Nawaiwaqt:
2025-12-08@11:50:40 GMT

سروں کے سلطان راحت فتح علی خان کی آج 51ویں سالگرہ

اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT

سروں کے سلطان راحت فتح علی خان کی آج 51ویں سالگرہ

سروں کے سلطان، عالمی شہرت یافتہ قوال اور پاکستان کے موسیقی کے روشن ترین ستاروں میں سے ایک استاد راحت فتح علی خان آج اپنی 51ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اپنی مسحور کن آواز، صوفیانہ رنگ اور روح میں اتر جانے والے اندازِ گائیکی کے باعث دنیا بھر میں پہچانے جانے والے راحت فتح علی خان نے موسیقی کی عظیم وراثت اپنے گھرانے سے پائی۔9 دسمبر 1974 کو فیصل آباد کے معروف قوال گھرانے میں پیدا ہونے والے راحت فتح علی خان، استاد نصرت فتح علی خان کے بھتیجے اور فرخ فتح علی کے فرزند ہیں۔ بچپن سے موسیقی کی تربیت نے انہیں وہ مقام عطا کیا جو صرف بڑے اور قسمت والے فنکاروں کو نصیب ہوتا ہے۔ کم عمری میں اسٹیج پر قدم رکھنے کے بعد ان کی آواز نے قوالیوں، غزلوں، فلمی گیتوں اور ملی نغموں کو نئی زندگی دی۔راحت فتح علی خان نے پاکستان ہی نہیں بلکہ بھارت سمیت دنیا بھر میں بے مثال پذیرائی حاصل کی۔ انہوں نے متعدد بھارتی فلموں میں سپر ہٹ گانے گا کر عالمی سطح پر اپنی ساکھ مضبوط کی، جبکہ پاکستانی ڈرامہ انڈسٹری میں بھی ان کے ٹائٹل سانگز نے نئی تاریخ رقم کی۔ملی نغموں میں بھی راحت فتح علی خان کی آواز اتحاد، عزم اور محبتِ وطن کی علامت سمجھی جاتی ہے۔ ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں انہیں پرائیڈ آف پرفارمنس، آئیفا ایوارڈ سمیت کئی قومی و عالمی اعزازات سے نوازا گیا، جبکہ 2019 میں آکسفورڈ یونیورسٹی نے انہیں موسیقی کے شعبے میں اعزازی پی ایچ ڈی عطا کی۔اپنے فن اور لگن کے ساتھ راحت فتح علی خان آج بھی دنیا بھر میں کنسرٹس اور روحانی محفلوں میں پاکستان کی ثقافتی شناخت کو روشن کر رہے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: راحت فتح علی خان

پڑھیں:

امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(1)

اسلام ٹائمز: نیویارک شہر کی انتظامیہ جو ہمیشہ صیہونیوں پر مشتمل رہی اور گذشتہ 70 سالوں سے ہر انتخابی امیدوار کو اس شہر میں ووٹ لینے کیلئے صیہونیوں کی بیعت کرنا پڑتی ہے۔ 3 نومبر کو پاپولر ووٹوں اور ووٹوں کے ایک بڑے مارجن سے ایک ایسا شخص نیویارک کا مئیر بننے میں کامیاب ہوا، جس نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ "میں امام حسینؓ کا پیروکار ہوں" اور یہ بھی کہا تھا کہ "اگر اسرائیلی وزیراعظم یہاں آئے تو میں اسے گرفتار کرلوں گا۔" الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کیلئے انتخابی مہم کے دوران انہوں نے شہر کی دہائیوں پرانی روایت کے مطابق نہ صرف اسرائیل سے وفاداری کا حلف نہیں اٹھایا بلکہ فلسطین کے دفاع کو اپنا سلوگن بنایا۔ تحریر: ڈاکٹر راشد عباس نقوی

عالمی صہیونی میڈیا نے دنیا بھر میں ایک ایسا تاثر پیدا کر دیا کہ ہم امریکہ کے بارے میں یہ سوچنے پر بھی تیار نہیں ہوتے کہ امریکہ تیزی سے زوال کا شکار ہو رہا ہے اور ٹرمپ کا امریکہ وہ امریکہ نہیں، جو آج سے چند عشرے پہلے تھا۔ مغربی اور صیہونی میڈیا نے اپنے مضبوط اور منظم تشہیراتی ہتھکنڈوں کے ذریعے اس سوچ کو پروان نہیں چڑھنے دیا کہ امریکہ بڑی تیزی سے اپنی سوفٹ اور ہارڈ پاور کو ہاتھ سے دے رہا ہے۔ ہمیں اس میڈیا کے سحر سے نکلنا ہوگا۔ اپنے آپ کو ملٹی پولر نظام کی طرف بڑھتی دنیا کو حقیقت پسندانہ انداز فکر سے جانچنا ہوگا۔ آئیے ہم سب حقیقت پسند بنیں۔ آئیے معروضی حقائق سے انکار نہ کریں۔ آئیے یقین کریں کہ دنیا بہت تیزی سے بدل چکی ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ تیزی سے بدل رہی ہے، جس کا ہم سوچ سکتے ہیں۔

