وزیر دفاع خواجہ آصف کاسخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 11th, November 2025 GMT
وفاقی دارالحکومت کے علاقے جی الیون کچہری کے باہر منگل کو ہونے والے خودکش دھماکے میں 12 افراد شہید اور 20 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ دھماکے کے بعد وزیر دفاع خواجہ آصف نے اپنے سخت ردعمل میں کہا ہے کہ یہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان اب بھی حالتِ جنگ میں ہے۔ وزیر دفاع نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر جاری پوسٹ میں کہا کہ جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ پاک فوج صرف سرحدی علاقوں یا بلوچستان کے دور دراز حصوں میں لڑ رہی ہے، وہ جاگ جائیں۔ آج اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں ہونے والا خودکش حملہ ایک وییک اپ کال ہے، جو یاد دلاتا ہے کہ یہ جنگ پورے پاکستان کی ہے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاک فوج روزانہ اپنی جانیں قربان کر رہی ہے تاکہ عوام کو تحفظ اور اعتماد کا احساس ملے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات میں کابل حکمرانوں سے کامیاب مذاکرات کی زیادہ امید رکھنا بے فائدہ ہے۔ ان کے مطابق افغان حکومت اگر چاہے تو پاکستان میں دہشت گردی کو روک سکتی ہے، مگر اسلام آباد تک دہشت گردی لانا ایک واضح پیغام ہے، جس کا پاکستان بھرپور جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ بعدازاں، خواجہ آصف نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ یہ حملہ ریاست پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہے اور اب وقت آ گیا ہے کہ ہم سنجیدگی سے اس خطرے کا مقابلہ کریں۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ہمیں پہلے سے اندازہ تھا کہ ہم پر دباؤ ڈالنے کے لیے اس قسم کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک دہشتگردی زیادہ تر سرحدی علاقوں تک محدود تھی، مگر اسلام آباد پر حملہ ظاہر کرتا ہے کہ دشمن اب ملک کے دارالحکومت تک پہنچنے کی کوشش کر رہا ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان میں موجود دہشتگرد گروہ، خاص طور پر ٹی ٹی پی، کو افغان حکومت کی پشت پناہی حاصل ہے۔ کابل میں بیٹھے ان کے چیلے اب کھل کر پاکستان کے خلاف سرگرم ہیں، اور کابل حکومت یہ نہیں کہہ سکتی کہ وہ ان کی ذمہ دار نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد حملے سے واضح پیغام دیا گیا ہے کہ دہشتگرد یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی علاقہ ان کی زد سے باہر نہیں۔ افغان حکومت نے دراصل اس صورتحال کا درجہ حرارت بڑھا دیا ہے، اور اب ریاست پاکستان کو اس خطرے کا سخت جواب دینا ہوگا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستانی عوام اور افواج نے دہشتگردی کے خلاف بے شمار قربانیاں دی ہیں، اور اب ایک بار پھر وقت آگیا ہے کہ ہم متحد ہو کر ان عناصر کا خاتمہ کریں۔ پاکستان دہشتگردانہ کارروائیوں کا بھرپور جواب دے گا، چاہے یہ کارروائیاں سرحدی علاقوں میں ہوں یا شہری مراکز میں، ہم کسی کو برداشت نہیں کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغان حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کی تھوڑی بہت امید باقی تھی، مگر اسلام آباد کچہری دھماکے کے بعد اب حالات بالکل بدل گئے ہیں۔ اس حملے کے بعد کسی شک کی گنجائش نہیں رہی، ٹی ٹی پی دراصل افغان سرزمین پر بیٹھے دہشتگردوں کی ایک توسیع ہے، اور اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ریاست کو اب فیصلہ کن سوچ کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا، کیونکہ دہشتگردی کا خطرہ پاکستان کے ہر شہر میں موجود ہے، اور اس کے خاتمے کے لیے قومی سطح پر سخت اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔ یاد رہے کہ جی الیون کچہری کے باہر منگل کی دوپہر ایک زوردار خودکش دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ سیکیورٹی ذرائع کے مطابق یہ حملہ بھارتی اسپانسرڈ افغان طالبان کی پراکسی تنظیم کی جانب سے کیا گیا۔ دھماکے کے بعد مبینہ خودکش حملہ آور کا سر سڑک پر پڑا ہوا ملا۔ ریسکیو ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو پمز اسپتال منتقل کیا، جہاں کئی زخمیوں کی حالت نازک بتائی جا رہی ہے۔ پولیس اور حساس اداروں نے جائے وقوعہ کو سیل کر کے تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان اپنی سلامتی، خودمختاری اور امن کی خاطر ہر خطرے کا مقابلہ کرنے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے، اور دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ آخری حد تک لڑی جائے گی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: وزیر دفاع نے خواجہ آصف نے افغان حکومت کہ پاکستان اسلام آباد نے کہا کہ کے بعد
پڑھیں:
طالبان سے دوبارہ بات ہوسکتی ہے، ہم دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے: وزیر دفاع خواجہ آصف
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ طالبان سےدوبارہ بات ہوسکتی ہےکیونکہ ہم اپنے دوستوں کو انکار نہیں کرسکتے۔
خواجہ آصف کا کہناتھاکہ ترکیے حکومت وقوم ہماری محسن ہے، ترکیے وفد ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے، ترکیے اور قطر کے مشکور ہیں۔یہ بات انہوں نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
ان کا کہنا تھاکہ ہمارے دوستوں کو کوئی امکان نظرآیاہے تو وہ رابطہ کر رہےہیں تو بات ہوسکتی ہے، اگر ہمارے دوست کابل سےکوئی چیز حاصل کرنےکے بعد آفرکر رہے ہیں تو ہم بھائیوں کوانکار نہیں کرسکتے۔
ان کا کہنا تھاکہ ترک صدر طیب اردوان کی ذاتی دلچسپی کے مشکور ہیں، طالبان زبانی کلامی مسائل مانتےتھےمگر لکھ کردینےکو تیار نہیں تھے، کابل کی حکومت ایک اکائی نہیں ہے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھاکہ جب کابل میں طالبان کامیاب ہوئے تو میں نےجو بیان دیا اس پرپچھتاوا ہے۔