غیر ترقیاتی فنڈز کو بجلی، پانی کے منصوبوں پر خرچ کیا جائے، سید راحت حسین
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے 100 میگاواٹ سولر پراجیکٹ کا اعلان تو ضرور کیا، مگر اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبائی ذمہ داران عملی جدوجہد کر کے اس منصوبے کو جلد از جلد گلگت بلتستان میں لائیں تاکہ مستقل بنیادوں پر بجلی کے بحران کو کم کیا جا سکے۔ اسلام ٹائمز۔ قائد ملت جعفریہ گلگت بلتستان آغا سید راحت حسین الحسینی نے جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم نے 100 میگاواٹ سولر پراجیکٹ کا اعلان تو ضرور کیا، مگر اصل ضرورت اس بات کی ہے کہ صوبائی ذمہ داران عملی جدوجہد کر کے اس منصوبے کو جلد از جلد گلگت بلتستان میں لائیں تاکہ مستقل بنیادوں پر بجلی کے بحران کو کم کیا جا سکے۔ اگر حکومت کے پاس ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈز کی کمی ہے تو نان ڈویلپمنٹ فنڈز کو ترقیاتی شعبوں میں منتقل کیا جائے، افسر شاہی کے غیر ضروری پروٹوکول، گاڑیوں، دوروں اور بیجا اخراجات کو فوری طور پر بند کر کے رقم عوامی منصوبوں پر لگائی جائے، کیونکہ جب تک بڑے پاور پراجیکٹ مکمل نہیں ہوتے تب تک بجلی بحران کا حل ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی لائنوں اور معمولی خرابیوں پر بیانات دینے سے عوام کے مسائل حل نہیں ہوں گے، بلکہ ترقیاتی منصوبوں کی تکمیل ہی وہ واحد راستہ ہے جس سے عوام کو بجلی، سکون اور حقیقی ریلیف مل سکتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کو چاہیے کہ نان ڈویلپمنٹ فنڈز، جو اکثر غیر ضروری مد میں خرچ ہو جاتے ہیں، انہیں بجلی، پانی اور توانائی کے بڑے منصوبوں پر لگایا جائے تاکہ خطے میں حقیقی ترقی، استحکام اور عوامی سہولت پیدا ہو سکے۔ سردیوں کے آغاز کے ساتھ ہی گلگت بلتستان میں بجلی کا بحران خطرناک حد تک بڑھ چکا ہے، اور صورتحال یہ ہے کہ 24 گھنٹوں میں صرف دو گھنٹے بجلی فراہم کی جاتی ہے جس کی وجہ سے عوام شدید اذیت، ذہنی تناؤ اور معاشی مشکلات کا شکار ہیں۔ آغا سید راحت حسین الحسینی نے مزید کہا نگران وزیر اعلیٰ کی جانب سے سپیشل لائنیں کاٹنے جیسے معمولی اور غیر بنیادی مسائل پر توجہ دینا انتہائی افسوسناک ہے، کیونکہ ایسے امور کے لیے محکموں میں پہلے سے لائن مین، ایکسین، آر ای اور متعلقہ عملہ موجود ہوتا ہے جن کی ذمہ داری یہی ہے کہ وہ ایسے چھوٹے کاموں کو دیکھیں۔
سید راحت حسین نے کہا کہ وزیر اعلیٰ جیسے بلند منصب کے حامل شخص کو چاہیے کہ وہ میگا پراجیکٹس اور توانائی کے مستقل حل کے لیے وفاق کے ساتھ سنجیدہ سطح پر بات کرے اور وہ بڑے ترقیاتی منصوبے جو تعطل اور سست روی کا شکار ہیں، ان پر فوری نوٹس لے۔ ہیزل میں تقریباً 20 میگاواٹ کا پاور پراجیکٹ سالوں سے سست روی کا شکار ہے، نلتر میں 16 میگاواٹ منصوبے پر رفتار نہ ہونے کے برابر ہے، جبکہ پی ایس ڈی پی کے تحت بڑے بجلی منصوبوں میں بھی پیش رفت انتہائی کم ہے، جنہیں تیز کرنے کی فوری ضرورت ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کہ وزیر
پڑھیں:
واپڈاکے تعمیراتی منصوبوں کی مالی معاونت جاری رکھیں گے ، اے ایف ڈی
اسلام آباد(نیوزڈیسک )فرانسیسی مالیاتی ادارے اے ایف ڈی نے پاکستان میں سستی اور صاف توانائی کے فروغ کیلئے واپڈا کی کوششوں کی تعریف کی ہے جبکہ مستقبل میں بجلی منصوبوں کی تعمیر میں مالی معاونت جاری رکھنے کی یقین دہانی بھی کرا دی۔
اعلامیے کے مطابق اے ایف ڈی کے وفد نے چیئرمین واپڈا لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ محمد سعید سے ملاقات کی۔ وفد کی سربراہی سربراہی اے ایف ڈی کے ڈائریکٹر ایشیا سیرل بلیئر کر رہے تھے۔ ملاقات میں اے ایف ڈی کی معاونت سے واپڈا کے زیرتعمیر پن بجلی منصوبوں کے مالی معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
چیئرمین واپڈا نے کہا کہ سستی اور ماحول دوست پن بجلی پیدا کرنے میں معاونت پر اے ایف ڈی کے شکر گذار ہیں ۔ اے ایف ڈی کے ڈائریکٹر نے کہا کہ پاکستان کے نیشنل گرڈ میں کم لاگت ، گرین اور کلین انرجی کے اضافہ کیلئے واپڈا کا کردار قابل تعریف ہے۔ واپڈا کے ساتھ مالی معاونت جاری رکھیں گے۔ اے ایف ڈی اس وقت واپڈا کے پانچ زیرتعمیر پن بجلی منصوبوں کے لئے تین سو اکیاون ملین یورو قرض فراہم کررہا ہے۔ ان میں منگلا، وارسک، درگئی اور چترال ہائیڈل پاور سٹیشن کے بحالی منصوبے شامل ہیں۔