ایم ڈی کیٹ پاس کرنے والے یتیم طلبا کو مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کردیا گیا اور بیچلر اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز کے لیے انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کردی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے فرنٹیئر ویمن کالج میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے تعلیم کے فروغ کے لیے کئی اہم اقدامات کا اعلان کیا۔ وزیراعلیٰ نے طالبات اور یتیم بچوں کے لیے مفت اعلیٰ تعلیم کے منصوبے کا افتتاح کیا، جبکہ ایم ڈی کیٹ پاس کرنے والے یتیم طلبہ کو بھی مفت تعلیم فراہم کرنے کا اعلان کیا۔ سہیل آفریدی نے کہا کہ انصاف فیمیل ایجوکیشن کارڈ کے ذریعے 55 ہزار طالبات مفت تعلیم حاصل کر سکیں گی۔ انہوں نے بیچلر اور ماسٹر ڈگری ہولڈرز کے لیے انٹرن شپ پروگرام شروع کرنے کی بھی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ آئندہ بجٹ میں خواتین کی تعلیم کے لیے مزید فنڈز مختص کیے جائیں گے، تاکہ صوبے میں اعلیٰ تعلیم کے مواقع بڑھائے جا سکیں۔ یاد رہے جامعہ پشاور نے 9 ڈیپارٹمنٹس کے انڈرگریجویٹ پروگرام بند کرنے کا فیصلہ کرلیا تھا اور پروگرام طالبعلموں کے کم داخلوں کی وجہ سے بند کئے گئے۔ اس حوالے سے یونیورسٹی انتظامیہ نے پروگرام کی بندش کا باضابطہ اعلامیہ جاری کیا تھا۔ اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ جن شعبوں کے پروگرام بند کیے گئے ہیں ان میں جیوگرافی، ہسٹری، ہوم اکنامکس سمیت دیگر ڈیپارٹمنٹس شامل ہیں۔ 

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: مفت تعلیم تعلیم کے کے لیے

پڑھیں:

پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان

سٹی42: پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان کر دیا گیا ہے، نئے ترمیم شدہ قانون کے مطابق پولیس اہلکار پر حملہ یا مزاحمت کرنے والے کو 7 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔

حکومت نے اینٹی رائٹ ایکٹ میں نئی ترمیم کی حتمی منظوری دے دی ہے، جس کے تحت اجتماع میں شامل ہو کر پولیس اہلکار پر حملہ کرنے پر 5 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جا سکے گا، جبکہ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں ایک سال اضافی قید بھی ہو گی۔

پی جی ٹرینی ڈاکٹروں کی سنی گئی

ترمیم کے مطابق فسادات یا دنگوں کے دوران پولیس پر حملہ سنگین جرم قرار دیا گیا ہے۔ پولیس آرڈر 2002 میں شامل شق 142-اے کی مزید تشریح اور وضاحت کی گئی ہے تاکہ قانون کو مزید مؤثر بنایا جا سکے۔

حکام کے مطابق فسادات سے متاثرہ پولیس اہلکاروں کے لیے معاوضہ فنڈ بھی قائم کیا جائے گا تاکہ ڈیوٹی کے دوران زخمی یا شہید ہونے والے اہلکاروں کے خاندانوں کو مالی امداد فراہم کی جا سکے۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ نئے قانون میں ترمیم کا مقصد پولیس کو قانونی تحفظ فراہم کرنا ہے۔  پرامن احتجاج ہر شہری کا حق ہے تاہم تشدد یا قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
 
 

طلبہ کی موج مستیاں ختم، تعلیمی اداروں پر ایک بڑی پابندی عائد

متعلقہ مضامین

  • کے پی: سرکاری اسکولوں میں مصنوعی ذہانت کے کورسز متعارف کروانے کی ہدایت
  • پولیس پر حملے یا مزاحمت کی صورت میں سخت سزاؤں کا اعلان
  • سعودی عرب میں بارش کے لئے نماز استسقاء ادا کرنے کا اعلان
  • سندھ ہیومیو پیتھک کونسل قائم کرنے کیلئے صوبائی اسمبلی میں قرار داد پیش کرنے کا مطالبہ
  • شہرِ قائد کی اہم شاہراہ کئی روز کیلیے بند کرنے کا اعلان
  • مسلم پرسنل لاء بورڈ کا احتجاجی پروگرام ملتوی، دہلی حکومت پر اجازت منسوخ کرنے کا الزام
  • پنجاب پبلک سروس کمیشن کا میرٹ کے نظام میں اصلاحات کا اعلان
  • آئی ایم ایف کا بنگلہ دیش کو قرض کی اگلی قسط نئی حکومت سے مذاکرات کے بعد جاری کرنے کا اعلان
  • تحریک تحفظ آئین پاکستان کا کل سے ملک گیر تحریک شروع کرنے کا اعلان