موجودہ معاشی اعدادوشمار حکومتی معاشی اصلاحات کو درست ثابت کررہےہیں: وزیراعظم
اشاعت کی تاریخ: 15th, November 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ٹیرف اصلاحات کی بدولت ٹیکس نظام میں مثبت رجحانات ہیں، یہ رججان ایف بی آر کو جدید، شفاف اور بہتر بنانے کےاقدامات کےدرست ہونےکا ٹھوس ثبوت ہے۔
وزیراعظم کی زیرصدارت ملکی ٹیکس نظام میں اصلاحات پر ہفتہ وار جائزہ اجلاس ہوا جس میں ان کاکہناتھا کہ تازہ ترین معاشی اعدادوشمار حکومتی معاشی اصلاحات کو درست ثابت کررہے ہیں، معاشی ترقی کی رفتار ہردِن بہتر ہورہی ہے ،جس کے شواہد سامنے آرہے ہیں، رواں سال ٹیرف اصلاحات کا ریونیو وصولی پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوا۔
اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ رواں سال ٹیرف اصلاحات کا ریونیو وصولی پر کوئی منفی اثر مرتب نہیں ہوا، درآمدی سطح پر ڈیوٹیوں اور ٹیکس کی وصولی میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے، یہ بہتری قابل ڈیوٹی مصنوعات کی مقدار میں صرف 3.
وزیراعظم نے تمباکو، ٹائلز سمیت بڑے شعبوں میں ٹیکس وصولی نظام کی خامیاں دور کرنے کرنے کی ہدایت کی جبکہ ایف بی آر سمیت پوری معاشی ٹیم کو شاباش دیتے ہوئے اصلاحات میں مزید تیزی کی ہدایت کی ۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
ملک میں تمباکو کی وجہ سے سالانہ 700 ارب روپے کے معاشی نقصان کا انکشاف
اسلام آباد:ملک میں تمباکو سے سالانہ 700 ارب روپے کے معاشی نقصان کا انکشاف ہوا ہے، پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیویلپمنٹ اکنامکس نے تمباکو کنٹرول کیلئے فوری اصلاحات کرنے کا مطالبہ کردیا۔
پائیڈ کے مطابق قوانین کے کمزور نفاذ اور پرانے قوانین کے باعث تمباکو وبا سنگین ہوگئی، تمباکو ہر سال ایک لاکھ 64 ہزار پاکستانیوں کی جان لیتا ہے، تمباکو کے شعبے میں مالی نقصانات جی ڈی پی کے ایک فیصد کے برابر ہیں گزشتہ دس برس میں تمباکو سے معاشی نقصان میں 31 فیصد اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق سستا سگریٹ دستیاب رہنے سے نوجوان بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، اسموک لیس تمباکو پر مؤثر نگرانی نہ ہونے سے استعمال میں اضافہ ہواہے۔
پائیڈ نے اسموک لیس تمباکو اور نئی مصنوعات کو ٹیکس کے دائرے میں لانے کا مطالبہ کر دیا اور کہا کہ سگریٹ کی غیرقانونی تجارت قومی مارکیٹ کے تقریباً ایک تہائی حصے پر مشتمل ہے، تمباکو سے نجات کیلئے سہولتیں، ہیلپ لائن اور مفت تھراپی کی فراہمی کی سفارش کی گئی ہے، پالیسی نفاذ میں مزید دیر کی گئی تو جانی و مالی نقصانات میں مزید اضافہ ہو گا۔