سیلاب متاثرین کو سردیوں سے قبل شیلٹر کی فراہمی اولین ترجیح ہے، گلبر خان
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
صوبائی حکومت نے جس منظم اور بہتر انداز میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ اسلام ٹائمز۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان کی زیر صدارت سیلاب سے متاثرہ علاقوں کی بحالی اور سردیوں کی آمد سے قبل سیلاب متاثرین کیلئے گھروں کی تعمیر کے حوالے سے جاری منصوبوں کا جائزہ اجلاس منعقد ہوا۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت نے جس منظم اور بہتر انداز میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریسکیو، ریلیف اور بحالی کے منصوبوں کو آگے بڑھایا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کو سردیوں سے قبل شیلٹرز کی فراہمی ہماری ترجیح ہے جس پر ڈونرز اور این جی اوز کے تعاون سے کام جاری ہے۔ اس موقع پر وزیر اعلیٰ نے صدر اسماعیلی نیشنل کونسل برائے پاکستان کو باور کرایا کہ ہزہائنس پرنس رحیم آغا خان کی جانب سے AKDN نے گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بحالی کیلئے حکومت کی مشاورت سے دو ارب کے فنڈز فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی، اس وقت سب سے بڑا چیلنج متاثرین کو شیلٹرز کی فراہمی کا ہے، AKDN ان شیلٹرز کی فراہمی میں اپنا تعاون یقینی بنائے۔ غذر میں تالی داس کے مقام پر سیلاب سے جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں ان کو متبادل جگہ فراہم کیا گیا جہاں پر آباد کاری کا عمل جاری ہے۔
اس سلسلے میں حکومت کی جانب سے سڑک، پانی، بجلی اور آبپاشی چینلز کی تعمیر کے منصوبوں پر کام تیزی سے جاری ہے۔ گلگت بلتستان میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 1 ارب 80 کروڑ روپے کے منصوبوں منصوبوں کی ایمرجنسی کے تحت منظوری دی ہے جن پر کام کیا جا رہا ہے۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکریٹری اور جی بی ڈی ایم اے کی جانب سے بحالی کے منصوبوں پر وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر ایمرجنسی کے تحت جاری منصوبوں کو جلد پایہ تکمیل تک پہنچانے اور سال 2022ء سے 2024ء تک سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ایمرجنسی کے تحت مکمل کئے جانے والے منصوبوں کے بقایا جات کی ادائیگی اور تباہ ہونے والے مکانات کے معاوضوں کی ادائیگی مساوی بنیاد پر کرنے کے احکامات دیئے۔ اجلاس میں صوبائی وزیر خزانہ انجینئر محمد اسماعیل، ممبر گلگت بلتستان اسمبلی جمیل احمد، معاون خصوصی برائے وزیر اعلیٰ محمد علی قائد، معاون خصوصی برائے وزیر اعلیٰ حسین شاہ، ایڈیشنل چیف سیکریٹری گلگت بلتستان، چیئرمین سی ایم آئی ٹی، ڈپٹی کمشنر غذر، صدر اسماعیلی نیشنل کونسل برائے پاکستان سمیت جی بی ڈی ایم اے، محکمہ داخلہ، محکمہ خزانہ، محکمہ مواصلات و تعمیرات عامہ کے نمائندوں نے شرکت کی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کے منصوبوں کی فراہمی وزیر اعلی
پڑھیں:
حکومت بلوچستان اور پاک فوج کے اشتراک سے ترقیاتی پروگرام پر عملدرآمد کا آغاز
کوئٹہ (نیوز ڈیسک) سول انتظامیہ، پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے باہمی اشتراک سے حکومتِ بلوچستان نے ترقیاتی پروگرام کا آغاز کر دیا۔
بلوچستان اسپیشل ڈویلپمنٹ انیشیٹو (بی ایس ڈی آئی) کے تحت بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر تیز رفتاری سے کام جاری ہے، ضلعی کمیٹیوں کے ذریعے عوامی ضروریات کے مطابق تاخیر شدہ منصوبوں کی بروقت نشاندہی اور منظوری عمل میں لائی جا رہی ہے۔
بلوچستان کے 35 اضلاع میں 969 ترقیاتی منصوبے بی ایس ڈی آئی کے تحت شامل کیے جا چکے ہیں، ایف سی بلوچستان نارتھ کے اضلاع میں 8 ہزار 705 ملین روپے کے ترقیاتی منصوبے زیرِ تکمیل ہیں۔
ایف سی بلوچستان نارتھ کے مختلف اضلاع میں 44 منصوبے مکمل، 75 کے ورک آرڈر جاری جبکہ 90 منصوبے تیزی سے تکمیل کی جانب بڑھ رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان اور کور کمانڈر کوئٹہ نے دونوں مراحل کے تمام منصوبے 30 مئی 2026 تک مکمل کرنے کی ہدایات جاری کر دیں، پی آئی یو کے ذریعے منصوبوں کے معیار، شفافیت اور بروقت تکمیل کی مؤثر نگرانی جاری ہے۔
بی ایس ڈی آئی منصوبوں پر مقامی عوام نے اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اداروں کی کوششوں کو سراہا، عوام کے مطابق سول انتظامیہ، پاک فوج اور ایف سی بلوچستان کے باہمی اشتراک سے ترقیاتی عمل کو نئی جہت ملی ہے۔