لاہور ہائیکورٹ نے پتنگ بازی سے متعلق آرڈیننس پر عمل در آمد روکنے کی درخواست مسترد کردی
اشاعت کی تاریخ: 10th, December 2025 GMT
لاہور ہائیکورٹ میں پتنگ بازی سے متعلق آرڈیننس کے خلاف دائر درخواست پر سماعت ہوئی، تاہم عدالت نے آرڈیننس پر فوری عملدرآمد روکنے کی درخواست مسترد کر دی۔
درخواست کی سماعت لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس ملک اویس خالد نے کی، جو شہری منیر احمد کی جانب سے دائر کی گئی تھی۔ درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ پتنگ بازی سے متعلق نافذ آرڈیننس کو فوری طور پر معطل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیے: پنجاب پتنگ بازی آرڈیننس 2025 اسمبلی میں پیش؛ دھاتی ڈور پر مکمل پابندی
سماعت کے دوران جسٹس ملک اویس خالد نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پتنگ بازی کی ابتدا چین میں تقریباً ڈھائی ہزار سال قبل ہوئی اور آج بھی دنیا کے مختلف ممالک میں کائٹ فلائنگ کی جاتی ہے، تاہم اس سرگرمی میں حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانا انتہائی ضروری ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل سے سوال کیا کہ بتایا جائے پتنگ بازی کے دوران شہریوں کی سلامتی کو کس طرح ریگولیٹ کیا جائے گا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کا بنیادی مؤقف بھی یہی ہے کہ سیفٹی کے مؤثر انتظامات ناگزیر ہیں۔
مزید برآں عدالت نے سرکاری وکیل کو ہدایت کی کہ وہ یہ وضاحت کریں کہ بسنت جیسے تہوار کو کس انداز میں محفوظ طریقے سے ریگولیٹ کیا جا سکتا ہے۔ عدالت نے سرکاری وکیل کو 22 دسمبر تک متعلقہ حکام سے ہدایات لے کر تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور میں بسنت کا 3 روزہ تہوار 6 سے 8 فروری 2026 تک منعقد ہوگا، عظمیٰ بخاری کی تصدیق
دوسری طرف پنجاب حکومت نے 18 سال بعد تاریخی بسنت میلے پر عائد پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ لاہور میں 3 روزہ بسنت فیسٹیول 6 سے 8 فروری 2026 تک منعقد ہوگا۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا ہے کہ یہ فیسٹیول مکمل طور پر محفوظ، منظم اور سخت نگرانی میں ہوگا، جبکہ کسی بھی قسم کے جانی نقصان کو روکنے کے لیے سخت شرائط عائد کی گئی ہیں۔
پنجاب کی سینیئر وزیر مریم اورنگزیب نے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور بھر میں 25 سال بعد بسنت کے تاریخی و ثقافتی تہوار کے احیا کی منظوری دے دی ہے۔ ان کے مطابق یہ روایت اپنی تاریخی جڑوں کی وجہ سے دنیا بھر میں سراہي جاتی رہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بسنت پتنگ بازی تہوار لاہور ہائیکورٹ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پتنگ بازی تہوار لاہور ہائیکورٹ لاہور ہائیکورٹ پتنگ بازی عدالت نے
پڑھیں:
ڈگری تنازع کیس: جسٹس طارق محمود جہانگیری کو کام سے روکنے کی درخواست قابل سماعت قرار
اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بینچ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کے خلاف مبینہ جعلی ڈگری کیس میں اہم پیشرفت کرتے ہوئے درخواست کو قابل سماعت قرار دے دیا۔
چیف جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر اور جسٹس محمد اعظم خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 روز میں جواب طلب کرلیا ہے۔
عدالت میں دلائل کے دوران درخواست گزار میاں داؤد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ جسٹس جہانگیری نے جعلی فارم پر امتحانی انرولمنٹ جمع کرائی اور ابتدائی طور پر وکیل بننے کے لیے بھی کوالیفائی نہیں کرتے تھے۔
ان کے مطابق کراچی یونیورسٹی کے کنٹرولر امتحانات نے ابتدائی تصدیق فراہم کی کہ لیٹر درست نہیں ہے اور ڈگری جعلی ہے، جس کی بنیاد پر درخواست کو ہائیکورٹ میں دائر کیا گیا۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ 1989 میں جسٹس طارق محمود جہانگیری پر یو ایف ایم کمیٹی کی جانب سے 3 سال کی پابندی عائد کی گئی تھی، جبکہ پابندی کے دوران انہوں نے جعلی انرولمنٹ سے امتحان دیا۔
وکیل کا کہنا تھا کہ اب بارِ ثبوت جسٹس جہانگیری پر ہے کہ وہ اپنی ڈگری کی اصلیت ثابت کریں۔
دوسری جانب اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے عدالت میں استدعا کی کہ یہ معاملہ ان کے دائرہ اختیار میں آتا ہے اور ہائیکورٹ کو اس میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے۔
وکلا نے عدالت کو باور کرایا کہ ڈگری اور وکالت کے معاملات کی تصدیق اور فیصلہ متعلقہ بار کونسلز کریں، جبکہ جوڈیشل کمیشن جج کے تقرر کے معاملات دیکھتا ہے۔
عدالتی معاون بیرسٹر ظفر اللہ خان نے دلائل پیش کرتے ہوئے بھارتی اور سپریم کورٹ کے عدالتی فیصلوں کا حوالہ دیا۔ چیف جسٹس نے دلائل مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔
عدالت نے واضح کیا کہ یہ کیس ہائیکورٹ کے جج کی اہلیت اور ڈگری کی سچائی کے معاملے پر ہے اور تمام فریقین کو 3 روز میں اپنی جانب سے جواب جمع کرانا ہوگا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس طارق محمود جہانگیری جعلی ڈگری چیف جسٹس سرفراز ڈوگر