میں اپنے ان دوستوں سے مخاطب ہوں، جنہوں نے جدوجہد کے تمام سالوں میں انقلابیوں کو حقیقت پسند ہونے کی دعوت دی اور ہمیں یہ باور کرانے پر زور دیا کہ  آخری فتح حق کی ہوگی۔ ہم نے ایران میں شاہ اور دنیا میں کئی مضبوط حکمرانوں کو اقتدار سے محروم ہوتے دیکھا ہے۔ امریکہ کی طاقت عظیم تھی، شاید آج بھی ہو، لیکن اس بات کو بھی باور کر لیا جائے کہ اس ٹائیٹینک نے بالآخر ڈوبنا ہے۔ ایران کے انقلاب کے آغاز میں ایک بہت ہی قیمتی ٹیلی ویژن شو "حصار در حصار" نشر کیا جاتا تھا، یہ ایک بہت ہی بامعنی اور خوبصورت ٹی وی شو تھا۔ شو کا تھیم یہ تھا کہ انقلاب جیتے گا اور سیاسی قیدیوں کو کہا جائے گا کہ آزاد ہو جاؤ، جیل سے نکلو۔ اگرچہ تمام قیدی خوشی خوشی جیل سے نکل جائیں گے، لیکن کچھ قیدی، جو فریب میں مبتلا ہیں اور زمانے کے پیچھے پڑی رجعتی ذہنیت میں پھنسے ہوئے ہیں، جیل چھوڑنے کو تیار نہیں ہیں۔

وہ جیل سے رہا ہوچکے ہیں، لیکن وہ اپنے وہم کی قید میں رہتے ہیں اور کہتے ہیں: "یہ ناممکن ہے کہ انقلاب کامیاب ہوگیا ہے۔ یہ ہمیں نکال باہر کرنے کی کوئی سازش ہوگی!!" یہاں تک کہ جب جیل میں ان کے ساتھی باہر جانے کے بعد واپس آتے ہیں اور وہ انہیں انقلاب کی کامیابی کے بارے میں بتاتے ہیں، پھر بھی وہ کہتے ہیں کہ "یہ ناممکن ہے کہ ہم جیت گئے۔" ان دنوں بعض مغرب نوازوں کا مزاج بھی وہی ہے، جو اس ڈرامے میں دکھایا گیا تھا۔ وہ امریکہ اور اس کے حواریوں کی طاقت کے حوالے سے اپنے وہم میں مبتلا ہیں اور مذاکرات اور تعامل کی ضرورت کے حوالے سے ماضی کے دہرائے گئے اور فرسودہ موقف کو چھوڑنے پر آمادہ نہیں ہیں اور وہ اب بھی امریکہ کی طاقت سے خوفزدہ ہیں۔

اگر ایران اسلامی کے تناظر میں دیکھیں تو آج ہمیں امید افزا حقیقتوں کا سامنا ہے، جو خدائی وعدوں کی تکمیل ہیں۔ ان انقلابیوں کے لئے جنہوں نے جلاوطنی میں تمام امریکی پراکسیوں کے خلاف کھڑے ہو کر مقابلہ کیا، شاہ اور صدام سے لے کر چھوٹے اور بڑے شیطانوں سے مقابلہ کیا۔ فرقان گروپ سے لے کر MKO اور داعش تک، علیحدگی پسندوں اور ہر قسم کے کمیونسٹ اور مغربی و مشرقی سامراجی طاقتوں کے خلاف قیام کیا، ہم وطنوں سے لیکر بیرونی دشمن ہر ایک کے سامنے حق کا پرچم بلند کیا۔ انقلابی تمام میدانوں میں موجود رہے اور انہوں نے یکے بعد دیگرے امریکہ کے آلہ کاروں کو دھول چٹائی اور آج خود امریکہ کی باری ہے۔ آئیے آج ان میں سے کچھ حقیقتوں کا جائزہ لیتے ہیں، جس سے ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ تیزی سے زوال کی طرف گامزن ہے۔

