دنیا بھر میں مقبول ہونے والے فوڈ ٹرینڈز جیسے ’دبئی چاکلیٹ‘، ماچا ٹی اور کینوآ نہ صرف صارفین میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں بلکہ ماحولیاتی اور زرعی بحرانوں کو بھی جنم دے رہے ہیں۔

انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی چاکلیٹ میں استعمال ہونے والے پستے کی عالمی طلب میں 2023 کے بعد غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث یورپی یونین میں پستہ کی درآمدات ایک سال میں ایک تہائی بڑھ گئیں۔

یہ بھی پڑھیں:سویڈن کے جزیرے پر ڈرون سے فوڈ ڈیلیوری کا آغاز

تاہم اس مانگ نے خشک علاقوں میں پانی کے شدید بحران کو جنم دیا ہے، کیونکہ ایک کلوگرام پسطا پیدا کرنے کے لیے 10 ہزار لیٹر سے زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔

اسی طرح، جاپان میں ماچا ٹی کی بڑھتی ہوئی مانگ نے قیمتوں کو دوگنا کر دیا ہے، جب کہ سپلائی میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔ چائے کے کئی روایتی کاشت کار اس دباؤ کے باعث کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:’فوڈ فار لائف‘ خوراک کا نیا بیانیہ

ادھر جنوبی امریکا میں کینوآ کی مانگ نے زمین کی زرخیزی کو نقصان پہنچایا ہے۔ پیرو اور بولیویا میں کاشتکاروں نے منافع کے لالچ میں زمین کو وقفے کے بغیر استعمال کرنا شروع کیا، جس سے مٹی کی ساخت متاثر اور چراگاہیں ختم ہو گئیں۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فوڈ ٹرینڈز کے پیچھے دوڑنے والے ممالک اور صارفین کو پائیدار سوچ اپنانا ہوگی۔ ترقیاتی اداروں نے زور دیا ہے کہ کسانوں کو ایک ہی فصل پر انحصار ختم کر کے مقامی اور عالمی منڈیوں کے درمیان توازن قائم کرنا چاہیے تاکہ ماحول اور معیشت دونوں محفوظ رہ سکیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پستہ دنئی چاکلیٹ فوڈ ٹرینڈ کینوآ نہ ماچا ٹی.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پستہ دنئی چاکلیٹ فوڈ ٹرینڈ کینوآ نہ ماچا ٹی

پڑھیں:

کیا آپ جانتے ہیں کہ زمین کا اب صرف ایک نہیں بلکہ دو چاند ہیں؟

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق ایک چھوٹا سیارچہ 2025 PN7 زمین کا نیا چاند بن چکا ہے۔

یہ سیارچہ 18 سے 36 میٹر چوڑا ہے اور امریکا کی ہوائی یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے اسے دریافت کیا۔ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ یہ سیارچہ گزشتہ 60 برسوں سے زمین کے ساتھ موجود ہے اور اگر اس کا مدار برقرار رہا تو یہ 2083 تک زمین کے گرد چکر لگاتا رہے گا۔

ماہرین اس طرح کے اجسام کو “منی مون” (Mini Moon) کہتے ہیں، یعنی یہ کوئی اصلی چاند نہیں بلکہ ایک چھوٹی خلائی چٹان ہے جو سورج کے گرد زمین کے ساتھ ساتھ گردش کر رہی ہے۔

یہ سیارچہ زمین سے 10 گنا زیادہ دور ہے، اس لیے یہ نہ تو خطرناک ہے اور نہ ہی زمین کی کششِ ثقل پر اثر انداز ہوتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے بھی زمین کے گرد منی مونز دریافت ہو چکے ہیں — مثلاً ستمبر 2024 میں ایک اور سیارچہ عارضی طور پر زمین کے مدار میں داخل ہوا تھا جو نومبر تک وہاں موجود رہا۔

متعلقہ مضامین

  • گندم کا پیداواری ہدف گذشتہ سال کے مقابلے میں 39 لاکھ ٹن کم رکھنے کی تجویز
  • ’پاکستان سے جلد پولیو کا خاتمہ ممکن‘ وزیراعظم کا پولیو ورکرز کو خراجِ تحسین
  • تائیوان،جدید ٹیکنالوجی میلہ، روبوٹس اور ڈرونز شرکا کی توجہ کا مرکز
  • امریکی شہری کی قسمت جاگ گئی، پارک میں ٹہلتے ہوئے بیش قیمت ہیرا ہاتھ لگ گیا
  • پاکستان مخالف بیان دینے والے افغان نوجوان نے ہاتھ جوڑ کر روتے ہوئے معافی مانگ لی
  • بجلی فی یونٹ 10 روپے مزید سستی کرنے کا فیصلہ
  • روسی دفاعی یونٹ نے یوکرین کا ایس یو 27 لڑاکا طیارہ مار گرایا
  • بھارتی صدر ہیلی کاپٹر حادثے میں بال بال بچ گئیں؛ ویڈیو وائرل
  • کیا آپ جانتے ہیں کہ زمین کا اب صرف ایک نہیں بلکہ دو چاند ہیں؟