معصوم شہریوں، وکلاء اور سائلین کو نشانہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت عمل ہے، خالد مقبول صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
اپنے بیان میں چیئرمین ایم کیو ایم نے کہا کہ پاکستان کے عوام اور افواج نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں اور اب پوری قوم متحد ہو کر ان فتنہ انگیز عناصر کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اسلام آباد کی جی الیون کچہری کے باہر ہونے والے افسوسناک خودکش دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ بزدلانہ کارروائی بھارتی اسپانسرڈ اور افغان طالبان کی پراکسی فتنہ الخوارج کا تسلسل ہے، جو پاکستان میں دہشت اور عدم استحکام پھیلانے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ معصوم شہریوں، وکلا اور سائلین کو نشانہ بنانا انتہائی قابلِ مذمت عمل ہے، جو دشمن کی پاکستان مخالف سازشوں کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا کہ پاکستان کے عوام اور افواج نے دہشت گردی کے خلاف بڑی قربانیاں دی ہیں، اور اب پوری قوم متحد ہو کر ان فتنہ انگیز عناصر کے خلاف ڈٹ کر کھڑی ہے۔ چیئرمین ایم کیو ایم پاکستان نے شہدا کے اہلِ خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے زخمیوں کی جلد صحتیابی کی دعا کی۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے حکومت پاکستان اور افواج سے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد دھماکے میں ملوث عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو جلد از جلد گرفتار کرکے قانون کے مطابق سخت ترین سزا دی جائے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کے خلاف کہا کہ
پڑھیں:
آئین کو متنازع بنانا پاکستان کی اساس پر حملہ ہے، علامہ مقصود ڈومکی
اپنے بیان میں علامہ مقصود ڈومکی نے ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان اور ملک کی تمام سیاسی و عوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے تحفظ کیلیے میدان میں آئیں۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری نشر و اشاعت اور صوبہ سندھ کے آرگنائزر علامہ مقصود علی ڈومکی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ آئین پاکستان وہ متفقہ اور قابل احترام دستاویز ہے جس پر ملک کی تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اتفاق رائے ہے۔ آئین کو متنازعہ بنانا دراصل اسلامی جمہوریہ پاکستان کی جمہوری اساس پر حملہ ہے، جو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ قوم ایسے کسی فیصلے کو قبول نہیں کرے گی جو ذاتی مفادات کے تحفظ، شخصی آمریت کو طول دینے یا عوام کے مینڈیٹ پر ڈاکا ڈالنے کے لیے کیا جائے۔ ایسے اقدامات نہ صرف جمہوریت کے لیے خطرہ ہیں بلکہ ملک کے آئینی و اخلاقی تشخص کے بھی منافی ہیں۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ تحریک تحفظ آئین پاکستان کے چیئرمین محمود خان اچکزئی اور قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر پوری قوم کو اس کالے قانون کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ انہوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کارکنان اور ملک کی تمام سیاسی و عوامی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ قوم کی رہنمائی کرتے ہوئے آئین پاکستان کے تحفظ کے لیے میدان میں آئیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو اندھیرے میں رکھ کر فارم 47 کے جعلی حکمران اپنے چہروں پر خود کالک مل رہے ہیں، اور یہ رسوائی ہمیشہ ان کے ساتھ رہے گی۔ جنہوں نے کبھی "ووٹ کو عزت دو" کا نعرہ لگایا تھا، آج وہی عوام کی رائے اور جمہوریت سے خوفزدہ ہیں اور جمہوری نظام پر وار کر رہے ہیں۔ علامہ ڈومکی نے کہا کہ گزشتہ پچاس برسوں سے پیپلز پارٹی یہ کریڈٹ لیتی آئی ہے کہ اس نے قوم کو متفقہ آئین دیا، مگر افسوس آج وہی جماعت آئین پر حملہ آور ہے اور اس کی روح کو مسخ کر رہی ہے۔