 پہلا، بین الاقوامی تعلقات کا میدان
1۔ بین الاقوامی عدالت، جس نے اپنے قیام کے بعد سے اکثر استکباری طاقتوں کا ساتھ دیا ہے، خطے میں امریکہ کے اہم اتحادی نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں اور اس کی گرفتاری کے لیے دباؤ ڈال رہی ہے۔
2۔ مختلف ممالک کے تقریباً 80 فیصد وفود نیتن یاہو کی تقریر پر احتجاجاً اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے ہال سے نکل گئے۔
 3۔ امریکہ کے اتحادیوں کی G20 سربراہی کانفرنس چند سال قبل اس ملک کی موجودگی کے بغیر منعقد نہیں ہوئی تھی۔ اس دفعہ بعض سربراہان مملکت نے امریکہ کی عدم موجودگی کا خیر مقدم کیا۔

دوسرا، ملکی سیاست کے میدان میں
1۔ نیویارک شہر کی انتظامیہ جو ہمیشہ صیہونیوں پر مشتمل رہی اور گذشتہ 70 سالوں سے ہر انتخابی امیدوار کو اس شہر میں ووٹ لینے کے لیے صیہونیوں کی بیعت کرنا پڑتی ہے۔ 3 نومبر کو پاپولر ووٹوں اور ووٹوں کے ایک بڑے مارجن سے ایک ایسا شخص نیویارک کا مئیر بننے میں کامیاب ہوا، جس نے انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ "میں امام حسینؓ کا پیروکار ہوں" اور یہ بھی کہا تھا کہ "اگر اسرائیلی وزیراعظم یہاں آئے تو میں اسے گرفتار کرلوں گا۔" الیکشن میں ووٹ حاصل کرنے کے لیے انتخابی مہم کے دوران انہوں نے شہر کی دہائیوں پرانی روایت کے مطابق نہ صرف اسرائیل سے وفاداری کا حلف نہیں اٹھایا بلکہ فلسطین کے دفاع کو اپنا سلوگن بنایا۔

2۔ پچھلے ہفتے اس نوجوان نے وائٹ ہاؤس جا کر سامنے کھڑے ہو کر ٹرمپ کا مواخذہ کیا اور اسے بتایا کہ امریکی عوام اس بات سے خوش نہیں ہیں کہ ان کے ٹیکسوں کے پیسے غزہ میں نسل کشی کے لئے استعمال ہوں۔
3۔ امریکہ کے دو دیگر اہم شہروں کے میئر بھی ایک ہی مذہب اور ایک ہی انتخابی نعرے کے ساتھ جیت گئے۔ ریاست ہائے متحدہ امریکہ کی ایک اہم ترین ریاست (ورجینیا) کا لیفٹیننٹ گورنر بھی لوگوں کے اسی حلقے سے منتخب ہوا تھا، جو صیہونی جارحیت کا مخالف ہے۔

4۔ امریکہ میں داخلی جھگڑے اس حد تک بڑھ گئے کہ ایک صدر نے اپنے سے پہلے صدر کے تمام اعلانات منسوخ کر دیئے اور وائٹ ہاؤس میں سابق امریکی صدور کے وال البم سے ان کی تصویر تک ہٹا دی۔
5۔ ملکی سیاست میں ہلچل اس حد تک ہے کہ ٹرمپ نے اپنے اہم ترین انتخابی اتحادی (ایلون مسک) کو نکال باہر کیا اور ایک دوسرے قریبی ساتھی کے گھر کی تلاشی لی، جو اسلامی جمہوریہ کا خونی دشمن بھی ہے (جان بولٹن) اور اسے طویل المدتی سزا کے دہانے پر کھڑا کر دیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔(جاری ہے)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

متعلقہ مضامین

  • نیشنل گیمز، ارشد ندیم نے جیولن تھرو میں گولڈ میڈل جیت لیا
  • دھرمیندر کی 90ویں سالگرہ پر خاندان کا جذباتی پیغام، ان دیکھی تصاویر بھی شیئر کیں
  • استاد راحت فتح علی خان آج اپنی 51 ویں سالگرہ منارہے ہیں
  • امریکہ کی ناکامی اور دلدل میں دھنستا عالمی سامراج(1)
  • پاک انڈونیشیا تعلقات کی 75ویں سالگرہ، صدر پرابووو آج اسلام آباد پہنچیں گے
  • سارک چارٹر ڈے کی 40 ویں سالگرہ پر وزیر اعظم کی مبارکباد
  • پاک انڈونیشیا تعلقات کی 75ویں سالگرہ، صدر پرابووو کل اسلام آباد پہنچیں گے
  • فلائٹ منسوخ، ایئرپورٹ پر مسافروں نے موسیقی سے کشیدہ ماحول کو خوشگوار بنایا
  • سلطان محمود چوہدری کی فیلڈ مارشل عاصم منیر کو چیف آف ڈیفنس فورسز تعینات ہونے پر مبارکباد