ای چالان سسٹم لوٹ مارکادھندہ لگتا ہے‘ حکومت عوام کو سہولیات دے‘کاشف شیخ
اشاعت کی تاریخ: 29th, October 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251029-08-27
جیکب آباد(نمائندہ جسارت)جماعت اسلامی سندھ کے امیر کاشف سعید شیخ نے کراچی سمیت پورے صوبے میں ڈینگی وائرس کیسزمیں اضافہ اورسرکاری سہولیات کی عدم فراہمی پرگہری تشویش کا اظہارکرتے ہوئے زوردیا ہے کہ ڈینگی وائرس کے مریضوں سمیت عوام کو صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے حکومت سندھ اپنی ذمے دارای پوری کرے۔کراچی کی سڑکیں موئن جودڑو بنی ہوئی ہیںاورجرمانے دبئی وعالمی معیار کے ہیں، ای چالان سسٹم لوٹ مارکادھندہ لگتا ہے، حکومت عوام کو سہولیات دینے کے بجائے ان کی مشکلات میں اضافہ کررہی ہے۔ضلعے کے صرف ایک محکمہ میں 25 ارب کی کرپشن اورقیام پاکستان سے اب تک جیکب آباد کے شہریوں کو میٹھے پانی سے محروم رکھنا عوامی اورجمہوریت کے دعویدارحکمرانوں کے لیے لمحہ فکر ہے۔حق وسچ لکھنے والے صحافیوں کو ہراساں کرنا قابل مذمت عمل ہے۔یہاں سے مختلف برادریوں کے سردار وبااثر لوگ صوبائی وفاقی وزیر سے لیکر اسپیکر،چیئرمین سینیٹ اورصدرپاکستان کے منصب پربھی بیٹھے مگریہ ضلع عملی طور غربت وافلاس بدامنی،پسماندگی اورلاوارثی کی عملی تصویر بناہوا ہے۔اس لیے امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے چہرے نہیں نظام بدلنے کی تحریک شروع کرنے کا اعلان کیا ہے ،21نومبرکومینار پاکستان پرمنعقدہونے والا اجتماع عام عوامی حقوق ، محرومیوں کے خاتمے اورتبدیلی کی طرف اہم پیش رفت ثابت ہوگا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے اجتماع عام کی تیاریوں کے سلسلے میں جیکب آباد کے ضلعی ذمے داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری امداد اللہ بجارانی ،ضلعی امیرمحمد ابوبکر سومروسمیت دیگر ذمے دارن بھی موجود تھے۔ صوبائی امیرنے سندھ میں بڑھتی ہوئی بدامنی،ڈاکو راج اور اغوا برائے تاوان کی وارداتوں کو حکومتی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا کہ کراچی تا کشمور پورا صوبہ ڈاکوؤں کے حوالے کردیا گیا ہے، سندھ کا کوئی بھی شہر ایسا نہیں جہاں شہریوں کا اغوا،ڈاکا زنی اور قتل وغارتگری کی وارداتیں نہ ہورہی ہوں، اس سنگین صورتحال کے باوجود سندھ کے وزیرداخلہ کا ’’سب ٹھیک ہے‘‘کے دعوے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہیں۔جب تک ظالم وڈیرہ راج اور پولیس میں کالی بھیڑوں سمیت مجرموں کے خلاف آپریشن نہیں ہوگا تب تک سندھ میں امن امان ممکن نہیں ہے، امن امان کے نام پر اربوں روپے خرچ کرنے کے باوجود سندھ کے باسی آج امن کے لیے ترس رہے ہیں،اب تو خود حکومتی ارکان اسمبلی وزرا بھی رہزنی کی وارداتوں سے محفوظ نہیں رہے کراچی میں صوبائی مشیر اورنوشہروفیروز میں ایم این اے کے گھرپرکروڑوں کی ڈکیتی اس کی واضح مثال ہے۔ حکومت کی ذمے داری ہے کہ وہ شہریوں کی جان ومال کی حفاظت کے لیے مؤثر اقدمات اٹھائے تاکہ لوگ سکھ کا سانس لے سکیں۔کمر توڑ مہنگائی نے عوام کا جینا عملاً حرام کردیا ہے، موجودہ نام نہاد فارم47کی پیداوار حکومت نے عوام کے ساتھ دشمنی کی حد کر دی غریب عوام کو اس ظالم اور عوام دشمن حکومت کے خلاف نکلنا ہوگاعوام موجودہ مہنگائی کے اس طوفان کا مقابلہ نہیں کر سکتی،موجودہ حکمرانوں نے ملک کو کمزور اور بین الاقوامی سطح پر اکیلا اور بدنام کر دیا ہے جس سے نجات ناگزیر ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی : صرف 6گھنٹوں میں شہریوں پر سوا کروڑ روپے سے زائد کے ای چالان جاری
اسامہ ملک: کراچی میں ای چالان سسٹم کے آغاز کے بعد صرف 6گھنٹوں میں شہریوں پر سوا کروڑ روپے سے زائد کے چالان جاری کیے جاچکے ہیں۔
ٹریفک پولیس کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق مجموعی طور پر 2,662 چالان کیے گئے جن میں اوور اسپیدنگ پر 419، لین لائن کی خلاف ورزی پر 3، اسٹاپ لائن خلاف ورزی پر 4، سیٹ بیلٹ نہ باندھنے پر 1,535، ریڈ لائٹ کراس کرنے پر 166، ہیلمٹ کے بغیر موٹر سائیکل چلانے پر 507، رانگ وے ڈرائیونگ پر 3، کالے شیشے لگانے پر 7، غلط پارکنگ پر 5 اور ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے پر 32 چالان شامل ہیں۔
بھارتی سٹار کرکٹرICUمیں داخل، وجہ کیا بنی؟
دوسری جانب وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ ٹریفک خلاف ورزیاں اب جدید کیمروں کے ذریعے خودکار طور پر ریکارڈ ہوں گی اور رکشہ، گاڑی، موٹرسائیکل سمیت ہر کوئی قانون کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سندھ میں ڈیجیٹل شفافیت اور جدیدیت کے لیے یہ ٹریک اہم قدم ہے اور آج کے دور میں حکمرانی کو ہوشیار، مؤثر اور جوابدہ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ای ٹکٹنگ سسٹم سے انسانی مداخلت اور جانبداری کا خاتمہ ہوگا اور اس کے ذریعے شہریوں کی بہتر خدمت اور تحفظ کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔
پاکستان کے تمام ائیرپورٹس کو کیش لیس بنانے کا فیصلہ
وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ منصوبے کے تحت کیمروں کی تعداد 12,000 تک بڑھائی جائے گی اور نظام کو مرحلہ وار سندھ بھر میں وسعت دی جائے گی۔ عوامی رہنمائی اور سہولت کے لیے ٹریک مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