ایم ڈی کیٹ پاس کرنیوالے طلبا کے لئے مفت تعلیم ! بڑا اعلان ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
ایم ڈی کیٹ پاس کرنے والے یتیم طلبا کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کردیا گیا اور بیچلر اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز کے لیے انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے فرنٹیئر ویمن کالج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم کے فروغ کے لیے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے طالبات اور یتیم بچوں کے لیے مفت اعلیٰ تعلیم کے منصوبے کا افتتاح کیا، جبکہ ایم ڈی کیٹ پاس کرنے والے یتیم طلبہ کو بھی مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ انصاف فیمیل ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے 55 ہزار طالبات مفت تعلیم حاصل کر سکیں گی۔ انہوں نے بیچلر اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز کے لیے انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں خواتین کی تعلیم کے لیے مزید فنڈز مختص کیے جائیں گے، تاکہ صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔ یاد رہے جامعہ پشاور نے 9 ڈیپارٹمنٹس کے انڈرگریجویٹ پروگرام بند کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور پروگرام طالبعلموں کے کم داخلوں کی وجہ سے بند کئے گئے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے پروگرام کی بندش کا باضابطہ اعلامیہ جاری کیا تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جن شعبوں کے پروگرام بند کیے گئے ہیں ان میں جیوگرافی، ہسٹری، ہوم اکنامکس سمیت دیگر ڈیپارٹمنٹس شامل ہیں۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: مفت تعلیم تعلیم کے کے لیے
پڑھیں:
پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان
سٹی42: پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان کر دیا گیا ہے، نئے ترمیم شدہ قانون کے مطابق پولیس اہلکار پر حملہ یا مزاحمت کرنے والے کو 7 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔
حکومت نے اینٹی رائٹ ایکٹ میں نئی ترمیم کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اجتماع میں شامل ہو کر پولیس اہلکار پر حملہ کرنے پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا، جبکہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ایک سال اضافی قید بھی ہو گی۔
پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی
ترمیم کے مطابق فسادات یا دنگوں کے دوران پولیس پر حملہ سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔ پولیس آرڈر 2002 میں شامل شق 142-اے کی مزید تشریح اور وضاحت کی گئی ہے تاکہ قانون کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔
حکام کے مطابق فسادات سے متاثرہ پولیس اہلکاروں کے لیے معاوضہ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا تاکہ ڈیوٹی کے دوران زخمی یا شہید ہونے والے اہلکاروں کے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جا سکے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ نئے قانون میں ترمیم کا مقصد پولیس کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔ پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم تشدد یا قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد