دلہن کی رخصتی کے وقت عروسی لہنگے میں ڈرائیونگ، ویڈیو وائرل
اشاعت کی تاریخ: 8th, December 2025 GMT
بھارت میں ایک انوکھی رخصتی نے دیکھنے والوں کو حیران کردیا۔ پنجاب کے شہر لدھیانہ میں عروسی لہنگے اور بھاری زیورات میں سجی دلہن نے وہ کچھ کر دکھایا جس کی کسی نے توقع نہیں کی تھی۔ دلہن نے رخصتی کے لمحے پر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال لی، اور معاملہ دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر موضوعِ گفتگو بن گیا۔
رپورٹس کے مطابق دلہن بھوانی تلوار ورما نے رخصتی کے دوران اچانک اعلان کیا کہ وہ خود گاڑی چلانا چاہتی ہیں۔ لمحہ بھر کےلیے محفل میں حیرانی چھا گئی، اور دلہا کی تو حالت دیدنی تھی۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ دلہن بڑے سکون سے گاڑی اسٹارٹ کرتی ہے جبکہ دلہا کچھ گھبرائے ہوئے انداز میں دعائیں کرتا نظر آتا ہے کہ سفر بخیریت گزر جائے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بھوانی نے دلہا کو مزاحیہ انداز میں گاڑی میں بٹھاتے ہوئے کہا، ’’بیٹھو، گھر نہیں جانا؟‘‘ اور پھر پورے اعتماد کے ساتھ اسٹیئرنگ سنبھال لیا۔ راستے بھر دلہن پرسکون اور مطمئن انداز میں ڈرائیونگ کرتی رہی، اور دلہا کی گھبراہٹ اس پورے منظر کو مزید دلچسپ بناتی رہی۔
View this post on Instagramویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا گیا کہ ’’کون کہتا ہے شادی کے بعد کنٹرول دلہا کے ہاتھ میں ہوگا؟‘‘
یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر آتے ہی لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گئی۔ صارفین نے دلہن کے حوصلے، اعتماد اور بے فکری کی خوب تعریف کی، جبکہ کچھ نے ہنستے ہوئے تبصرہ کیا کہ رخصتی تو ہر جگہ ہوتی ہے، لیکن گاڑی خود دلہن چلائے… یہ تو پنجاب والوں کا ہی انداز ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
ایران میں بغیر حجاب خواتین کی میراتھن کی ویڈیو وائرل؛ دو منتظمین گرفتار، ایک معطل
ایران کے جزیرۂ کیش میں ہونے والی سالانہ میراتھن اس وقت تنازع کا مرکز بن گئی جب سینکڑوں خواتین نے بغیر حجاب اور روایتی پابندیوں کے خلاف دوڑ میں حصہ لیا۔ ویڈیوز وائرل ہوتے ہی ملک بھر میں بحث چھڑ گئی اور منتظمین کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی۔
رپورٹس کے مطابق چھٹی کیش میراتھن میں صبح سویرے تقریباً 5 ہزار افراد شریک ہوئے۔ خواتین کی ریس صبح 5:30 بجے ہوئی جبکہ مردوں کی دوڑ ساڑھے 8 بجے شروع ہوئی۔ اس بار کئی خواتین نے باقاعدہ اسپورٹس ویئر—ٹی شرٹ اور ٹراؤزر—پہن کر شرکت کی اور بڑی تعداد بغیر حجاب کے دوڑتی نظر آئی، جو ایرانی اسپورٹس قوانین کے خلاف ہے۔
ایران کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے میراتھن سے قبل ہی خبردار کیا تھا کہ یہ ایونٹ مذہبی اور قانونی معیارات پر پورا نہیں اترتا، تاہم منتظمین نے اسے نظرانداز کیا۔ جب ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلیں اور تنقید کا شدید سلسلہ شروع ہوا تو پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے میراتھن کے دو ذمہ دار افراد کو ’’بے حیائی کے فروغ‘‘ اور ’’شرعی قوانین کی خلاف ورزی‘‘ کے الزامات پر حراست میں لے لیا۔
گرفتار ہونے والوں میں کیش فری زون آرگنائزیشن کا ایک سرکاری افسر اور نجی کمپنی کا نمائندہ شامل تھا جو ایونٹ کے انتظامات دیکھ رہا تھا۔ دونوں کو عدالت نے ضمانت پر رہا تو کر دیا، لیکن ان پر عدالتی نگرانی عائد کر دی گئی ہے۔
واقعے کے بعد کارروائیاں یہیں نہیں رکیں۔ سرکاری افسر کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا جبکہ نجی کمپنی کے نمائندے پر آئندہ کسی بھی اسپورٹس ایونٹ کے انعقاد یا انتظام میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کیش میراتھن کی اس ویڈیو نے ایران میں کھیلوں، خواتین کی آزادی اور مذہبی ضوابط کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