ایپسٹین اسٹیٹ کی جانب سے کانگریسی تحقیق کاروں کو فراہم کی گئی نئی ای میلز نے سیاسی ایوانوں میں ایک تازہ ہلچل مچا دی ہے۔ ہاؤس اوور سائٹ اینڈ ریفارم کمیٹی کے ڈیموکریٹس نے بدھ کی صبح یہ مواد عام کیا، جس میں متوفی مجرم جیفری ایپسٹین نے دعویٰ کیا کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ لڑکیوں کے بارے میں جانتے تھے جنہیں ایپسٹین اسمگل کر رہا تھا۔
واضح رہے کہ یہ وہی کیس ہے جس پر کئی ماہ سے کانگریس میں تحقیقات جاری ہیں۔

ٹرمپ جانتا تھا…

2019 کی ایک ای میل میں ایپسٹین نے صحافی مائیکل وولف کو لکھا کہ ٹرمپ نے کبھی اسے مار-اے-لاگو کلب سے نکالنے کا مطالبہ نہیں کیا تھا، بلکہ  وہ گیسلین میکسویل سے لڑکیوں کے معاملے پر رکنے کو کہتا تھا۔
اس ای میل کے مواد سے ٹرمپ کے اُس مؤقف کی نفی ہوتی ہے کہ وہ ایپسٹین کے ساتھ محدود تعلق رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیے جیفری ایپسٹین اسکینڈل سے شاہ چارلس کی سابق بھابی، بھتیجیوں کا کیا تعلق تھا؟

ایک اور ای میل (2011) میں ایپسٹین نے میکسویل کو لکھا کہ ٹرمپ  ایک خاموش کتا ثابت ہوا ہے، یعنی انہوں نے ایپسٹین کی سرگرمیوں پر بات نہیں کی۔ ایپسٹین نے مزید قیاس ظاہر کیا کہ ایک متاثرہ لڑکی نے ٹرمپ کے ساتھ ’گھنٹوں گزارے‘۔

ٹرمپ کی مکمل تردید

ٹرمپ انتظامیہ نے بیانات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ

یہ ای میلز  سیاسی چال ہیں۔ کوئی ثبوت نہیں جو ٹرمپ کو ایپسٹین کی انسانی اسمگلنگ سے جوڑتا ہو۔

ورجینیا گفری (Virginia Giuffre) جسے ای میل میں ممکنہ طور پر متاثرہ لڑکی کہا گیا، نے بارہا کہا کہ ٹرمپ  کسی غلط کام میں شامل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیے پرنس اینڈریو کے جرائم پیشہ لوگوں سے تعلقات اور جنسی زیادتیاں، شاہی محل میں تنازع شدت اختیار کر گیا

وائٹ ہاؤس پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے کہا کہ ڈیموکریٹس ’جھوٹے بیانیے‘ کے ذریعے ٹرمپ کو بدنام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

ٹرمپ نے بعدازاں ٹروتھ سوشل پر پوسٹ میں کہا کہ یہ ’ایپسٹین ہوکس‘ ہے جو ڈیموکریٹس نے سرکاری شٹ ڈاؤن ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے گھڑا ہے۔

’ٹرمپ کو خود پھنسنے دو‘

ای میلز میں مائیکل وولف نے ایپسٹین کو بتایا کہ اگر ٹرمپ اپنی وابستگی سے انکار کریں تو یہ ایپسٹین کے لیے سیاسی فائدہ بن سکتا ہے۔
انہوں نے یہاں تک لکھا کہ اگر ٹرمپ جیتنے لگیں تو ایپسٹین انہیں سیاسی فائدے کے لیے ’بچا‘ بھی سکتا ہے۔

ایپسٹین فائلز جاری کرنے کے لیے قانون سازی کی پیش رفت

یہ لیک اُس وقت سامنے آیا ہے جب بدھ کو نو منتخب رکنِ کانگریس اڈیلیٹا گریہالوا ایک ڈسچارج پٹیشن پر دستخط کرنے والی تھیں، جو ایپسٹین فائلز کی مکمل ریلیز کے لیے ووٹنگ کو مجبور کر دے گی۔
218 دستخط مکمل ہونے کے ساتھ ہی ہاؤس لیڈرشپ ووٹنگ کرانے کی پابند ہو جائے گی۔
ریپبلکن قیادت اس ووٹ کو روکنے کی کوشش کر رہی تھی، مگر اب اسے ’ناقابلِ اجتناب‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

ریپبلکن اور ڈیموکریٹس آمنے سامنے

ریپبلکنز کا کہنا ہے کہ ڈیموکریٹس  چنیدہ دستاویزات لیک کر کے پروپیگنڈا کر رہے ہیں۔
 جبکہ ڈیموکریٹس کا الزام ہے کہ ریپبلکن ٹرمپ کے تحفظ کے لیے اصل مواد روک رہے ہیں۔

ایپسٹین اسٹیٹ کی جانب سے گزشتہ ہفتے فراہم کردہ 20 ہزار صفحات پر مشتمل ریکارڈ اب دونوں جماعتوں کی طرف سے مرحلہ وار جاری ہو رہا ہے۔

