گھٹنے سے آواز آنا صحت کے ممکنہ انتباہ کی نشانی
اشاعت کی تاریخ: 5th, December 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
گھٹنے مڑتے یا سیدھا کرتے وقت اکثر چٹخنے یا کلیک کی آواز آنا عام بات ہے، لیکن اگر اس کے ساتھ درد، سوجن یا کمزوری محسوس ہو تو یہ جوڑوں کے امراض کی ابتدائی علامت ہو سکتی ہے۔
روزمرہ معمول میں گھٹنے سے آنے والی چٹخنے کی آواز عموماً بے ضرر سمجھی جاتی ہے، مگر اگر اس کے ساتھ درد، سوجن، گھٹنے میں کمزوری یا چلنے میں دشواری محسوس ہو تو یہ صورتحال معمولی نہیں رہتی اور ممکنہ طور پر کسی طبی مسئلے کی علامت بن سکتی ہے۔
ماہرین کے مطابق گھٹنے کا جوڑ اپنی ساخت کے اعتبار سے انتہائی پیچیدہ ہے، جہاں ہڈیاں، لیگامنٹس، ٹینڈنز اور پٹھے ایک ساتھ مل کر حرکت کو ممکن بناتے ہیں۔ اسی جوڑ میں موجود نرم اور چکنا مائع، جس میں مختلف گیسیں حل ہوتی ہیں، گھٹنے کو موڑنے یا سیدھا کرنے پر دباؤ کے باعث چٹخنے کی آواز پیدا کرتا ہے، جو زیادہ تر صورتوں میں نقصان دہ نہیں ہوتی۔
تاہم اگر چٹخنے کے ساتھ گھٹنے میں شدید درد، جوڑ کا لاک ہوجانا، سوجن، کمزوری یا سڑھیاں چڑھتے اترتے وقت تکلیف محسوس ہونے لگے، تو یہ علامات آرتھرائٹس (گٹھیا) یا دیگر جوڑوں کے امراض کی نشاندہی کرسکتی ہیں۔
ماہرین کا مشورہ ہے کہ ایسی علامات کو معمولی سمجھ کر نظرانداز نہ کیا جائے اور فوری طور پر ماہر ڈاکٹر سے رجوع کیا جائے، تاکہ بروقت تشخیص اور علاج کے ذریعے گھٹنے کو مزید بگڑنے سے بچایا جا سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
شدید دھند کے باعث موٹروے ایم ون اور ایم 5 مختلف مقامات سے بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
شدید دھند اور حدِ نگاہ میں کمی کے باعث موٹروے ایم ون کو پشاور سے برہان تک اور ایم فائیو کو ظاہر پیر سے اوچ شریف تک ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
ترجمان موٹروے پولیس کے مطابق گھنی دھند کے باعث ڈرائیوروں کے لیے سفر انتہائی خطرناک ہو چکا ہے، اسی لیے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔
پنجاب کے مختلف شہری علاقوں میں بھی دھند کا سلسلہ جاری ہے۔ کچھ دیر پہلے لاہور 397 ایئر پارٹیکولیٹ میٹر کے ساتھ پنجاب کا سب سے آلودہ شہر قرار پایا۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کی ویب سائٹ کے مطابق قصور میں ایئر کوالٹی انڈیکس 368، مظفرگڑھ میں 315 اور نارووال میں 311 ریکارڈ کیا گیا۔
ماحولیاتی ویب سائٹ کے مطابق گوجرانوالہ کا اے کیو آئی 308 رہا، جب کہ لاہور 194 اے کیو آئی کے ساتھ دنیا کے بڑے آلودہ ترین شہروں میں چوتھے نمبر پر موجود ہے۔