پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات کا دوسرا دور ترکیہ کے شہر استنبول میں آج ہوگا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان طاہر اندرابی نے اپنی پہلی میڈیا بریفنگ میں کہا کہ دوحہ میں طے پانے والی جنگ بندی کے بعد سے افغان سرزمین سے پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں کمی آئی ہے، جو کہ مذاکرات کے مثبت نتائج کا غماز ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کی توقعات میں یہ بات شامل ہے کہ افغان سرزمین پاکستان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائیوں کے لیے استعمال نہ ہو۔
پاکستان نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ اس وقت بند ہے اور اس کی بحالی سیکیورٹی صورتحال کے جائزے کے بعد کی جائے گی۔ حالیہ دنوں میں سرحدی علاقوں میں پاکستانی شہریوں پر حملے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے افغان سرحدی گزرگاہوں کو بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ طاہر اندرابی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کی سلامتی اور شہریوں کی جانیں تجارت سے زیادہ اہم ہیں۔
استنبول مذاکرات میں مجوزہ نگرانی کے فریم ورک کو حتمی شکل دینے کی کوشش کی جائے گی، تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ پاکستانی وفد کی قیادت کون کرے گا۔ ترجمان نے افغان حکام کے حالیہ بیانات پر کہا کہ پاکستان کے لیے یہ اہم نہیں کہ مذاکرات کو کیا نام دیا جائے، بلکہ اہم بات یہ ہے کہ ایک ٹھوس اور قابل عمل معاہدہ طے پایا ہے۔
پاکستان کی جانب سے افغان طالبان حکومت سے یہ مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان مخالف دہشت گرد گروپوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرے اور سرحد پار حملوں کو روکے۔ طاہر اندرابی نے کہا کہ اگر طالبان اپنے وعدوں پر عمل کریں، تو پاکستان کے تعلقات دوبارہ معمول پر آ سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ، پاکستان اور پولینڈ کے درمیان دو یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں، اور عالمی عدالت انصاف نے اسرائیل کے خلاف ایک اور مشاورتی رائے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اس ہفتے مختلف عرب ممالک کے وزرائے خارجہ سے اہم سفارتی رابطے کیے ہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: کہ پاکستان کہا کہ

پڑھیں:

افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آسٹریلیا کا طالبان حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان

آسٹریلیا نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی حقوق کی صورتحال، خصوصاً خواتین اور بچیوں کے خلاف عائد شدید پابندیوں کے پیشِ نظر، طالبان حکومت کے 4 اعلیٰ حکام پر مالی اور سفری پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

آسٹریلیا کی وزیرِ خارجہ پینی وونگ نے کہا کہ یہ حکام خواتین اور بچیوں کے حقوق سلب کرنے اور افغانستان میں اچھی حکمرانی اور قانون کی بالادستی کو کمزور کرنے میں ملوث ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان سے بڑھتی دہشت گردی، عالمی رد عمل کتنا خطرناک ہو سکتا ہے؟

واضح رہے کہ آسٹریلیا ان ممالک میں شامل تھا جس نے اگست 2021 میں افغانستان سے اپنے فوجی نکال لیے تھے۔ آسٹریلیا 2 دہائیوں تک نیٹو کی زیرِ قیادت بین الاقوامی فورس کا حصہ رہا، جس نے افغان سیکیورٹی فورسز کو تربیت دی اور طالبان کے خلاف کارروائیاں انجام دیں۔

طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے عالمی سطح پر انہیں خواتین کے حقوق اور آزادیوں پر سخت پابندیاں عائد کرنے پر شدید تنقید کا سامنا ہے، جن میں تعلیم، ملازمت، سفر اور عوامی زندگی میں حصہ لینے پر قدغن شامل ہیں۔ طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اسلامی قانون اور مقامی روایات کے مطابق خواتین کے حقوق کا احترام کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: افغانستان اور تاجکستان بارڈر پر چینی شہریوں کے خلاف سنگین دہشتگرد منصوبہ بے نقاب

پینی وونگ کے مطابق پابندیوں کا نشانہ بننے والوں میں 3 طالبان وزرا اور چیف جسٹس شامل ہیں، جن پر خواتین اور بچیوں کے بنیادی حقوق محدود کرنے کا الزام ہے۔

وزیرِ خارجہ نے بتایا کہ یہ اقدامات آسٹریلوی حکومت کے نئے فریم ورک کے تحت کیے گئے ہیں، جس کے ذریعے وہ براہِ راست ایسی پابندیاں لگا سکتی ہے جن کا مقصد طالبان پر دباؤ بڑھانا اور افغان عوام کے استحصال کو روکنا ہے۔

طالبان کے دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد آسٹریلیا نے ہزاروں افغان شہریوں خصوصاً خواتین اور بچوں کو اپنے ملک میں پناہ دی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آسٹریلیا افغان طالبان پابندی

متعلقہ مضامین

  • چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل جنرل عاصم منیر کا افغان طالبان رجیم کو انتباہ: کیا یہ پالیسی میں نیا موڑ ہے؟
  • افغانستان میں دہشت گردوں کی آماجگاہ خطے کیلئے سنگین خطرہ
  • دہشتگردوں کی آماجگاہ افغانستان سنگین خطرہ، پاکستان کے موقف کی عالمی سطح پر حمایت
  • دہشتگردوں کی آماجگاہ افغانستان سنگین خطرہ، پاکستان کے موقف کی عالمی سطح پر حمایت
  • دریائے ہلمند پر ایران افغان تنازع: طالبان رجیم دوستوں کو دشمن بنا رہی ہے
  • 7ارب ڈالرکافوجی سازوسامان طالبان کےپاس ہے،امریکی انسپکٹرجنرل
  • پاکستان سے ادویات کی تجارت روکنے کے بعد افغانستان میں طبی بحران پیدا
  • آسٹریلیا نے افغان طالبان عہدیداران پر پابندیاں عائد کر دیں
  • چمن، سرحدی کشیدگی میں کمی کے بعد افغان مہاجرین کی واپسی دوبارہ بحال
  • افغانستان میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، آسٹریلیا کا طالبان حکام پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان