data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سندھ بھر میں ایچ آئی وی (ایڈز) کے کیسز تیزی سے بڑھنے لگے ہیں جس پر صوبائی حکومت نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے سخت اقدامات کا اعلان کیا ہے۔

وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا ہے کہ ایچ آئی وی کے بڑھتے کیسز کی بنیادی وجوہات میں ہم جنس پرستی کا رجحان، اتائی ڈاکٹرز کی بھرمار، غیر قانونی طبی مراکز اور غیر رجسٹرڈ بلڈ بینکس شامل ہیں۔ عوام کی صحت سے کھیلنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی ہوگی اور کسی سیاسی یا بااثر شخصیت کی سفارش قبول نہیں کی جائے گی۔

کراچی میں منعقدہ اجلاس میں صوبے بھر کے تمام ڈپٹی کمشنرز اور ایس ایس پیز نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس میں سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن، بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی اور متعدی امراض کے شعبے کے نمائندوں نے بھی بریفنگ دی۔

حکام نے بتایا کہ سندھ میں تقریباً چھ لاکھ اتائی ڈاکٹرز کام کر رہے ہیں، جن میں چالیس فیصد صرف کراچی میں ہیں۔ ان غیر قانونی مراکز کے باعث ایچ آئی وی تیزی سے پھیل رہا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں ایچ آئی وی سے متاثرہ بچوں کی تعداد تقریباً چار ہزار ہے، جن میں صرف لاڑکانہ میں گیارہ سو چوالیس کیسز سامنے آچکے ہیں۔ شکارپور میں پانچ سو نو، شہید بے نظیر آباد میں دو سو چھپن، میرپورخاص میں دو سو اٹھائیس اور دیگر اضلاع میں بھی درجنوں کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

حکام نے اعتراف کیا کہ متاثرہ علاقوں میں بیشتر افراد اتائی ڈاکٹروں، غیر رجسٹرڈ کلینکس، آلودہ سرنجوں اور استعمال شدہ بلیڈز کے باعث اس مہلک وائرس کا شکار ہورہے ہیں۔

ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے ہیلتھ کیئر کمیشن، پولیس اور ضلعی انتظامیہ کو حکم دیا کہ اتائی ڈاکٹروں کے خلاف فوری کریک ڈاؤن شروع کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اسپتالوں کے ویسٹ کی فروخت فوری بند کی جائے، حاملہ خواتین کی اسکریننگ لازمی قرار دی جائے اور ماں سے بچے میں وائرس کی منتقلی روکنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جن غیر قانونی مراکز کو سیل کیا جائے، اگر انہیں دوبارہ کھولنے کی کوشش کی گئی تو ذمہ داروں کو گرفتار کیا جائے گا۔ وزیر صحت نے دو ٹوک اعلان کیا کہ سندھ حکومت عوام کی صحت کے تحفظ کے لیے ہر قیمت پر سخت کارروائی کرے گی اور کسی کو بھی انسانی جانوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ایچ آئی

پڑھیں:

وفاقی حکومت کے پہلے 20 ماہ میں قرضوں میں 12 ہزار ارب روپے سے زائد اضافہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی جانب سے ابتدائی 20 مہینوں میں لیے گئے قرضوں کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔

دستاویزات کے مطابق اس دوران مجموعی قرضوں میں 12 ہزار 169 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو مارچ 2024 سے اکتوبر 2025 کے عرصے پر محیط ہے۔

اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی دستاویزات کے مطابق مذکورہ مدت میں وفاقی حکومت کے مقامی قرضوں میں 11 ہزار 300 ارب روپے جبکہ بیرونی قرضوں میں 869 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2025 تک وفاقی حکومت کا مجموعی قرضہ بڑھ کر 76 ہزار 979 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے۔

دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ فروری 2024 تک وفاقی حکومت کے مجموعی قرضے 64 ہزار 810 ارب روپے تھے۔ اسی طرح مرکزی حکومت کا مقامی قرضہ فروری 2024 میں 42 ہزار 675 ارب روپے تھا جو اکتوبر 2025 تک بڑھ کر 53 ہزار 975 ارب روپے ہو گیا۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق وفاقی حکومت کا بیرونی قرضہ بھی اس عرصے میں بڑھتا رہا، جو فروری 2024 میں 22 ہزار 134 ارب روپے تھا اور اکتوبر 2025 تک 23 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں سپر فلو وائرس کی موجودگی کی تصدیق ,کیسز میں اضافہ
  • وفاقی حکومت کے پہلے 20 ماہ میں قرضوں میں 12 ہزار ارب روپے سے زائد اضافہ
  • کراچی؛ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں گٹکا ماوا فروشوں کیخلاف کریک ڈاؤن، 40 دنوں میں 98 ملزمان گرفتار
  • اقامہ، سرحدی اور لیبر قوانین کی خلاف ورزی، سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن
  • پنجاب میں انفلوئنزا کے کیسز میں خطرناک اضافہ، اسپتالوں میں رش بڑھ گیا
  • دہائیوں پرانے کیسز میں تازہ گرفتاریوں سے عوامی بے چینی میں اضافہ ہوا ہے، میرواعظ عمر فاروق
  • نیشنل جوڈیشل پالیسی اجلاس: 2019 تک کے تمام پرانے وراثتی کیسز 30 دن میں نمٹانے کی ہدایت
  • سندھ حکومت کا زرعی شعبے کی ترقی کیلئے جامع اصلاحات کا اعلان
  • نادرا کا کراچی سمیت سندھ بھر میں دفاتر کےلئے اراضی خریدنے کا فیصلہ
  • ٹریفک پولیس کا غیر قانونی پارکنگ کے خلاف کریک ڈاؤن، کاروباری مراکز کو لیگل نوٹسز جاری