گیسلین میکسویل، ممکنہ معافی اور سیاسی تنازع

گیسلین میکسویل، جو اس وقت جیل میں ہیں، نے جولائی میں ٹرمپ حکومت کے افسر سے انٹرویو میں ٹرمپ کی تعریف کی۔ اس کے فوراً بعد اسے کم سیکیورٹی جیل منتقل کر دیا گیا، جس پر ڈیموکریٹس نے اسے ’ترجیحی سلوک‘ قرار دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے ایلون مسک کا نام ایپسٹن جنسی زیادتی فائلز میں، الزامات کی تردید

مزید برآں، میکسویل صدر سے معافی یا سزا میں کمی کی درخواست تیار کر رہی ہے جس نے سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھا دیا ہے۔

2016 کا الزامی مقدمہ اور ایپسٹین کا ردعمل

جاری ای میلز میں ایک اور دلچسپ انکشاف یہ ہے کہ ایپسٹین 2016 میں ایک خاتون کی جانب سے ٹرمپ اور ایپسٹین پر ریپ کے دعوے پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔
ایپسٹین نے اپنی قانونی ٹیم کو خبریں بھیج کر اسے پاگل پن قرار دیا۔
خاتون بعد میں مقدمہ واپس لے چکی تھی۔

’کیا آپ کو ٹرمپ اور لڑکیوں کی تصاویر چاہئیں؟‘

نئی ای میلز کے مطابق ایپسٹین نے 2015 میں نیویارک ٹائمز کے صحافی لینڈن تھامس سے پوچھا کہ کیا وہ  ٹرمپ اور لڑکیوں کی تصویریں چاہتے ہیں جو مبینہ طور پر ایپسٹین کے کچن میں بنیں۔

ایپسٹین کیس سیاسی بارود بن چکا ہے

ایپسٹین کی نئی ای میلز نے ٹرمپ ایپسٹین تعلق کی سیاسی بحث کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے۔ کانگریس میں ایپسٹین فائلز کی مکمل ریلیز کے مطالبے کو مزید زور دیا ہے۔ ریپبلکن اور ڈیموکریٹس کے درمیان تلخی بڑھا دی ہے۔ تاہم، ان ای میلز کے باوجود کوئی نئی قانونی شہادت سامنے نہیں آئی جو ٹرمپ کو ایپسٹین کی جرائم پیشہ سرگرمیوں سے جوڑتی ہو۔
سیاسی اثرات البتہ بڑے پیمانے پر محسوس کیے جا رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

جیفری ایپسٹین ڈونلڈ ٹرمپ گیسلین میکسویل ورجینیا گفری.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: جیفری ایپسٹین ڈونلڈ ٹرمپ نئی ای میلز ایپسٹین نے ایپسٹین کی کے ساتھ ٹرمپ کو رہے ہیں ٹرمپ کے کہا کہ کے لیے دیا ہے

پڑھیں:

افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ تیز، 24 گھنٹوں میں ساڑھے 11 ہزار مہاجرین کو واپس بھیجا گیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا عمل مسلسل تیزی سے جاری ہے اور حکام کے مطابق ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں مزید اضافہ ہورہا ہے۔ سرکاری اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 11 ہزار 600 افغان شہری پاکستان سے روانہ ہو کر اپنے وطن واپس پہنچے ہیں، جو کہ حالیہ دنوں میں واپسی کی بلند ترین تعداد میں سے ایک ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اب تک مجموعی طور پر 16 لاکھ 96 ہزار افغان مہاجرین پاکستان چھوڑ کر افغانستان واپس جا چکے ہیں۔ سرکاری اداروں کا کہنا ہے کہ مہاجرین کی واپسی کا یہ سلسلہ باقاعدہ نگرانی اور سفری دستاویزات کی سخت جانچ کے بعد جاری ہے۔

حکام نے واضح کیا ہے کہ اب پاکستان میں داخلے کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کی موجودگی لازمی قرار دی گئی ہے۔ بغیر درست سفری دستاویزات کے کسی بھی فرد کو سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، تاکہ نقل و حرکت کے نظام کو منظم اور محفوظ بنایا جا سکے۔

مقصود بھٹی

متعلقہ مضامین

  • وفاقی آئینی عدالت کے لیے دارالحکومت میں  جاری سرگرمیاں، تفصیلات سامنے آ گئیں
  • وفاقی آئینی عدالت کے لیے دارالحکومت میں جاری سرگرمیاں، تفصیلات سامنے آ گئیں
  • غزہ میں عالمی فورس کی تعیناتی؛ پاکستان سمیت اہم مسلم ممالک کی امریکی قرارداد کی حمایت
  • جل کر راکھ ہو چکا امریکی مہرہ
  • پاکستان ریلویز کا انفرا اسٹرکچر انتہائی خستہ حالی کا شکار، اہم وجوہات سامنے آگئیں
  • نوجوان خاتون مداح کے تعریف کرنے پر شاہد آفریدی کا دلچسپ ردعمل
  • افغان مہاجرین کی وطن واپسی کا سلسلہ تیز، 24 گھنٹوں میں ساڑھے 11 ہزار مہاجرین کو واپس بھیجا گیا
  • کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنیوالے تمام دہشتگرد افغانی تھے، تفصیلات سامنے آگئیں
  • کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنیوالے تمام دہشتگرد افغانی تھے، اہم تفصیلات سامنے آگئیں