فاسٹ چارجنگ: جدید فونز میں تیز رفتار مگر محفوظ بیٹری کی ضمانت یا ممکنہ خطرہ؟
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسمارٹ فونز کے شوقین صارفین ہمیشہ اپنی ڈیوائسز کو جلد از جلد چارج کرنے کی خواہش رکھتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ہر سال فون ساز کمپنیاں فاسٹ چارجنگ ٹیکنالوجی میں جدت لا کر اسے زیادہ مؤثر بنا رہی ہیں۔
ماضی میں 30 واٹ چارجر کو انتہائی تیز سمجھا جاتا تھا، لیکن آج کل 100 واٹ یا اس سے زیادہ طاقت فراہم کرنے والے چارجر بھی عام دستیاب ہیں۔ تاہم، جیسے جیسے چارجنگ کی رفتار میں اضافہ ہوا ہے، صارفین میں یہ خدشہ بھی پیدا ہوا کہ کیا تیز چارجنگ سے بیٹری کی زندگی متاثر ہو سکتی ہے؟
سائنس کے نقطہ نظر سے دیکھیں تو لیتیھیم آئیون بیٹریز دو تہوں پر مشتمل ہوتی ہیں: ایک لیتھیم کوبالٹ آکسائیڈ اور دوسری گریفائٹ۔ جب فون استعمال ہوتا ہے تو لیتھیم آئنز گریفائٹ کی تہہ سے لیتھیم کوبالٹ کی تہہ کی طرف حرکت کرتے ہیں اور اس دوران الیکٹرانز خارج ہوتے ہیں۔ چارجنگ کے دوران یہ آئنز دوسری سمت حرکت کرتے ہیں اور بیٹری میں جمع ہوتے ہیں، جو بعد میں فون کے استعمال پر خارج ہوتے ہیں۔ اس توانائی کے تبادلے سے حرارت پیدا ہوتی ہے، اور یہ حرارت طویل مدت میں بیٹری کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
مگر موجودہ دور میں بیٹریوں کو زیادہ مضبوط بنایا گیا ہے تاکہ وہ زیادہ چارج سائیکل برداشت کر سکیں۔ اسمارٹ فونز کی بیٹریاں مہینوں یا برسوں کے دوران قدرتی طور پر اپنی کارکردگی کھو دیتی ہیں، اور فاسٹ چارجنگ اس عمل کو تھوڑا تیز کر سکتی ہے کیونکہ زیادہ بجلی بیٹری تک پہنچتی ہے۔
ابتدائی فاسٹ چارجنگ کے دور میں بیٹری زیادہ گرم ہو جاتی تھی، اور پرانے فونز میں حرارت خارج کرنے کے مؤثر انتظامات موجود نہیں تھے، جس کی وجہ سے بیٹری کے لیے خطرہ زیادہ تھا۔
تاہم، آج کے فونز میں ہیٹ شیلڈز، تھرمل لیئرز اور کولنگ پائپس جیسے جدید فیچرز موجود ہیں جو حرارت کو مؤثر طریقے سے دور کرتے ہیں۔ ساتھ ہی ملٹی اسٹیج اور اڈاپٹیو چارجنگ فیچرز کے ذریعے بیٹری کو ضرورت سے زیادہ بجلی نہیں ملتی اور جب فون مکمل چارج ہو جاتا ہے تو اضافی بجلی روک دی جاتی ہے۔
تو کیا فاسٹ چارجنگ بیٹری کے لیے نقصان دہ ہے؟ جواب ہاں اور نہیں دونوں ہے۔ اگر فون طویل وقت تک مسلسل زیادہ بجلی پر چارج رہے تو بیٹری پر دباؤ پڑ سکتا ہے، مگر موجودہ جدید فونز میں بیٹری منیجمنٹ کے نظام اس خطرے کو کافی حد تک کم کر دیتے ہیں۔ پھر بھی صارفین کو چاہیے کہ وہ فون کو زیادہ دیر تک چارجر پر نہ لگائیں تاکہ بیٹری کی عمر زیادہ برقرار رہے۔
آخر میں یہ یاد رکھنا ضروری ہے کہ لیتیھیم بیٹریاں وقت کے ساتھ قدرتی طور پر کمزور ہو جاتی ہیں، لیکن مناسب احتیاط اور جدید چارجنگ فیچرز کے استعمال سے اس عمل کو کافی حد تک سست کیا جا سکتا ہے۔ اس لیے تیز چارجنگ کا فائدہ اٹھاتے ہوئے احتیاط کرنا لازمی ہے تاکہ بیٹری طویل مدت تک اپنی کارکردگی برقرار رکھ سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فاسٹ چارجنگ میں بیٹری فونز میں
پڑھیں:
ڈیفنس فیز 7 سے گرفتار ’کرولا گینگ‘ کے سنسنی خیز انکشافات
ڈیفنس فیز 7 سے گرفتار ہونے والے کرولا گینگ کے کارندوں نے تفتیش کے دوران اہم انکشافات کردئیے ہیں۔
پولیس حکام کے مطابق ڈکیت گروہ پنجاب سے کراچی وارداتیں کرنے کیلئے آیا تھا۔ کرولا گینگ چھینے ہوئے موبائل فونز کے آئی ایم آئی نمبر تبدیل کرنے کا ماہر نکلا۔
ملزمان شہر کے مصروف ترین مقامات کو اپنا ہدف بناتے تھے۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان ایئرپورٹ، ریلوے اسٹیشن اور رش والی جگہوں پر شہریوں کو لوٹتے تھے۔ تحقیقات میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ تمام گرفتار افراد کا تعلق پنجاب سے ہے اور وہ وہاں بھی درجنوں وارداتوں میں ملوث رہے ہیں۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزمان کے زیرِ استعمال گاڑی پنجاب سے کرائے پر حاصل کی گئی تھی اور کراچی میں اس ہی گاڑی پر وارداتیں کی جارہی تھیں۔
دوران تفتیش ملزمان کی متعدد وارداتوں کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی سامنے آچکی ہیں۔ پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان موبائل فونز کی آئی ایم آئی نمبر تبدیل کرنے کے ماہر ہیں اور چھینے گئے موبائل فونز کی آئی ایم آئی تبدیل کرکے فروخت کرتے تھے۔
واضح رہے 3 روز قبل مبینہ مقابلے کے بعد ڈکیتی کرولا گینگ کے 5 ملزمان کو گرفتار کیا گیا تھا، جن کے قبضے سے اسلحہ، لیپ ٹاپ، موبائل فونز اور کار برآمد کی گئی ہے۔ پولیس کی گرفتار ملزمان سے مزید تفتیش جاری ہے۔