اگر حکومت پر تنقید کرتے ہیں تو بی جے پی پرانے کیس کھول کر گرفتار کرتی ہے، اکھلیش یادو
اشاعت کی تاریخ: 12th, December 2025 GMT
سماج وادی پارٹی کے سربراہ نے کہا کہ جب بھی کوئی بی جے پی حکومت کو بے نقاب کرتا ہے یا ان سے تند و تیز سوالات پوچھتا ہے، بی جے پی کی یہ بدعنوان حکومت انکے خلاف ایک پرانا مسئلہ چھیڑ دیتی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے سابق آئی پی ایس افسر امیتابھ ٹھاکر کی گرفتاری زور پکڑتی جا رہی ہے۔ اپوزیشن جماعتوں نے امیتابھ ٹھاکر کو لیکر بی جے پی حکومت پر سوالات اٹھائے ہیں۔ سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے اب یوگی حکومت کو نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ جب بھی کوئی بی جے پی حکومت کو بے نقاب کرتا ہے یا پھر سوال پوچھتا ہے، یہ بدعنوان بی جے پی حکومت ان کے خلاف کوئی پرانا مسئلہ اٹھاتی ہے اور راستے میں انہیں گرفتار کر لیتی ہے، چاہے وہ عام شہری ہوں یا اعلٰی عہدے کے آئی پی ایس افسر ہوں۔
اکھلیش یادو نے کل شام اپنے سوشل میڈیا ہینڈل ایکس پر امیتابھ ٹھاکر کو عدالت سے لائے جانے کا ویڈیو شیئر کرتے ہوئے یہ پوسٹ کیا۔ اکھلیش یادو نے گرفتاری کی مذمت کی۔ اکھلیش یادو نے ویڈیو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ جب بھی کوئی بی جے پی حکومت کو بے نقاب کرتا ہے یا ان سے تند و تیز سوالات پوچھتا ہے، بی جے پی کی یہ بدعنوان حکومت ان کے خلاف ایک پرانا مسئلہ چھیڑ دیتی ہے اور راستے میں انہیں گرفتار کر لیتی ہے، چاہے وہ عام آدمی ہوں یا اعلٰی درجے کا آئی پی ایس افسر۔
ایودھیا سے لیکر وارانسی، گورکھپور، پریاگ راج، متھرا، آگرہ، لکھنؤ، غازی آباد، میرٹھ اور ریاست بھر میں جس زمین پر قبضے کا بی جے پی لیڈر کھلے عام مشاہدہ کر رہے ہیں، وہ اس حکومت کے لئے پوشیدہ ہے کیونکہ اس میں ان کا حصہ ہے اور ان کے اپنے لوگ "لینڈ مافیا" کے طور پر ملوث ہیں، قابل مذمت۔ واضح رہے کہ دو روز قبل امیتابھ ٹھاکر کو لکھنؤ سے دہلی جاتے ہوئے شاہجہاں پور میں ٹرین سے اتار لیا گیا تھا۔ لکھنؤ پولیس کے مطابق ان پر دیوریا میں تعیناتی کے دوران زمین کی خرید و فروخت کا الزام ہے۔ ان کی اہلیہ اور حامیوں کا الزام ہے کہ یوگی حکومت میں بدعنوانی کے خلاف بولنے پر امیتابھ ٹھاکر کے خلاف ایسی کارروائی کی جا رہی ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اکھلیش یادو نے بی جے پی حکومت حکومت کو کے خلاف
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں پیپلزپارٹی کی حکومت پر تنقید،پی ٹی آئی کاعمران خان کی تصاویر اٹھاکراحتجاج،نعرےبازی
پینل آف دی چیئر علی زاہد کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں پیپلزپارٹی کے اراکین نے شور شرابہ کیا جب کہ پی ٹی آئی اراکین نے ایوان میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا اور نعرے بازی کی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران آغا رفیع اللہ نے کہا کہ اراکین محنت کر کے سوالات لاتے ہیں، صرف گول مول جواب دیے جاتے ہیں اور صرف ٹی اے ڈی اے بنایا جاتا ہے، یہاں جو کتابوں میں جو لکھا جاتا ہے اس کا 10 فیصد بھی نہیں ہے، وزیر صاحب ایف ای بی کے ٹال فری نمبر پر ابھی کال کریں کوئی جواب آئے تو بتا دیں۔
وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کے سوال کا جواب تفصیلی دیا گیا ہے، لابی میں جا کر ٹال فری نمبر پر بھی کال کر لیتے ہیں، یہ جو یہاں تقریر کر رہے ہیں یہ سیاسی ہے۔
پینل آف چیئر علی زاہد نے آغا رفیع اللہ اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کو لابی میں بیٹھ کر معاملات حل کرنے کی ہدایت کر دی۔
اس دوران پی ٹی آئی اراکین ایوان میں پہنچ گئے، اراکین نے بانی پی ٹی آئی کی تصاویر اٹھا کر احتجاج کیا، اپوزیشن اراکین نے ایوان میں نعرے بازی کی۔
