پاک انڈونیشیا تعلقات کی 75ویں سالگرہ، صدر پرابووو کل اسلام آباد پہنچیں گے
اشاعت کی تاریخ: 7th, December 2025 GMT
وزیرِاعظم شہباز شریف کی دعوت پر انڈونیشیا کے صدر پرابووو سوبیانتو 8 اور 9 دسمبر 2025 کو پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔
دفترِ خارجہ کے مطابق یہ صدر پرابووو سوبیانتو کا پہلا دورۂ پاکستان ہوگا، جبکہ انڈونیشیا کی جانب سے آخری صدارتی دورہ 2018 میں اس وقت کے صدر جوکو ویدودو نے کیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی پائلٹس نے جے 10 کو چار چاند لگادیے، انڈونیشیا چینی طیارے خریدنے پر تیار
رواں سال پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان سفارتی تعلقات کے قیام کی 75ویں سالگرہ بھی منائی جارہی ہے، جس کے باعث یہ دورہ خصوصی اہمیت کا حامل سمجھا جارہا ہے۔
صدر پرابووو سوبیانتو اپنے دورے کے دوران اعلیٰ سطحی وزارتی وفد کے ہمراہ اسلام آباد پہنچیں گے۔
????PR No.
Curtain Raiser: Visit of the President of the Republic of Indonesia, H.E. Prabowo Subianto, to Pakistan (8-9 December 2025)
????⬇️https://t.co/mQdLMN4Ohi pic.twitter.com/ObTjZdQzNK
— Ministry of Foreign Affairs – Pakistan (@ForeignOfficePk) December 7, 2025
وہ وزیرِاعظم شہباز شریف سے وفود کی سطح پر مذاکرات کریں گے، جب کہ صدرِ پاکستان آصف زرداری سے بھی ملاقات کریں گے۔
مزید پڑھیں: پاکستان کے ساتھ تجارتی حجم 10 ارب ڈالرز تک بڑھانے کے خواہشمند ہیں، انڈونیشیا
اس کے علاوہ چیف آف آرمی اسٹاف اور چیف آف ڈیفنس فورسز، فیلڈ مارشل عاصم منیر بھی صدر پرابووو سبیانتو سے ملاقات کریں گے۔
ترجمان دفترِ خارجہ کے مطابق فریقین دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کے لیے وسیع البنیاد ایجنڈے پر گفتگو کریں گے۔
مذاکرات میں تجارت، سرمایہ کاری، دفاع، صحت، آئی ٹی، ماحولیات، تعلیم اور ثقافت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے نئے مواقع کا جائزہ لیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: پاک انڈونیشیا مشترکہ فوجی مشق شاہین اسٹرائیک II کامیابی سے مکمل
دونوں ممالک علاقائی اور عالمی سطح پر تعاون میں اضافہ کرنے پر بھی غور کریں گے، جب کہ متعدد مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط بھی متوقع ہیں۔
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان اور انڈونیشیا کے درمیان دیرینہ اور دوستانہ تعلقات مشترکہ اقدار اور باہمی مفادات پر مبنی ہیں۔
’صدر پرابووو سوبیانتو کا یہ دورہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور دوطرفہ تعاون کے نئے در وا کرنے کا اہم موقع فراہم کرے گا۔‘
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آصف زرداری انڈونیشیا پاکستان پراووو سبیانتو چیف آف آرمی اسٹاف چیف آف ڈیفنس فورسز سالگرہ سفارتی تعلقات شہباز شریف فیلڈ مارشل عاصم منیرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انڈونیشیا پاکستان چیف آف آرمی اسٹاف چیف آف ڈیفنس فورسز سالگرہ سفارتی تعلقات شہباز شریف فیلڈ مارشل عاصم منیر کریں گے
پڑھیں:
انڈونیشیا میں تباہ کن سیلاب: ہلاکتیں 900 سے متجاوز، خوراک کی قلت کا بحران
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
جکارتہ: انڈونیشیا شدید بارشوں اور وسیع پیمانے پر سیلاب کی تباہ کاریوں سے دوچار ہے، جہاں ملک بھر میں ہلاکتوں کی تعداد 900 سے زائد ہو چکی ہے۔ قدرتی آفت نے نہ صرف نظامِ زندگی مفلوج کر دیا ہے بلکہ کئی خطوں میں خوراک کی سنگین قلت پیدا ہو گئی ہے، جس کے باعث مزید جانی نقصان کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔
ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایجنسی کے مطابق گزشتہ دنوں سے جاری بارشوں نے وسیع علاقوں کو پانی میں ڈبو دیا ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ نے درجنوں دیہات مٹی کے تودوں تلے دبا دیے ہیں، متاثرہ صوبوں میں آمدورفت کا نظام مکمل طور پر تباہ ہے اور امدادی سرگرمیاں انتہائی سست روی کا شکار ہیں، جس کی بنیادی وجہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار سڑکیں اور منقطع مواصلاتی رابطے ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوب مشرقی اور جنوبی ایشیا رواں ہفتے مون سون طوفانوں کی زَد میں رہا، جس کے نتیجے میں انڈونیشیا سمیت سری لنکا، ملائیشیا، تھائی لینڈ اور ویتنام میں مجموعی طور پر 1,790 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے۔ انڈونیشیا میں آفت کی شدت سب سے زیادہ رہی، جہاں آچے اور شمالی سماٹرا شدید متاثر ہوئے ہیں۔
آچے کے گورنر مزاکیر مناف کے مطابق صوبے کے کئی علاقے زندگی کے آثار سے محروم ہو چکے ہیں، دور دراز مقامات پر امدادی ٹیمیں اب بھی کیچڑ سے دھنسی لاشیں نکال رہی ہیں جبکہ خوراک کی قلت سب سے بڑا چیلنج بن چکی ہے، جنگلاتی اور پہاڑی خطوں میں ایسے دیہات بھی ہیں جو مکمل طور پر بہہ گئے ۔
متاثرین کے مطابق وہ عارضی شیلٹرز میں محدود خوراک کے سہارے کئی دنوں سے زندگی گزار رہے ہیں، ٹوٹی سڑکوں، تباہ شدہ پلوں اور شدید کیچڑ نے امداد کی ترسیل مشکل بنا دی ہے جبکہ طبی سہولیات کی عدم دستیابی صورتِ حال کو مزید خطرناک بنا رہی ہے۔
ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافے کا خدشہ ہے کیونکہ اب بھی متعدد علاقوں تک رسائی ممکن نہیں ہو پائی، حکومت نے ہنگامی حالت نافذ کرتے ہوئے فوج، ریسکیو ٹیموں اور ہیلی کاپٹرز کی مدد سے امدادی سرگرمیوں میں تیزی لانے کی ہدایت جاری کر دی ہے۔