یوکرین کا بڑا یوٹرن: نیٹو رکنیت نہ لینے پر مشروط آمادگی ظاہر کردی
اشاعت کی تاریخ: 15th, December 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ ان کا ملک امن مذاکرات کی راہ ہموار کرنے کے لیے نیٹو کی رکنیت کی دیرینہ خواہش ترک کرنے پر آمادہ ہے، بشرطیکہ مغربی ممالک یوکرین کو مضبوط اور قانونی طور پر قابلِ عمل سلامتی کی ضمانتیں فراہم کریں۔
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر زیلنسکی نے اس پیشکش کو یوکرین کی جانب سے ایک بڑی رعایت اور سمجھوتہ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں نیٹو کی رکنیت کو روسی حملوں کے خلاف سب سے مضبوط دفاع سمجھا جاتا تھا، تاہم امریکا اور چند یورپی شراکت دار اس کی حمایت نہیں کرتے۔
زیلنسکی نے واضح کیا کہ سلامتی کی ضمانتیں عملی اور قانونی ہونی چاہئیں تاکہ روس دوبارہ حملہ نہ کر سکے۔
انہوں نے اس تاثر کو بھی مسترد کیا کہ یوکرین اپنی زمین چھوڑنے پر تیار ہے، اور کہا کہ یوکرین کا مقصد صرف پائیدار امن اور مؤثر تحفظ ہے۔
یوکرینی صدر کے مطابق روس کی جانب سے شہروں اور اہم بنیادی ڈھانچوں پر مسلسل حملوں نے جنگ کو طول دیا ہے اور یہ تنازعہ یورپ میں دوسری جنگِ عظیم کے بعد سب سے مہلک جنگوں میں شامل ہوتا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
روس کا یوکرین کی 2 بندرگاہوں پر حملہ
یوکرین کیجانب سے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روسی حملے میں بندرگاہ پر موجود ایک جہاز کو نقصان پہنچا، جس پر ترکیہ کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ روس نے یوکرین کی 2 بندرگاہوں پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں 1 شخص زخمی ہوا ہے۔ یوکرین کی جانب سے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ روسی حملے میں بندرگاہ پر موجود ایک جہاز کو نقصان پہنچا، جس پر ترکیہ کا جھنڈا لگا ہوا تھا۔ دوسری جانب یوکرین کے نائب وزیرِاعظم کا کہنا ہے کہ روسی حملوں کا مقصد یوکرین کی سویلین، لاجسٹکس اور تجارتی جہاز رانی کو نشانہ بنانا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ روس منظم طریقے سے بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے پر حملے کر رہا ہے۔