پاکستان کسٹمز انفورسمنٹ کی انسداد اسمگلنگ مہم کے تحت کارروائی، 564 اسمگل شدہ موبائل برآمد
اشاعت کی تاریخ: 4th, December 2025 GMT
نان کسٹم پیڈ لینڈ کروزر کو کراچی حیدرآباد ٹول پلازہ پر روک کر گاڑی کے دستاویزات طلب کیے گئے جسے مسافر پیش نہ کرسکا۔
تفصیلات کے مطابق مسافر گاڑی کی دستاویزات پیش نہ کرسکا جبکہ گاڑی ٹمپرڈ اور اسکی باڈی مشکوک نظر آئی۔
حکام نے تلاشی لی تو لینڈ کروزر کے 5 خفیہ خانوں سے اسمگل شدہ موبائل فونز کی بڑی مقدار برآمد ہوئی۔
کلکٹر کسٹمز معین الدین وانی نے بتایا کہ موبائل فونز گاڑی کے فینڈر کے اطراف، بمپر میں انتہائی مہارت سے چھپایا گیا تھا۔ مختلف برانڈز کے 564اسمگل شدہ موبائل برآمد کرکے ضبط کرلیا گیا جنکی مالیت 34ملین روپے ہے۔
حکام نے 2کروڑ روپے مالیت نان کسٹم پیڈ لینڈ کروزر بھی ضبط کرلی جبکہ مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کے انسانی اسمگلنگ کے خلاف اقدامات، 2025 میں بھی ’ٹائر 2‘ پوزیشن برقرار
2025 کی امریکی انسانی اسمگلنگ رپورٹ میں پاکستان کو ٹائر 2 میں برقرار رکھنے کا فیصلہ ملک کی انسانی اسمگلنگ کے خلاف مسلسل پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے۔
یہ پیش رفت عالمی معیار کے مطابق انسانی اسمگلنگ سے تحفظ کے قوانین کے تحت پاکستان کی پابندی کو مضبوط کرتی ہے۔
مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ روکنے اور امیگریشن آسان بنانے کے لیے ایف آئی اے نے اہم فیصلہ کرلیا
پاکستان نے 2018 کے ’پریونشن آف ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ‘ کے تحت اصلاحات کی ہیں، جنہیں 2024 میں سخت سزاؤں کے ذریعے مزید مضبوط بنایا گیا۔ ان اقدامات میں ادارہ جاتی اصلاحات، علاقائی تعاون اور ڈیٹا پر مبنی جوابدہی شامل ہیں۔
2024 میں حکام نے 1607 تحقیقات کیں، جو پچھلے سال کے 1200 کے مقابلے میں اضافہ ہے، جبکہ 1310 مقدمات درج اور 495 میں سزائیں دی گئیں، جن میں 434 جبری مشقت کے کیسز شامل ہیں۔
’سزائیں 7 سے 10 سال کی اوسط کے ساتھ دی گئیں، جو استحصال کے خلاف صفر برداشت کی پالیسی کو ظاہر کرتی ہیں۔‘
متاثرین کی شناخت میں 25 فیصد اضافہ ہوا، جس سے متاثرین کی تعداد 37 ہزار 303 تک پہنچ گئی، جبکہ 31 ہزار 50 افراد کو قانونی، نفسیاتی اور مالی امداد فراہم کی گئی۔
وفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے فنڈنگ میں 20 فیصد اضافہوفاقی حکومت کی جانب سے متاثرین کے لیے فنڈنگ میں 20 فیصد اضافہ کیا گیا، جو اب 709.2 ملین روپے (2.52 ملین امریکی ڈالر) تک پہنچ گئی ہے۔
پاکستان نے 105 فعال شیلٹرز اور تھراپی پروگرامز کے ذریعے باعزت بحالی کو ترجیح دی، اور 2024 میں 21 ہزار 69 خواتین اور 2 ہزار 242 بچوں کو مدد فراہم کی گئی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے اپنے اینٹی ٹریفکنگ یونٹ اور نیشنل رپیوریٹر سسٹم کے ذریعے صوبوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ تعاون کو مضبوط کیا، جبکہ بدعنوانی کے خلاف اقدامات کے نتیجے میں 80 اہلکاروں کو برطرف کیا گیا۔
مالی انٹیلیجنس اور منی لانڈرنگ سے متعلق فریم ورک نے 50 ہزار مزدوروں کو تحفظ فراہم کیا اور استحصالی فیس سے 5 ارب روپے کی بچت کی۔
اس کے علاوہ نئے صوبائی ہاٹ لائنز نے فوری ردعمل کی صلاحیت کو بڑھایا۔ پاکستان نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور افغانستان کے ساتھ تعاون کرتے ہوئے 15 اسمگلروں کو ملک واپس بھیجا، جبکہ 300 سرحدی اہلکاروں کو اقوام متحدہ کے پروگرام کے تحت تربیت دی گئی۔
پاکستان کی 2025 کی حکمت عملی اقوام متحدہ کے پروٹوکولز کے عین مطابقپاکستان کی 2025 کی حکمت عملی اقوام متحدہ کے پروٹوکولز کے مطابق ہے، جو قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سماجی تحفظ کے اصلاحات کے ساتھ مربوط کرتی ہے۔
یہ قابلِ تصدیق پیش رفت پاکستان کی علاقائی قیادت کو اجاگر کرتی ہے، جس کا مرکز متاثرین پر مبنی انصاف اور 2027 تک ٹائر 1 میں ترقی کا واضح راستہ ہے، جس میں ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی، کمیونٹی میں بحالی اور عالمی شراکت داری شامل ہے۔
مزید پڑھیں: انسانی اسمگلنگ کی روک تھام: ایف آئی اے کی اے آئی ایپ تیار، اسلام آباد ایئرپورٹ پر آزمائشی آغاز
ٹائر 1 اور ٹائر 2 کیا ہے؟ٹائر 1 وہ ممالک جو انسانی اسمگلنگ کے خلاف امریکی معیار کے مطابق مکمل اور مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔ ان ممالک کے قوانین اور نفاذ قابلِ تعریف ہوتے ہیں۔
ٹائر 2 وہ ممالک ہیں جو انسانی اسمگلنگ کے خلاف قابلِ ذکر اقدامات کررہے ہیں، لیکن ابھی مکمل طور پر امریکی معیار پر پورا نہیں اترتے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews انسانی اسمگلنگ ایف آئی اے پاکستان کے اہم اقدامات ٹائر 2 وی نیوز