عالمی فوڈ ٹرینڈز کا تاریک پہلو، زمین کس طرح اپنی پیداواری صلاحیت کھو رہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 25th, October 2025 GMT
دنیا بھر میں مقبول ہونے والے فوڈ ٹرینڈز جیسے ’دبئی چاکلیٹ‘، ماچا ٹی اور کینوآ نہ صرف صارفین میں تیزی سے مقبول ہو رہے ہیں بلکہ ماحولیاتی اور زرعی بحرانوں کو بھی جنم دے رہے ہیں۔
انٹرنیشنل میڈیا رپورٹ کے مطابق دبئی چاکلیٹ میں استعمال ہونے والے پستے کی عالمی طلب میں 2023 کے بعد غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث یورپی یونین میں پستہ کی درآمدات ایک سال میں ایک تہائی بڑھ گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سویڈن کے جزیرے پر ڈرون سے فوڈ ڈیلیوری کا آغاز
تاہم اس مانگ نے خشک علاقوں میں پانی کے شدید بحران کو جنم دیا ہے، کیونکہ ایک کلوگرام پسطا پیدا کرنے کے لیے 10 ہزار لیٹر سے زیادہ پانی درکار ہوتا ہے۔
اسی طرح، جاپان میں ماچا ٹی کی بڑھتی ہوئی مانگ نے قیمتوں کو دوگنا کر دیا ہے، جب کہ سپلائی میں شدید کمی دیکھی جا رہی ہے۔ چائے کے کئی روایتی کاشت کار اس دباؤ کے باعث کاروبار چھوڑنے پر مجبور ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:’فوڈ فار لائف‘ خوراک کا نیا بیانیہ
ادھر جنوبی امریکا میں کینوآ کی مانگ نے زمین کی زرخیزی کو نقصان پہنچایا ہے۔ پیرو اور بولیویا میں کاشتکاروں نے منافع کے لالچ میں زمین کو وقفے کے بغیر استعمال کرنا شروع کیا، جس سے مٹی کی ساخت متاثر اور چراگاہیں ختم ہو گئیں۔
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فوڈ ٹرینڈز کے پیچھے دوڑنے والے ممالک اور صارفین کو پائیدار سوچ اپنانا ہوگی۔ ترقیاتی اداروں نے زور دیا ہے کہ کسانوں کو ایک ہی فصل پر انحصار ختم کر کے مقامی اور عالمی منڈیوں کے درمیان توازن قائم کرنا چاہیے تاکہ ماحول اور معیشت دونوں محفوظ رہ سکیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پستہ دنئی چاکلیٹ فوڈ ٹرینڈ کینوآ نہ ماچا ٹی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پستہ دنئی چاکلیٹ فوڈ ٹرینڈ کینوآ نہ ماچا ٹی
پڑھیں:
قومی اسمبلی میں 5ہزار کے نوٹ زمین سےملے؛ اسپیکر کے پوچھنے پر 12ارکان نے ہاتھ کھڑے کردیئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایوان میں اچانک 5 ہزار کے نوٹ زمین پر گر گئے، جس پر اسپیکر نے ارکان سے پوچھا کہ یہ کس کے ہیں اور 12 اراکین نے ہاتھ کھڑے کر دیے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا جب اسپیکر ایاز صادق کے ہاتھ میں اچانک کچھ 5 ہزار کے نوٹ آ گئے۔ نوٹ لہراتے ہوئے ارکان سے کہا کہ ”یہ نوٹ کس کے ہیں؟ جس کے پیسے ہیں، ہاتھ کھڑا کرے!
اسپیکر کے اس سوال پر ایک دو نہیں، بلکہ کئی اراکین نے ہاتھ اٹھا کھڑے کر دیے جس پر اسپیکر نے حیرت سے کہا کہ یہ تو 12 اراکین نے ہاتھ کھڑے کر دیے ہیں۔ اپوزیشن کے ایوان میں آنے سے قبل پیسے زمین سے ملے ہیں۔
بعد ازاں معلوم ہوا کہ یہ نوٹ کسی رکن کے زمین پر گر گئے تھے۔ اجلاس میں ان گمشدہ نوٹوں کا تذکرہ لمحوں کے لیے ایوان کی توجہ کا مرکز بن گیا۔
اسپیکر کو ملی رقم پی ٹی آئی ایم این اے محمد اقبال آفریدی کی نکلی،یہ واقعہ ایوان کے ماحول میں ہلچل کا باعث تو بنا ہی، ارکان کے درمیان ہنسی مذاق کا سبب بھی بن گیا اور لمحوں کے لیے اسمبلی میں قہقہوں کی گونج سنائی دی۔