈے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔
جسٹس یوسف علی سعید اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل آئینی بینچ کے روبرو گلستان جوہر میں ایس ٹی 6 رفاحی پلاٹ سے قبضہ ختم کرنے سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔
درخواستگزار کے وکیل قائم علی میمن ایڈووکیٹ نے موقف دیا کہ مسجد کے لیئے مختص ہزار گز کے پلاٹ پر برطرف اہلکار اسحاق لاشاری اور دیگر نے قبضہ کیا ہے۔ 9 سال گزر جانے کے باوجود قبضہ ختم کروانے عدالت کے ڈی اے پر برہم ہوئی۔
جسٹس یوسف علی سعید نے ریمارکس دیئے حیرت ہورہی ہے عدالتی احکامات کے باوجود کے ڈی اے قبضہ ختم نہیں کروا پا رہا۔ کے ڈی اے کچھ نہیں پارہا یا کچھ کرنا نہیں چاہتا،دونوں صورتیں بہت خوفناک ہیں۔
جسٹس عبد المبین لاکھو نے ریمارکس میں کہا کہ عدالت کب سے آرڈر کررہی ہے مسجد کے لیے مختص زمین کو قبضہ کرکے رہائشی مقاصد کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
عدالت نے ڈی جی کے ڈے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ عدالت نے احکامات پر عملدرآمد کروا کر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیدیا۔