3 ادارے نجکاری پروگرام میں شامل،2 ڈی لسٹ کرنے کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 2nd, December 2025 GMT
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)نجکاری بورڈ نے3 سرکاری اداروں کو نجکاری پروگرام میں شامل،2 ادارے ڈی لسٹ کرنے کی سفارش کر دی۔
نجکاری کمیشن کے مطابق چیئرمین محمد علی کی زیر صدارت اجلاس میں سرمایہ کاری کمیٹی کی سفارشات کی بنیاد پر3سرکاری ادارے فعال نجکاری پروگرام میں شامل، 2 ڈی لسٹ کرنے کی تجویز دی گئی، کمیٹی نے متعلقہ وزارتوں کے ذریعے کمیشن کو موصول 15اداروںکی نجکاری کا تفصیلی جائزہ لیا۔
کمیٹی کی سفارشات پر بورڈ نے سینڈک میٹلز لمیٹڈ، پاکستان منرلز ڈیولپمنٹ کارپوریشن اور نیشنل انشورنس کمپنی لمیٹڈ کو نجکاری پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری،12اداروں کو نجکاری کیلئے ناقابل عمل، سندھ انجینئرنگ لمیٹڈ اور یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو نجکاری پروگرام سے خارج کرنے کی سفارش کی۔
اعلامیہ کے مطابق سندھ انجنیئرنگ لمیٹڈ2007-08 سے غیر فعال جبکہ یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن آپریشنز بند ہو چکے ہیں،اس کی واجبات اثاثوں سے زائد ہیں۔ بورڈ نے زور دیا کہ موزونیت کے معیار پر پورے اترنے والے ادارے ہی نجکاری میں شامل ہوں گے، ناقابل عمل اداروں کے لیے لیکویڈیشن سمیت متبادل آپشنز پر غور کیا جا سکتا ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: نجکاری پروگرام میں کو نجکاری کرنے کی
پڑھیں:
حکومت کا استعمال شدہ گاڑیوں کی در آمد اسکیم میں تبدیلی پر غور
حکومت نے استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد سے متعلق اسکیم میں تبدیلی پر غور شروع کر دیا ہے جس کے تحت پرسنل بیگیج اسکیم ختم کر کے گفٹ اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس سخت بنانے کی تجویز ہے۔حکومت استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے ایک اسکیم ختم کرنے پر غور کر رہی ہے، جبکہ باقی دو اسکیموں کو سخت بنانے کی تیاری ہے۔ وزارتِ تجارت نے اس سلسلے میں ایک سمری تیار کر کے کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ECC) کو بھجوائی ہے، جس میں تجویز کی گئی ہے کہ پرسنل بیگیج اسکیم کو ختم کیا جائے۔ دوسری دو اسکیمیں، یعنی ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم اور گفٹ اسکیم کو سخت کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت متعلقہ وزارت نے ان اسکیموں کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے کی سفارش کی ہے۔اعلیٰ حکومتی ذرائع نے گفتگو میں تصدیق کی کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے گفٹ اور ٹرانسفر آف ریزیڈنس اسکیم کو سخت بنانے کے مختلف تجاویز زیرِ غور ہیں، جبکہ بیگیج اسکیم ختم کی جا سکتی ہے۔ اقتصادی رابطہ کمیٹی اس حوالے سے حتمی فیصلہ کرے گی۔