پارٹی کے اندر لڑائی برداشت نہیں کی جائے گی، اگر کوئی ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے،نواز شریف WhatsAppFacebookTwitter 0 12 December, 2025 سب نیوز

لاہور(سب نیوز)پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کو گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے مطالبے سے پہلے ہی نیشنل فنانس کمیشن(این ایف سی)میں حصہ دینا چاہیے۔پاکستان مسلم لیگ (ن)کے صدر اور سابق وزیراعظم نواز شریف نے لاہور میں گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے پارٹی رہنماں سے گفتگو کرتے کہا کہ انتخابات کیلئے بہترین امیدواروں کا انتخاب کرنا چاہیے، ہمارے پکے ساتھیوں کو انتخابات کے لیے میرٹ پر ٹکٹ دیا جائے، اس میرٹ کو نافذ کرنا بہت ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے حوالے سے پارٹی کے فیصلے میرٹ پر ہونے چاہیے اور اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہونا چاہیے، مقامی سطح پر آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں جھگڑے ہیں وہ بڑی بدنصیبی ہے، پارٹی اسی وجہ سے بہت ساری سیٹیں گنوا دیتی ہے، اس کو برداشت نہیں کیا جائے گا، اگر کوئی اندرونی لڑائی میں ملوث ہے تو اس کو باہر رکھا جائے، اس کو درمیان میں لا کر اپنے سارے معاملات خراب نہیں کرنے ہیں، یہ ہمارا اصولی فیصلے ہے، اس کو کسی قیمت برداشت نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ فضا اچھی ہے پارٹی کو اس کا بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے، اس فضا کو دیکھ کر بہت سارے لوگ ٹکٹ کے لیے آئیں گے لیکن ہمیں اپنے اور پرائے کی پہچان رکھنی ہے۔نواز شریف نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ کا مطالبہ بجائے گلگت بلتستان یا آزاد کشمیر سے آئے وفاقی حکومت کو خود کرنا چاہیے، میں وزیراعظم سے بات کروں گا، لیکن ان صوبوں میں ہم نے جو سرمایہ کاری کی ہوئی ہے وہ این ایف سی سے بھی زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت سکردو ہائی وے میں 50 ارب سے زیادہ خرچہ آیا اور ایف ڈبلیو او کو کام سونپا تھا اور ان کا تخمینہ تھا کہ 50 سے 60 ارب کے درمیان خرچہ آئے گا غالبا 53 ارب خرچ کیا ہے، اگر این ایف سی سے فنڈ آتا وہ بھی اتنا نہیں ہوتا جو ہم پہلے ہی خرچ کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم دونوں صوبوں کے فنڈز وہاں کے حقوق کے مطابق ملنے چاہئیں، اس کے علاوہ وفاقی حکومت اپنی مرضی سے خرچ کرنا چاہے تو کریں لیکن یہ بات بھی ضروری ہے کہ کیا صوبوں میں اتنا پیسہ خرچ کرنے کی صلاحیت ہے تو میں جانتا ہوں نہیں ہے، نہ آزاد کشمیر اور نہ ہی گلگت بلتستان میں گنجائش ہے، اگر وفاقی حکومت پیسے دے بھی دے تو وہاں خرچ نہیں ہوتے اور وہاں استعمال نہیں ہوتے ہیں، اس لیے صلاحیت اور گنجائش پیدا کرنا ضروری ہے۔
نواز شریف نے وفاقی وزیر احسن اقبال سے کہا کہ وہ وزیراعظم شہباز شریف کو پارٹی کا یہ پیغام پہنچائیں اور شہباز شریف سے خود بھی بات کروں گا کہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی کے تحت فنڈز ملنے چاہئیں اور یہ کسی کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جائے کہ فنڈز میں کمی یا زیادہ کرے۔سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کے لیے فنڈنگ کی ہے لیکن ہر سال ان کے حق کے مطابق ایک مخصوص رقم ادا کی جانی چاہیے اور یہ کسی پر انفرادی طور پر نہیں چھوڑنا چاہیے، باقاعدہ بتانا چاہیے کہ اتنی رقم گلگت بلتستان اور اتنی رقم آزاد کشمیر کے لیے ہے۔صدر مسلم لیگ (ن)پارٹی ذمہ داران کو ہدایت کی کہ وہ گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے انتخابات کے لیے ٹکٹس طلب کریں اور جب درخواستیں موصول ہوں تو میں خود مظفر آباد، گلگت یا سکردو جاں گا اور تمام امیدواروں سے ملوں گا اور گفتگو کرکے کسی نتیجے پر باآسانی پہنچ جائیں گے اور سیاسی حوالے سے معلومات مل جائیں گی۔

روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔

WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرپی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل چوہدری پی ٹی آئی کے ساتھ اب کوئی فیض حمید نہیں، منفی سیاست چھوڑ دے، طارق فضل چوہدری اسلام آباد میں بلدیات کے متبادل نظام لانے کی تیاریاں، وفاقی کونسل کی تشکیل زیر غور پاکستان پیٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کا ملک بھر میں پمپس بند کرنے کا عندیہ گلگت بلتستان میں 24 جنوری کو عام انتخابات کرانے کی منظوری ملکی سالمیت کے خلاف چلنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، بلاول بھٹو کا اعلان عمران خان اور بشریٰ بی بی کو ناحق قید اور مسلسل تنہائی میں رکھا جا رہا ہے، وزیراعلیٰ سہیل آفریدی TikTokTikTokMail-1MailTwitterTwitterFacebookFacebookYouTubeYouTubeInstagramInstagram

