کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے تصدیق کی ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک متنازع ’اینٹی ٹیرف اشتہار‘ کے معاملے پر معافی مانگی ہے۔

اس اشتہار میں سابق امریکی صدر رونالڈ ریگن کو دکھایا گیا تھا اور کارنی کے مطابق انہوں نے اونٹاریو کے وزیراعلیٰ ڈگ فورڈ کو یہ اشتہار نشر نہ کرنے کا مشورہ بھی دیا تھا۔

مزید پڑھیں: ریگن کی اینٹی ٹیرف تقریر والے اشتہار پر برہمی، ٹرمپ نے کینیڈا سے تجارتی مذاکرات منسوخ کر دیے

غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ نے اس اشتہار کو ’جعلی اینٹی ٹیرف مہم‘ قرار دیتے ہوئے کینیڈین مصنوعات پر مزید 10 فیصد اضافی ٹیرف لگانے اور تمام تجارتی مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

جنوبی کوریا کے شہر گیونگجو میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مارک کارنی نے کہاکہ میں نے امریکی صدر سے معافی مانگی کیونکہ وہ اس اشتہار پر ناراض تھے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ تجارتی مذاکرات اس وقت دوبارہ شروع ہوں گے جب امریکا اس کے لیے تیار ہوگا۔

کارنی کا کہنا تھا کہ انہوں نے اشتہار نشر ہونے سے پہلے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور واضح طور پر اسے استعمال نہ کرنے کا کہا تھا۔

واضح رہے کہ یہ اشتہار اونٹاریو کے قدامت پسند وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کی جانب سے تیار کرایا گیا تھا جن کا تقابل عموماً ٹرمپ سے کیا جاتا ہے۔ اشتہار میں رونالڈ ریگن کا یہ بیان شامل تھا کہ ٹیرف تجارتی جنگوں اور معاشی تباہی کا سبب بنتے ہیں۔

مزید بات کرتے ہوئے وزیراعظم کارنی نے بتایا کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ان کی نشست دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک اہم موڑ ثابت ہوئی، جس میں غیر ملکی مداخلت سمیت دیگر حساس امور پر بھی بات ہوئی۔

کینیڈا کا چین کے ساتھ تعلق مغربی دنیا میں سب سے زیادہ تناؤ کا شکار رہا ہے، تاہم ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے لگائے گئے ٹیرف کے بعد دونوں ممالک یکساں دباؤ کا سامنا کر رہے ہیں، حالانکہ شی جن پنگ اور ٹرمپ نے حال ہی میں کشیدگی کم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ اسی تناظر میں 2017 کے بعد پہلی بار چین اور کینیڈا کے رہنماؤں نے جمعے کو باضابطہ مذاکرات کیے۔

مارک کارنی نے کہا کہ اب دونوں ممالک کے درمیان مسائل حل کرنے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، اور وہ نئے سال میں صدر شی جن پنگ کی دعوت پر چین کا دورہ کریں گے۔

مزید پڑھیں: امریکا اور کینیڈا کے درمیان تجارتی مذاکرات ’پیچیدہ‘ لیکن کینیڈا خوش ہوگا، صدر ٹرمپ

ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے اپنی کابینہ اور متعلقہ حکام کو ہدایت دی ہے کہ دونوں ممالک مل کر موجودہ چیلنجز کے حل اور تعاون و ترقی کے نئے مواقع تلاش کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اینٹی ٹیرف اشتہار کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی متنازع معافی مانگ لی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اینٹی ٹیرف اشتہار کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی معافی مانگ لی وی نیوز تجارتی مذاکرات دونوں ممالک مارک کارنی اینٹی ٹیرف کارنی نے انہوں نے

پڑھیں:

اسموگ اور اینٹی اسموگ گنز

پنجاب میں اس وقت اسموگ کا راج ہے۔ لاہور فیصل آباد دنیا میں آلودہ ترین شہروں میں شمار کیے جا رہے ہیں۔ اسموگ کی وجہ سے لوگ بیمارہیں۔ سانس لینے میں مشکل پیش آرہی ہے۔ لیکن ایسا کوئی پہلے سال نہیں ہوا ہے۔ ہر سال ہی ایسا ہوتا ہے۔ ہر سال ہی اسموگ کا راج ہوتا ہے۔ ہر سال ہی ہم اسموگ پر شور مچاتے ہیں۔ اسموگ کی وجوہات کا بھی سب کو علم ہیں۔

سب کو پتہ ہے ایک بڑی وجہ بھارتی پنجاب سے آنے والی ہوائیں ہیں۔ بھارت میں بھی اسموگ کا مسئلہ ہے۔ بھارت کا دارالخلافہ دہلی کا بھی برا حال ہے، وہاں بھی اسموگ نے تباہی مچائی ہوئی ہے۔ یہ صرف ہمارا مسئلہ نہیں ہے، پورے خطہ کا مسئلہ ہے۔ ہم مل کر ہی اس کو حل کر سکتے ہیں۔ لیکن پاکستان اور بھارت کے درمیان ایسے تعلقات ہی نہیں ہیں کہ ماحولیات پر تعاون ہو سکے۔ مل کر کوئی پالیسیاں بنائی جا سکیں، ایک دوسرے کی مشکلات کو سمجھا جا سکے۔ اس لیے مشترکہ پالیسی اور حل تلاش کرنے کی کوئی صورتحال نہیں ہے۔

موجودہ حکومت نے اسموگ سے نبٹنے کے لیے ایک سال میں کافی کام کیے ہیں۔ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا گیا ہے۔ کسان فصلوں کی باقیات جلاتے تھے، ان کو روکنے کے لیے جدید مشینیں دی جا رہی ہیں۔ لیکن کسانوں کو جلانے کی پرانی عادت ہے، ابھی بھی اس کو مکمل روک نہیں سکے ہیں۔ صنعتوں پر ماحولیات کا سخت نفاذ کیا جا رہا ہے۔ لیکن آپ کہیں سب ٹھیک ہوگیا ہے، غلط ہوگا۔ لاہور اور پنجاب کے دیگر شہر آج بھی دنیا کے آلودہ ترین شہر ہیں۔ اسموگ کا راج ہے۔ اسموگ سے نبٹنا کوئی اتنا آسان نہیں۔ اس سے پہلے لندن اور بیجنگ جیسے بڑے شہر بھی اسموگ کا شکار رہے ہیں۔

لندن اور بیجنگ اسموگ بہت مشہور رہی ہیں۔ آج وہاں صورتحال بہتر نظر آرہی ہے۔ لیکن دس سال سے زیادہ عرصہ لگا ہے صورتحال کو تبدیل کرنے میں۔ پنجاب میں بھی اگر یکسوئی سے کام کیا جائے تو دس سال لگ جائیں گے۔ لیکن یکسوئی بنیادی شرط ہے۔ پالیسیوں کا تسلسل بنیادی شرط ہے۔ یہاں حکومت بدلتی ہے تو ترجیحات بدل جاتی ہیں۔ پالیسیاں بدل جاتی ہیں، جس سے اسموگ سے زیادہ نقصان ہوتا ہے۔بہرحال آج کل اسموگ کا راج ہے ۔ پنجاب حکومت نے لاہور میں اسموگ کا زور کم کرنے کے لیے اینٹی اسموگ گن درآمد کی ہیں۔

لاہو رکی سڑکوں پر اینٹی اسموگ گن چلتی نظر آرہی ہیں۔ یہ کوئی نئی بات نہیں ہے۔ دنیا کے جن ممالک میں اسموگ رہی ہے وہاں یہ اینٹی اسموگ گن استعمال کی گئی ہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ یہ اسموگ کو مستقل ختم نہیں کرتیں۔ لیکن جس علاقہ میں اس کو استعمال کیا جائے وہاں اس کا اثر ہوتا ہے۔ یہ اسموگ کا مکمل علاج نہیں ہیں لیکن فوری ریلیف ضروری دیتی ہیں۔ جیسے درد کم کرتی ہیں لیکن بیماری کا علاج نہیں ہیں۔ اس لیے میں سمجھتا ہوں جب تک ہم اسموگ کو ختم کرنے کے دیرپا حل مکمل نہیں کر لیتے اس درمیانے عرصے کے لیے اینٹی اسموگ گنز ایک بہترین آپشن ہیں۔

ایک تنقید یہ سامنے آرہی ہے کہ اس کا اثر محدود ہے۔ لیکن یہ تو کوئی نہیں کہہ رہا کہ اس کا کوئی اثر نہیں۔ ویسے تجرباتی طور پر لاہور میں صرف پندرہ اینٹی اسموگ گن منگوائی گئی ہیں۔ یہ لاہور کے لیے بہت کم ہیں۔ لاہور بہت بڑا شہر ہے یہ سارے لاہور کو کور ہی نہیں کر سکتیں۔ جس سڑک پر استعمال کی جاتی ہے صرف وہیں اثر ہوتا ہے۔ مزید گاڑیاں ہونی چاہیے تا کہ ان کے صحیح اثرات لوگوں کے سامنے آسکیں۔ کم تعداد اس پر تنقید کرنے والوں کو دلیل دے رہی ہے۔ جب اینٹی اسموگ گن کی تعداد بڑھ جائے گی تو نتائج بھی بہتر سامنے آئیں گے، تنقید بھی ختم ہو جائے گی۔

اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق جہاں اس اینٹی اسموگ گن کا استعمال کیا گیا ہے وہاں اسموگ میں کمی ہوئی ہے۔ لیکن یہ جس علاقہ میں استعمال کی جائے وہیں کمی ہوتی ہے۔ سارے لاہور کو یک دم کم نہیں کر سکتی۔ کئی علاقوں میں چالیس فیصد تک کمی ریکارڈ ہوئی ہے۔ اس لیے میں اس تجرنے کو ناکام نہیں کہہ رہا ہے۔ میں اس کو جاری رکھنے اور ان کی تعداد بڑھانے کے حق میں ہوں۔ سارے شہروں میں یکساں استعمال کی جائیں گی تو عمومی فرق بھی سامنے آئے گا۔ آپ ماحولیات کے جزیرے نہیں بنا سکتے۔ ایک علاقہ میں بہتر کر لیں ساتھ والے علاقہ کو رہنے دیں، یکساں استعمال ہی بہتر نتائج دے گا۔

سادہ سی بات ہے، ہم کہتے ہیں کہ اگر بارش ہو جائے تو اسموگ ختم ہو جاتی ہے۔ اسی مقصد کے لیے نگران دور میں نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے متحدہ عرب امارات سے مصنوعی بارش برسانے کے لیے جہاز بھی منگوایا تھا۔ وہ دو تین دن مصنوعی بارش کر کے چلا گیا۔ وہ بہت مہنگا تھا۔ اتنی مہنگی مصنوعی بارش ممکن نہیں۔ پھرایک جہاز کافی نہیں۔ چند دن کافی نہیں۔ سارے شہروں میں کیسے کی جائے۔ یہ اینٹی اسموگ گن بھی ایک طرح سے مصنوعی بارش کی ہی ایک شکل ہے۔ پانی فضا میں ایک گن سے پھینکا جاتا ہے جو فضا میں جاکر اسموگ کو ختم کرتا ہے۔ ابھی جو اینٹی اسموگ گن منگوائی گئی ہیں، ان کی رینج 120میٹر ہے۔ جو اسموگ کے ختم کرنے کے لیے کافی ہیں۔

بیجنگ میں اور دہلی میں بھی یہی استعمال ہوتی رہی ہیں، بین الاقوامی معیار یہی ہے۔ ویسے تو پاکستان میں حکومت کوئی بھی کام کرے تواس پر تنقید کرنا سب سے آسان کام ہے۔ حکومت کوئی کام کرے تو اس پر تنقید کریں، اگر کوئی کام نہ کرے تو پھر اور تنقید کریں۔ کئی سالوں سے اسموگ کا شکار پنجاب لانگ ٹرم پالیسیاں تو بنا رہا ہے، ان کے نتائج بھی وقت سے آئیں گے۔ ہمسایوں کے بھی مسائل ہیں۔ لیکن فوری حل بھی کرنا حکومت کا کام ہے۔ کئی سالوں سے کوئی فوری حل نہیں تھا۔ ہم خاموش بیٹھے تھے۔

آج ایک حل سامنے آیا ہے تو دوست اس پر بے وجہ تنقید کر رہے ہیں۔ جب تک حکومت کی حوصلہ افزائی نہیں کریں گے، کام آگے کیسے بڑھے گا۔ اگر کسی کے پاس کوئی متبادل حل ہے تو بتائیں۔ اس پر بات ہو جاتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں وزیر اعلیٰ پنجاب اور سینئر وزیر مریم اورنگزیب خصوصی داد کی مستحق ہیں کہ کم از کم کوئی تو حل سامنے لائی ہیں۔ بہر حال اسموگ کا راج ہے اور فی الحال فوری حل اینٹی اسموگ گن ہی ہیں۔ اس پر تنقید کو ختم کرنے کا واحد طریقہ یہی ہے کہ یہ مزید منگوائی جائیں تا کہ ان کا اثر کھل کر سامنے آسکے اور تنقید نگاروں کی تنقید ختم ہو سکے۔ ڈر کر اس منصوبے کو ختم کرنا بزدلی ہوگی اور مجھے پتہ ہے پنجاب حکومت بزدل نہیں ہے۔

متعلقہ مضامین

  • ٹیرف مخالف اشتہار پر امریکی صدر سے معافی مانگی ہے: کینیڈین وزیر اعظم
  • اینٹی ٹیرف اشتہار پر صدر ٹرمپ سے معافی مانگ لی، کینیڈین وزیرِاعظم
  • ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • امریکی سینیٹ نے ٹرمپ انتظامیہ کے مختلف ممالک پر عائد ٹیرف کو مسترد کردیا
  • امریکی سینیٹ نے مختلف ممالک پر لگایا گیا ٹرمپ ٹیرف مسترد کردیا
  • اشتہار
  • اسموگ اور اینٹی اسموگ گنز
  • اب ٹرمپ کہاں ہے جو کہتا تھا میں نے غزہ میں جنگ بند کرائی، مولانا فضل الرحمان
  • چینی صدر شی ایک عظیم ملک کے عظیم رہنما ہیں، امریکی صدر