ایران میں بغیر حجاب خواتین کی میراتھن کی ویڈیو وائرل؛ دو منتظمین گرفتار، ایک معطل
اشاعت کی تاریخ: 6th, December 2025 GMT
ایران کے جزیرۂ کیش میں ہونے والی سالانہ میراتھن اس وقت تنازع کا مرکز بن گئی جب سینکڑوں خواتین نے بغیر حجاب اور روایتی پابندیوں کے خلاف دوڑ میں حصہ لیا۔ ویڈیوز وائرل ہوتے ہی ملک بھر میں بحث چھڑ گئی اور منتظمین کے خلاف کارروائی شروع ہوگئی۔
رپورٹس کے مطابق چھٹی کیش میراتھن میں صبح سویرے تقریباً 5 ہزار افراد شریک ہوئے۔ خواتین کی ریس صبح 5:30 بجے ہوئی جبکہ مردوں کی دوڑ ساڑھے 8 بجے شروع ہوئی۔ اس بار کئی خواتین نے باقاعدہ اسپورٹس ویئر—ٹی شرٹ اور ٹراؤزر—پہن کر شرکت کی اور بڑی تعداد بغیر حجاب کے دوڑتی نظر آئی، جو ایرانی اسپورٹس قوانین کے خلاف ہے۔
ایران کی ایتھلیٹکس فیڈریشن نے میراتھن سے قبل ہی خبردار کیا تھا کہ یہ ایونٹ مذہبی اور قانونی معیارات پر پورا نہیں اترتا، تاہم منتظمین نے اسے نظرانداز کیا۔ جب ویڈیوز سوشل میڈیا پر پھیلیں اور تنقید کا شدید سلسلہ شروع ہوا تو پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے میراتھن کے دو ذمہ دار افراد کو ’’بے حیائی کے فروغ‘‘ اور ’’شرعی قوانین کی خلاف ورزی‘‘ کے الزامات پر حراست میں لے لیا۔
گرفتار ہونے والوں میں کیش فری زون آرگنائزیشن کا ایک سرکاری افسر اور نجی کمپنی کا نمائندہ شامل تھا جو ایونٹ کے انتظامات دیکھ رہا تھا۔ دونوں کو عدالت نے ضمانت پر رہا تو کر دیا، لیکن ان پر عدالتی نگرانی عائد کر دی گئی ہے۔
واقعے کے بعد کارروائیاں یہیں نہیں رکیں۔ سرکاری افسر کو ملازمت سے معطل کر دیا گیا جبکہ نجی کمپنی کے نمائندے پر آئندہ کسی بھی اسپورٹس ایونٹ کے انعقاد یا انتظام میں حصہ لینے پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کیش میراتھن کی اس ویڈیو نے ایران میں کھیلوں، خواتین کی آزادی اور مذہبی ضوابط کے حوالے سے نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ٹاور آف لندن: شاہی نوادرات کو نقصان پہنچنے پر ڈسپلے معطل، چار گرفتار
ٹاور آف لندن میں شاہی نوادرات کو نقصان پہنچانے کے واقعے کے بعد متعلقہ ڈسپلے کو عارضی طور پر بند کر دیا گیا ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس اور سٹی آف لندن پولیس نے اس الزام میں چار افراد کو گرفتار کیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ دو افراد نے نوادرات پر کھانے کی اشیاء پھینکی تھیں۔ تفتیش مکمل ہونے تک متعلقہ ڈسپلے بند رہے گا۔
ٹاور آف لندن میں کوہِ نور ہیرے سمیت کئی دیگر قیمتی شاہی نوادرات محفوظ ہیں، جو برطانیہ کی تاریخی میراث میں اہم مقام رکھتے ہیں۔