Copyright © 2025, All Rights Reserved

رابطہ کریں ہماری ٹیم.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر آزاد کشمیر اور آزاد کشمیر کے نواز شریف نے برداشت نہیں وفاقی حکومت ایف سی نے کہا کہ کے لیے

پڑھیں:

فوج مخالف مہم بالکل برداشت نہیں کی جائے گی، پی ٹی آئی رہنماؤں کو آگاہ کردیا گیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی قیادت کو واضح الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ عمران خان یا پارٹی کے سوشل میڈیا کی طرف سے پاک فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت کیخلاف کسی بھی طرح کی توہین آمیز مہم یا تضحیک برداشت نہیں کی جائے گی۔ ایک پارٹی ذریعے نے بتایا کہ ہمیں یہ پیغام دیا گیا ہے کہ معاملہ اب ’’بس بہت ہو چکا‘‘ کی حد تک پہنچ چکا ہے اور پی ٹی آئی کی قیادت اس پیغام کی سنگینی خوب سمجھتی ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اگرچہ فوجی قیادت پر تنقید کا سلسلہ گزشتہ تین برس سے جاری ہے، لیکن اب ادارے یا اس کی اعلیٰ قیادت پر تنقید کی کوئی گنجائش نہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ اس بار لہجے میں نمایاں حد تک سختی آئی ہے۔ عظمیٰ خانم کی جیل میں قید اپنے بھائی (بانی پی ٹی آئی) عمران خان سے ہوئی حالیہ ملاقات بھی کشیدگی کا سبب بنی ہے۔ جن لوگوں نے یہ ملاقات کرائی تھی اُن میں چند وفاقی وزراء اور ایک اہم پارلیمانی شخصیت شامل ہیں۔ ملاقات کے بعد عمران خان کی بہن کی جانب سے دیے گئے بیانات کی وجہ سے یہ لوگ بھی ہزیمت کا شکار ہوئے ہیں۔ یہ معاملہ پی ٹی آئی کے ارکان پارلیمنٹ کے درمیان زیر بحث آیا اور بتایا جاتا ہے کہ کئی سینئر رہنمائوں نے اس صورتحال پر مایوسی کا اظہار کیا، جسے وہ کھل کر بیان نہیں کرتے لیکن آپسی گفتگو میں اس بات پر زور دیتے ہیں کہ عمران خان کے اہلخانہ کو احتیاط سے کام لینا چاہئے اور ان کے سخت بیانات کو عوام میں دہرانے سے گریز کرنا چاہئے، خصوصاً اس وقت میں جب پارٹی سیاسی اسپیس اور مکالمے کی متلاشی ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ کچھ پارٹی رہنمائوں کو دوٹوک الفاظ میں بتا دیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کی مکمل نگرانی کون کرتا ہے، اور کس طرح اس کا مواد تیار ہوتا ہے، کیسے طے ہوتا ہے اور پھر کس طرح اسے عمران خان کے اکائونٹس اور دیگر انداز سے پھیلایا جاتا ہے۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ آئندہ فوج اور اس کی اعلیٰ قیادت پر تنقید بالکل برداشت نہیں ہو گی اور یہ بات پارٹی کی قیادت کو بالکل واضح طور پر بتا دی گئی ہے۔ پی ٹی آئی کی پارلیمانی صفوں میں غالب رائے یہ ہے کہ سیاسی حل کا واحد راستہ بات چیت ہے، اور کئی ارکان سمجھتے ہیں کہ پارٹی کے مستقبل کیلئے روابط اور بات چیت ضروری ہے۔ تاہم، وہ یہ بھی تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان کے بیانات اور پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کا بیانیہ کسی بھی پیش رفت کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔ ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ جس طرح 9؍ مئی کے بعد کوئی نرمی روا نہیں رکھی گئی تھی، اسی طرح اب فوج کیخلاف تنقید اور بیان بازی کے معاملے میں بھی نرمی بالکل نہیں برتی جائے گی۔ پی ٹی آئی کے ایک رکن قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان جذبات میں کوئی بات کہہ بھی دیں تو ان کے آس پاس موجود لوگ، خصوصاً ان کی بہنیں، ان باتوں کو عوام میں دہرانے سے گریز کریں۔ اس سے پارٹی کو ہی نقصان ہوتا ہے اور ریلیف کی کوششیں کمزور پڑتی ہیں۔

انصار عباسی

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف کی زیرصدارت اہم اجلاس، گلگت بلتستان میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنانے کیلئے حکمت عملی طے
  • نواز شریف کی زیر صدارت اہم اجلاس، گلگت بلتستان میں دو تہائی اکثریت سے حکومت بنانے کیلئے حکمت عملی طے
  •  گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی میں فوری حصہ دیا جائے، نواز شریف کا مطالبہ
  • گلگت بلتستان و آزاد کشمیر کو این ایف سی فنڈز دیے جائیں: نواز شریف
  • گلگت و کشمیر الیکشن، امیدواروں کے  انتخاب میں میرٹ پرکوئی سمجھوتہ نہیں: نوازشریف
  • گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کو این ایف سی میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف
  • نواز شریف نے اگلے  ماہ آزاد کشمیر کے دورے کا اعلان کر دیا
  • آزاد کشمیر الیکشن، نواز شریف نے اہم اجلاس طلب کر لیا
  • فوج مخالف مہم بالکل برداشت نہیں کی جائے گی، پی ٹی آئی رہنماؤں کو آگاہ کردیا گیا