اپوزیشن اراکین نے نقطہ اعتراض مانگ لیا ، پینل آف چیئر نے وقفہ سوالات کے دوران نقطہ عتراض دینے سے معزرت کر لی اور کہا کہ وقفہ سوالات میں نقطہ عتراض نہیں دیا جائے گا۔
اس دوران اپوزیشن رکن اقبال افریدی نے کورم کی نشاندہی کر کردی، پینل آف چیئر کی عملے کو اراکین کی گنتی کی ہدایت کی، کورم سے متعلق اراکین کی گنتی میں ایوان میں کورم پورا نکلا۔
نبیل گبول نے کہا کہ بےنظیر انکم سپورٹ پروگرام کا کوئی سینٹر میرے حلقے میں نہیں ہے، خواتین وہاں رش کی وجہ سے بے ہوش ہو جاتی ہیں، وہاں بیٹھے لوگ کرپشن کر رہے ہیں 15 سو روپے ہر خاتون سے لیتے ہیں۔
وفاقی وزیر پیر عمران شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے اس کو شفاف بنانے کی ہدایت کی ہے، مارچ 2026 تک سارا نظام ڈیجیٹل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہماری حکومت میں کوئی کرپشن نہیں ہوگی۔
آغا رفیع اللہ نے کہا کہ یہاں وزیر تو کوئی ہے نہیں سوالوں کے جوابات کون دے گا، اپوزیشن کا کردار ہم ادا کر رہے تو ہماری حوصلہ افزائی کریں۔
پینل آف چیئر علی زاہد نے کہا کہ وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری صاحب یہاں ہیں،آغا رفیع اللہ نے کہا کہ طارق فضل صاحب اپنی باتوں میں لگے ہوئے ہیں، آئیں طارق فضل چوہدری صاحب کوئی حساب کتاب کر لیں۔
اس دوران اپوزیشن رکن اقبال افریدی نے دوبارہ کورم کی نشاندہی کر دی، کورم سے متعلق ایوان میں اراکین کی تعداد گنی گئی تو حکومت کورم پورا کرنے میں ناکام رہی۔
پینل آف دی چیئر علی زاہد نے کہا کہ ایوان میں 63 اراکین موجود ہیں، پینل آف دی چیئر کے اعلان کے دوران پیپلزپارٹی کے اراکین نے شور شرابہ کیا، قومی اسمبلی کے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔
اجلاس کے بعد پیپلز پارٹی رہنما عبدالقادر پٹیل نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ابھی وقفہ سوالات کے دوران میرا سوال مکمل نہیں ہوا تھا کہ کیسے کسی ممبر کا مائیک کھول کر کورم کی اجازت دی گئی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما جا کر لابی میں بیٹھ گئے، یہ سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا، شہید بے نظیر بھٹو ائیرپورٹ کی جگہ تبدیل ہو گئی تو اسکا نام کیسے تبدیل ہو گیا؟ کیا نادرہ آفس کی بلڈنگ تبدیل ہونے سے اسکا نام تبدیل ہو جائے گا؟ کیا پارلیمنٹ کی بلڈنگ کی جگہ تبدیل ہو تو اسکا نام بھی تبدیل ہوگا؟
ان کا کہنا تھا کہ شہید بے نظیر کو کسی تعریف کی ضرورت نہیں، چھوٹی سوچ کے لوگ ہیں، ہمیشہ چھوٹے ہی رہیں گے، آپ ایک ایئرپورٹ کا نام چھپاتے پھر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسی بھونڈی سازش ہے؟ پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پر چیز کا ڈٹ کا مقابلہ کیا، حکومت نے جواب نہ دیا تو پیپلز پارٹی میٹنگ میں طے کر کے فیصلہ کرے گی کہ آگے کیا لائحہ عمل ہو گا۔
پیپلز پارٹی کی سینئر رہنما شایہ مری نے کہا کہ اگر آپکو لگتا ہے کہ پیپلز پارٹی اسمبلی میں صرف تماشا لگانے آئے گی تو ایسا نہیں ہے، کیا آج بھی وہ بغض ہے کہ ایک ایئرپورٹ کا نام نہیں رکھا جا رہا؟ وزیراعظم نے مطالبہ کرتی ہوں کہ اپنی بات کو یاد کریں جو آپ نے خاتون اول سے کی ہے۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ لوگ اپنی زندگی میں ہی ایسی ایسی چیزوں کو اپنے نام پر کرتے ہیں کہ دیکھ کے حیرت ہوتی ہے، محترمہ بے نظیر نے تو اپنی زندگی میں کچھ نہیں کہا، وہ ایک عظیم لیڈر تھیں، پی ٹی آئی پرو مودی چینلز پر جا کر پاکستان کے خلاف باتیں کر رہے ہیں، ہمارے تو انہی عدالتوں نے بد ترین فیصلے سنائے۔
انہوں نے کہا کہ شہید ذوالفقار بھٹو کو فیئر ٹرائل نہیں ملا، مگر اسکے باوجود ہم نے کوئی عمارت نہیں جلائی۔